لبنان میں ٹارگٹ کلنگ
25 Jan 2025 11:35
اسلام ٹائمز: حزب اللہ کے ایک عہدیدار کا حالیہ قتل لبنان میں اسرائیل کے مخالفین کیلئے ایک اہم پیغام ہے۔ تل ابیب جانتا ہے کہ اس حملے سے لبنان کے سیاسی ماحول میں خوف و ہراس کی فضا پیدا ہو جائے گی اور لبنان میں تل ابیب کی مخالفت کی قیمت بھاری ہو جائے گی۔ لبنان میں دہشتگردی صیہونی اور ان سے وابستہ فورسز کر رہی ہیں۔ لبنان میں صیہونیوں کا قریب ترین سیاسی گروہ کتائب پارٹی ہے۔ کتائب پارٹی، جسکا سابقہ نام فلانج لبنان پارٹی ہے۔ یہ ایک دائیں بازو کی پارٹی ہے، جسکی موجودہ صدارت سمیر جعجع کر رہے ہیں۔ جعجع تل ابیب کے قریب سمجھے جانے والے ایک متنازعہ سیاستدان ہیں۔ لبنان کی خانہ جنگی کے دوران، فلانج پارٹی نے فلسطینی لبریشن آرگنائزیشن اور لبنان کی قومی تحریک کیخلاف گلی کوچے میں جنگ کی اور انکا شمار اسرائیل کے سیاسی اتحادیوں میں کیا جاتا ہے۔
تحریر: ڈاکٹر راشد عباس نقوی
لبنان میں جنگ بندی کے دوران بقاع کے علاقے کے رہائشیوں نے چند روز قبل ایک عجیب و غریب فائرنگ کی آواز سنی اور چند گھنٹوں کے بعد یہ اعلان کیا گیا کہ شیخ محمد حمادی کو مغربی بقاع کے شہر مشغیرہ میں ان کے گھر کے سامنے گولی مار کر شہید کر دیا گیا ہے۔ ان کا شمار حزب اللہ کے کمانڈروں میں ہوتا تھا۔ الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق، نامعلوم مسلح افراد 2 گاڑیوں اور ایک موٹر سائیکل پر آئے اور انہوں نے حمادی پر فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں وہ شدید زخمی ہوگئے۔ لبنان کی قومی خبر رساں ایجنسی نے مزید کہا ہے کہ "حملے کے بعد مسلح افراد فرار ہوگئے اور حمادی کو بچانے کے لیے مقامی اسپتال منتقل کیا گیا، لیکن وہ شدید زخمی ہو کر شہید ہوگئے۔"
دہشتگردی میں اسرائیل کا کردار
حزب اللہ کے عہدیدار کی شہادت کے بارے میں دو اہم نکات ہیں، جس سے اس واقعے میں اسرائیل کے ملوث ہونے کا پتہ لگایا جا سکتا ہے۔
تل ابیب ٹارگٹ آپریشن:
لبنانی ذرائع کے مطابق، حمادی حزب اللہ کے مغربی محاذ کے ایک ذمہ دار کمانڈر تھے۔ اس لیے ان کا قتل صیہونیوں کے لیے ایک مطلوبہ ہدف ہوسکتا ہے۔ اسرائیل نے گذشتہ ایک سال کے دوران غزہ کی جنگ کے ساتھ ہی حزب اللہ کے عہدیداروں کو بھی قتل کرنے کا منصوبہ بنایا تھا۔ حزب اللہ کے عہدیداروں کو قتل کرنے کی کارروائیوں کے لئے اسرائیل نے باقاعدہ درجہ بندی کر رکھی ہے۔
قتل کا طریقہ کار:
لبنانی ذرائع کے مطابق نقاب پوشوں نے حزب اللہ کے عہدیدار کو سینے میں کم از کم چار گولیاں مار کر قتل کیا اور موقع سے فرار ہوگئے۔ موٹر سائیکل پر حملہ کرنے اور اس کے بعد فرار ہونے کا طریقہ کار موساد کے ایجنٹوں کا ایک قدیم طریقہ ہے، جس کی بدولت اس قتل میں صیہونیوں پر الزام عائد کیا جا رہا ہے۔
وہ دہشتگردی سے کیا حاصل کریں گے؟
حزب اللہ کے ایک عہدیدار کی حالیہ شہادت میں صیہونیوں کے ملوث ہونے کے پیش نظر، اب یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ اس دہشت گردانہ کارروائی سے تل ابیب کو کیا فائدہ پہنچ سکتا ہے۔
عدم تحفظ پیدا کرنا:
