QR CodeQR Code

پاراچنار کربلا پاکستان، ایک تاریخ کا تسلسل

16 Jan 2025 16:29

اسلام ٹائمز: پاراچنار میں ہونیوالے مظالم اور کربلا کے سانحے کے درمیان جو مماثلت ہے، وہ اس بات کو ظاہر کرتی ہے کہ تاریخ ہمیشہ اپنے آپکو دہراتی ہے۔ کربلا میں امام حسین علیہ السلام اور انکے پیروکاروں کو ظلم و ستم کا سامنا کرنا پڑا اور آج پاراچنار کے عوام کو اسی وجہ سے اذیتیں دی جا رہی ہیں کہ وہ اہلبیت علیہم السلام سے اپنی محبت کو دلوں میں بسا کر جیتے ہیں۔ پاکستان کی حکومت کی خاموشی اور دنیا بھر میں ہونیوالے احتجاجات اس بات کے غماز ہیں کہ ظلم کبھی بھی انسانیت کو جیتنے نہیں دیتا اور ایک دن یہ ظلم ختم ہوگا۔


تحریر: سید تبسم عباس نقوی

پاراچنار، پاکستان کے شمالی وزیرستان میں واقع ایک ایسا خطہ ہے، جہاں شیعہ مسلمانوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ ڈھائے گئے ہیں۔ یہاں کے لوگوں کی مظلومیت اور قربانیاں اس بات کی گواہ ہیں کہ تاریخ نے کربلا کے سانحے کو ایک بار پھر دہرانا شروع کیا ہے۔ اگرچہ کربلا میں امام حسین علیہ السلام اور ان کے پیروکاروں پر جو ظلم ڈھایا گیا، وہ 14 سو سال پہلے کی بات ہے، مگر آج بھی پاراچنار میں وہی مظالم اسی شکل میں دوبارہ سے دیکھے جا رہے ہیں۔ یہ کالم پاراچنار اور کربلا کے درمیان تعلق کو واضح کرنے، ان کے درمیان مشابہت کو بیان کرنے، اس ظلم کے پیچھے چھپے اصل اسباب کو سمجھنے، اس پورے معاملے میں پاکستانی حکومت کے کردار پر روشنی ڈالنے کی کوشش کروں گا۔
 
1۔ کربلا سے مشابہت
کربلا کا سانحہ ایک ایسا واقعہ ہے، جسے تاریخ میں ظلم کے عروج کے طور پر یاد کیا جاتا ہے۔ امام حسین علیہ السلام اور آپ کے اہل خانہ کو نہ صرف قتل کیا گیا بلکہ انہیں شدید اذیتیں دی گئیں۔ ایک بڑی اذیت یہ تھی کہ امام حسین علیہ السلام اور آپ کے ساتھیوں کو پانی سے محروم رکھا گیا۔ یہ ایک ایسا ظلم تھا، جس کی انسانیت پر گہری چھاپ پڑی۔ کربلا میں اہل بیت علیہم السلام کو تمام ضروریات زندگی سے محروم کر دیا گیا اور ان کے جسموں پر ظلم کے پہاڑ توڑے گئے۔ یہی ظلم آج پاراچنار میں بھی دہرایا جا رہا ہے۔

پانی اور ضروریات زندگی کا روکنا:
کربلا میں امام حسین علیہ السلام اور آپ کے پیروکاروں کو 3 دن تک پانی سے محروم رکھا گیا۔ یہی ظلم آج پاراچنار میں بھی جاری ہے۔ جب بھی اس علاقے میں جنگ اور دہشت گردی کی لہر اٹھتی ہے، عوام کو خوراک، پانی، دوا اور دیگر ضروریات زندگی سے محروم کر دیا جاتا ہے۔ 2017ء میں پاراچنار کا محاصرہ کیا گیا، جس کے نتیجے میں علاقے کے لوگ کئی مہینوں تک ان بنیادی ضروریات سے محروم ہوگئے۔ اسی طرح 2024ء میں بھی یہی سب دہرایا گیا، جس کے نتیجے میں 100 سے زیادہ بچے غذای قلت اور ادویات نہ ہونے کی وجہ سے شھید ہوگئے۔

