QR CodeQR Code

فلسطینی اتھارٹی اور غزہ پر حکمرانی کی تڑپ

15 Jan 2025 19:01

اسلام ٹائمز: حقیقت یہ ہے کہ فلسطینی اتھارٹی، جسے وسیع پیمانے پر عوامی مظاہروں اور قانونی حیثیت کے بحران کا سامنا ہے، اپنے وجود کو برقرار رکھنے کیلئے اپنے زیر کنٹرول علاقوں میں اسرائیل کیخلاف ہر طرح کی مزاحمت کو ختم کرنے کا ارادہ کرچکی ہے۔ دریں اثناء، فلسطینی اتھارٹی کا خیال ہے کہ غزہ اور جنین میں مزاحمت کیلئے جو نئے حالات ابھرے ہیں، اس تنظیم کو فلسطینیوں کے درمیان اپنی پوزیشن مضبوط کرنے نیز ویسٹ بنک کیساتھ غزہ پر حکومت کرنے کیلئے اپنی صلاحیت کو ثابت کرنے کا ایک منفرد موقع فراہم ہوا ہے۔


تحریر: سید رضا عمادی

مغربی کنارے کا شہر جنین جو فلسطینی اتھارٹی کے کنٹرول میں ہے، آج کل غزہ جیسی صورتحال کا شکار ہے۔ حالیہ مہینوں میں فلسطینی اتھارٹی جنین کے لوگوں کے خلاف اسی طرح کی کارروائیاں کر رہی ہے، جس طرح صیہونی حکومت نے غزہ میں فلسطینیوں کے خلاف کی ہیں۔ اس حوالے سے جنین کیمپ کے رہائشیوں نے کہا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل کے ساتھ مل کر جنین کیمپ کے رہائشیوں  کو  باقاعدہ سزا دی جا رہی ہے۔ ان لوگوں کو پانی، بجلی، ادویات اور خوراک سے محروم کر دیا گیا ہے۔ بین الاقوامی میڈیا کے نام ایک پیغام میں، جینن کیمپ کی میڈیا ٹیم نے سکیورٹی اداروں کی کارروائیوں کے نتیجے میں کیمپ کے مکینوں کو کس حد تک مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، اس کی اطلاع دی ہے۔

پیغام کے مطابق جنین کیمپ مکمل محاصرے میں ہے اور وہاں خوراک، صحت یا ضروری خدمات تک رسائی ممکن نہیں ہے۔ ہسپتالوں کو فوجی اڈوں میں تبدیل کر دیا گیا ہے اور زخمیوں کو آپریشن روم میں رکھا جا رہا ہے، جو کہ بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہے۔ تفصیلات کے مطابق کیمپ کو اندھا دھند بمباری کا نشانہ بنایا گیا ہے، گھروں کو آگ لگا دی گئی اور خاندانوں کو نقل مکانی پر مجبور کیا گیا ہے۔ دوسری طرف صحافیوں کو واقعات کی کوریج کرنے کی اجازت نہیں ہے، حالانکہ انسانی بحران اپنے عروج پر پہنچ گیا ہے۔ جنین کیمپ میں تقریباً 15,000 افراد پانی، بجلی اور دیگر سہولیات کی عدم یا کم فراہمی کا شکار ہیں، اس کے علاوہ سکیورٹی کی مخدوش صورتحال اور گولیوں کی مسلسل آوازیں بھی سنائی دیتی ہیں۔

یہ وہ رویئے ہیں، جو صیہونی حکومت نے گذشتہ 15 مہینوں کے دوران غزہ کے عوام کے خلاف اختیار کئے ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ ان کارروائیوں میں صیہونی حکومت اور فلسطینی اتھارٹی کے درمیان باقاعدہ کسی قسم کا گٹھ جوڑ ہے۔ فرق صرف یہ ہے کہ فلسطینی اتھارٹی فلسطین کی سرکاری حکومت ہونے کا دعویٰ کرتی ہے۔ جنین کیمپ اب مغربی کنارے میں مزاحمت اور استحکام کی علامت کے ساتھ ساتھ فلسطینی اتھارٹی کے لیے ایک سنگین چیلنج بن چکا ہے۔ فلسطینی اتھارٹی، جو کہ مغربی کنارے میں مزاحمت کو مضبوطی سے روکنے کی کوشش کر رہی ہے، پچھلے مہینے سے ایک ایسے ادارے میں تبدیل ہوگئی ہے، جس کا کام مغربی کنارے کے لوگوں کو دبانے کا فریضہ سونپا گیا ہے۔

جنین کیمپ کا محاصرہ کرنے کا فلسطینی اتھارٹی کا بہانہ یہ ہے کہ اس کیمپ میں قانون کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے۔ فلسطینی اتھارٹی کی سکیورٹی فورسز کے ترجمان انور رجب نے پہلے کہا تھا کہ ہم قانون شکنی کرنے والوں کا پیچھا کر رہے ہیں، مغربی کنارے میں امن و امان قائم کر رہے ہیں اور قانون کو ہر مربع سینٹی میٹر تک پھیلائیں گے۔ تاہم، حقیقت یہ ہے کہ فلسطینی اتھارٹی، جسے وسیع پیمانے پر عوامی مظاہروں اور قانونی حیثیت کے بحران کا سامنا ہے، اپنے وجود کو برقرار رکھنے کے لیے اپنے زیر کنٹرول علاقوں میں اسرائیل کے خلاف ہر طرح کی مزاحمت کو ختم کرنے کا ارادہ کرچکی ہے۔ دریں اثناء، فلسطینی اتھارٹی کا خیال ہے کہ غزہ اور جنین میں مزاحمت کے لیے جو نئے حالات ابھرے ہیں، اس تنظیم کو فلسطینیوں کے درمیان اپنی پوزیشن مضبوط کرنے نیز ویسٹ بنک کے ساتھ غزہ پر حکومت کرنے کے لئے اپنی صلاحیت کو ثابت کرنے کا ایک منفرد موقع فراہم ہوا ہے۔


خبر کا کوڈ: 1184549

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.com/ur/article/1184549/فلسطینی-اتھارٹی-اور-غزہ-پر-حکمرانی-کی-تڑپ

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.com