دہشت گردی کے ذریعے عدم تحفظ پھیلانا اسرائیل کا سب سے بنیادی اور اہم مقصد ہوسکتا ہے۔ درحقیقت ایسا لگتا ہے کہ صیہونی جنگ اور قبضے کے ذریعے حزب اللہ کو کمزور کرنے میں ناکام رہے تو اب انہوں نے لبنان میں عدم استحکام اور دہشت گردی کی پالیسی اختیار کی ہے، تاکہ لبنان کو ایک بحران زدہ اور غیر محفوظ معاشرہ بنایا جا سکے۔ لبنان کے دشمن اور صیہونی صرف حالیہ دہشت گردی پر اکتفا نہیں کریں گے اور مستقبل قریب میں وہ لبنان میں عدم استحکام پیدا کرنے کے لیے مزید تباہی مچائیں گے۔ اس سلسلے میں حکومت اور لبنان کے سکیورٹی اور فوجی حکام کا چوکس رہنا بہت اہم ہے۔
داخلی اختلافات میں اضافہ:
کسی بھی معاشرے میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعات مختلف اندرونی گروہوں کے درمیان اختلافات اور بدگمانی پیدا کر دیتے ہیں۔ حزب اللہ لبنان کے ایک عہدیدار کی شہادت بھی حزب اللہ اور دیگر مخالف گروہوں کے درمیان بدگمانی پیدا کرسکتی ہے۔ لبنانی معاشرے میں فرق پیدا کرنا صیہونی حکومت کے اہم مقاصد میں سے ایک ہے۔ دراصل تل ابیب کو اس بات کا بخوبی علم ہے کہ صیہونی مقاصد کی تکمیل کے لئے سیاسی گروہوں کا اختلاف ضروری ہے۔ مختلف لبنانی گروہوں کے آمنے سامنے ہونے کی صورت میں یہ مذموم مقاصد حاصل کئے جاسکتے ہیں۔ حزب اللہ کے ایک عہدیدار کی حالیہ شہادت بھی تل ابیب کے مقصد کا حصہ ہے، جس کا مقصد لبنان کی سیاسی اور مذہبی برادری میں تفرقہ پیدا کرنا ہے۔
مخالفین کیلئے پیغام
حزب اللہ کے ایک عہدیدار کا حالیہ قتل لبنان میں اسرائیل کے مخالفین کے لیے ایک اہم پیغام ہے۔ تل ابیب جانتا ہے کہ اس حملے سے لبنان کے سیاسی ماحول میں خوف و ہراس کی فضا پیدا ہو جائے گی اور لبنان میں تل ابیب کی مخالفت کی قیمت بھاری ہو جائے گی۔ لبنان میں دہشت گردی صیہونی اور ان سے وابستہ فورسز کر رہی ہیں۔ لبنان میں صیہونیوں کا قریب ترین سیاسی گروہ کتائب پارٹی ہے۔ کتائب پارٹی، جس کا سابقہ نام فلانج لبنان پارٹی ہے۔ یہ ایک دائیں بازو کی پارٹی ہے، جس کی موجودہ صدارت سمیر جعجع کر رہے ہیں۔ جعجع تل ابیب کے قریب سمجھے جانے والے ایک متنازعہ سیاستدان ہیں۔ لبنان کی خانہ جنگی کے دوران، فلانج پارٹی نے فلسطینی لبریشن آرگنائزیشن اور لبنان کی قومی تحریک کے خلاف گلی کوچے میں جنگ کی اور ان کا شمار اسرائیل کے سیاسی اتحادیوں میں کیا جاتا ہے۔
1982ء میں، ایریل شارون نے بیروت کے محاصرے سے فلانجسٹوں کے اقتدار میں آنے کا راستہ ہموار کیا تھا اور اس کے بعد سے، فلانجسٹوں کو تل ابیب کے قریبی اتحادی اور ہم آہنگ عوامل کے طور پر بیان کیا جاتا ہے۔ آج بھی لبنان کی فلانجسٹ پارٹی حزب اللہ کے عہدیدار کے قتل کے ایک ملزم کے طور پر شمار کی جا رہی ہے اور اس بات کا امکان ہے کہ اس پارٹی کے عہدیداروں نے لبنان میں اسرائیلی اہداف کے حصول کے لئے حزب اللہ کے عہدیدار پر حملہ کیا ہو۔ لبنان میں ٹارگٹ کلنگ کا عمل جہاں فلانجسٹوں کے مقاصد کو پورا کرتا نظر آتا ہے، وہاں صیہونیوں کے مقاصد کے بھی عین مطابق ہے۔ اس لیے حزب اللہ کے اس عہدیدار کے قتل میں فلانجسٹوں اور صیہونیوں کا باہمی اتحاد بہت واضح اور نمایاں نظر آرہا ہے۔
خبر کا کوڈ: 1186592