ذبح اور جسموں کی توہین:
کربلا میں امام حسین علیہ السلام اور ان کے ساتھیوں کے جسموں کے ساتھ جس طرح توہین کی گئی، شہادت کے بعد ان کے اجسام مبارک پر گھوڑوں کو دوڑایا گیا، ان کے اجساد کو ٹکڑے کیا گیا، یہی حال آج پاراچنار کے عوام کا بھی ہے۔ 2016ء میں پاراچنار میں کئی افراد کو ذبح کرکے ان کی لاشوں کو کھلے عام پھینک دیا گیا اور ان کی لاشوں کی توہین کی گئی، یہ منظر بالکل وہی تھا جو کربلا میں امام حسین علیہ السلام کے ساتھ پیش آیا۔

کمسن بچوں پر ظلم:
کربلا میں حضرت علی اصغر علیہ السلام کو تیر مار کر شہید کیا گیا تھا۔ ان کا قتل اس بات کا غماز تھا کہ دشمن کو نہ تو امام حسین علیہ السلام کے بچوں سے کوئی ہمدردی تھی، نہ ان کے خاندان کے دوسرے افراد سے۔ یہی حال آج پاراچنار میں بھی ہے۔ پاراچنار میں ہونے والے دہشت گردی کے حملوں میں کئی بچوں کو گولیوں کا نشانہ بنایا گیا۔ 2014ء میں، جب پاراچنار کے ایک علاقے میں بم دھماکہ ہوا، اس میں کئی بچے شہید ہوگئے۔ ان بچوں کی شہادت نہ صرف ایک اذیت دہ واقعہ تھا بلکہ یہ بھی اس بات کا ثبوت ہے کہ آج بھی محبان اہل بیت علیہم السلام کے بچوں پر وہی ظلم ڈھایا جا رہا ہے، جو کربلا میں امام حسین علیہ السلام کے بچوں پر کیا گیا تھا۔

حضرت علی اصغر علیہ السلام کے قاتلوں کی نسل:
کربلا میں حضرت علی اصغر علیہ السلام کے قاتلوں کی نسل نے آج محبان اہل بیت علیہم السلام کے بچوں کو گولیوں سے چھلنی کر دیا ہے۔ 2016ء اور 2024ء میں، پاراچنار میں بچوں کے قتل نے ایک بار پھر یہ ثابت کیا کہ جس طرح کربلا میں حضرت علی اصغر علیہ السلام کی شہادت کا منظر تھا، اسی طرح آج پاراچنار میں بھی بچوں کی شہادتوں نے ظلم کی ایک اور فصل کا آغاز کیا ہے۔

2۔ ظلم و ستم کی وجہ
پاراچنار میں ہونے والے تمام مظالم کی اصل وجہ اہل بیت علیہم السلام سے محبت ہے۔ یہ وہ عقیدہ ہے، جس پر اہل پاراچنار کا ہر فرد یقین رکھتا ہے اور جس پر وہ اپنے خون کی قربانی دینے کے لیے تیار ہیں۔ کربلا میں امام حسین علیہ السلام اور ان کے ساتھیوں کو اس لیے شہید کیا گیا تھا کہ وہ اپنے عقیدے پر ڈٹے ہوئے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ پاراچنار کے لوگ بھی ظلم کا شکار ہیں، کیونکہ وہ اہل بیت علیہم السلام سے اپنی محبت کو اپنا ایمان مانتے ہیں اور اسی محبت کی بنیاد پر دہشت گردوں کے نشانے پر ہیں۔ یہ ظلم صرف عقیدے کی بنیاد پر ہے۔ جب بھی کسی مسلمان نے اہل بیت سے اپنی محبت اور عقیدے کا اظہار کیا، وہ ہر دور میں یزید کے پیروکاروں کے ظلم کا شکار ہوا۔ کربلا میں امام حسین علیہ السلام کے ساتھ یہ سلوک کیا گیا اور آج پاراچنار میں ان مظالم کا سامنا محض اہل بیت سے محبت کی پاداش میں ہو رہا ہے۔
 
3۔ پاکستانی حکومت کا کردار
پاکستانی حکومت کا کردار اس معاملے میں افسوسناک رہا ہے۔ جب بھی پاراچنار میں دہشت گردی کی لہر اُٹھی، تو پاکستانی حکومت نے خاموش تماشائی بن کر اس ظلم کو ہوتے دیکھا۔ پاکستان کی حکومت کی جانب سے دہشت گردی کے خلاف ضروری کارروائیاں نہیں کی گئیں اور نہ ہی پاراچنار کے عوام کو ان کے بنیادی حقوق دیئے گئے۔ قیامت تو تب ٹوٹی جب حکومتی اداروں کے سکیورٹی حصار میں شیعیان علی علیہ السلام کو شھید کیا گیا اور تمام محافظ سلامت رہے جبکہ مسافر مارے گئے۔ حکومت کا یہ غیر ذمہ دارانہ رویہ اس بات کا غماز ہے کہ وہ اس ظلم کو روکنے میں کوئی خاص دلچسپی نہیں رکھتی بلکہ خود اس ظلم میں برابر کی شریک ہے۔
 
4۔ دنیا بھر میں احتجاج
دنیا بھر میں پاراچنار میں ہونے والے مظالم کے خلاف آوازیں اُٹھی ہیں اور کئی ممالک میں احتجاجات ہوئے ہیں۔ ان احتجاجات میں مختلف مسلمان ممالک کے عوام نے حصہ لیا اور پاکستان کے اندر ہونے والے اس ظلم کو دنیا کے سامنے لانے والے چند ایک احتجاجات کو بطور مثال پیش کرتے ہیں۔
انڈیا: 2024ء میں ہونے مظالم کے خلاف بھارت میں بڑے پیمانے پر احتجاج ہوئے، جس میں وزیراعظم پاکستان اور مختلف حکومت عہدے داروں کے پتلے جلائے گئے، تاکہ وہ اس ظلم میں شریک ہونے کے بجائے اس کی روک تھام میں اپنا کردار ادا کریں۔ 
لبنان: بیروت میں 2017ء میں پاراچنار میں ہونے والے بم دھماکوں کے خلاف ہزاروں افراد نے احتجاج کیا۔ اسی طرح 2024ء کے ظلم کے خلاف بھی احتجاج ریکاڑد کروایا گیا۔

ایران: 2020ء میں ایران کے شہر تہران میں پاراچنار کے مظلوموں کے حق میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا اور 2024ء میں ہونے والے مظالم کے خلاف ایران کے شھروں قم و مشھد میں مقیم طلاب پاکستان نے احتجاج ریکارڈ کروایا۔
عراق: 2016ء اور 2024ء میں بغداد میں شیعہ مسلمانوں نے پاراچنار کے عوام کے ساتھ یکجہتی کے لیے احتجاج کیا۔
انڈونیشیا: 2019ء میں جکارتہ میں پاراچنار میں شیعہ مسلمانوں کے ساتھ ہونے والے ظلم کے خلاف احتجاجی مارچ کیا گیا۔
امریکہ: نیو یارک اور واشنگٹن ڈی سی میں پاراچنار کے عوام کے حق میں احتجاج کیا گیا، جس میں مختلف مسلم تنظیموں اور انسانی حقوق کے اداروں نے حصہ لیا۔

5۔ اختتامیہ
پاراچنار میں ہونے والے مظالم اور کربلا کے سانحے کے درمیان جو مماثلت ہے، وہ اس بات کو ظاہر کرتی ہے کہ تاریخ ہمیشہ اپنے آپ کو دہراتی ہے۔ کربلا میں امام حسین علیہ السلام اور ان کے پیروکاروں کو ظلم و ستم کا سامنا کرنا پڑا اور آج پاراچنار کے عوام کو اسی وجہ سے اذیتیں دی جا رہی ہیں کہ وہ اہل بیت علیہم السلام سے اپنی محبت کو دلوں میں بسا کر جیتے ہیں۔ پاکستان کی حکومت کی خاموشی اور دنیا بھر میں ہونے والے احتجاجات اس بات کے غماز ہیں کہ ظلم کبھی بھی انسانیت کو جیتنے نہیں دیتا اور ایک دن یہ ظلم ختم ہوگا۔


خبر کا کوڈ: 1184759

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.com/ur/article/1184759/پاراچنار-کربلا-پاکستان-ایک-تاریخ-کا-تسلسل

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.com