QR CodeQR Code

ولادت شہنشاۂ امامت و ولایت

14 Jan 2025 12:13

اسلام ٹائمز: حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیں کہ: "قال نظر النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم علیاً فقال یاعلی! أنت سید فی الدنیا و سید فی الاخرۃ۔ حبیبک حبیبی و حبیبی حبیب اللہ و عدوک عدوی، و عدوی عدو اللہ ویلٌ لمن ابغضک بعدی"(رواہ الحاکم، الرقم4640) (ترجمہ) "حضرت عبداللہ بن عباس روایت کرتے ہیں کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مولا علیؓ کو دیکھا تو فرمایا اے علی! تم دنیا اور آخرت میں سردار ہو۔ تیرا دوست میرا دوست ہے اور میرا دوست اللہ کا دوست ہے۔ تیرا دشمن میرا دشمن ہے اور میرا دشمن اللہ کا دشمن ہے۔ ان کے لیے تباہی ہے، جو میرے بعد آپ سے بغض رکھیں گے۔"


تحریر: مفتی گلزار احمد نعیمی
 
آج تیرہ (13) رجب المرجب 1446ھ ہے۔ آج کے دن سرزمین عرب پر وہ ستارہ طلوع ہوا، جس نے حضرت ابو طالب اور سیدہ فاطمہ بنت اسدؓ کے گھر کے آنگن کو نورانی کرنوں سے منور کردیا۔ آج کے دن سید العرب، امام المشارق والمغارب، مسلم اول، اسد اللہ الغالب، خیبر شکن، مولائے کائنات، امیرالمومنین مولٰانا و سیدنا حضرت علی ابن ابی طالب کرم اللہ وجہہ الکریم کا تولد ہوا۔ دنیائے ولایت کے اس شہنشاہ کی ولادت باسعادت کے لیے اللہ تعالیٰ نے اپنے حرمت والے گھر، بیت عتیق یعنی کعبۃ اللہ کا انتخاب فرمایا۔ کیا عوج ہے! کیا رفعت و عظمت ہے! کیا امتیاز ہے! ولادت خانۂ خدا میں اور شہادت بھی خانۂ خدا میں۔ کسی نے کیا خوب کہا:
کسے را میسر نہ شد ایں سعادت
بہ کعبہ ولادت بہ مسجد شہادت


کعبۃ اللہ میں ولادت اور اس دنیا میں تشریف لانے کے بعد پہلی نگاہ رُخِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر پڑی۔ یہ ایسا امتیاز ہے، جو دنیا کے کسی انسان کو سوائے مولا علی کرم اللہ وجہہ کے حاصل نہ ہوسکا۔ آپ کو اللہ تعالیٰ نے بے شمار تفردات و امتیازات عطا فرمائے، جو امت مسلمہ کی کسی اور ہستی کو عطا نہ ہوئے۔ آپ کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ جس شجرِ طیبہ سے جناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو نسبت حاصل ہے۔ آپ بھی اسی شجرِ سایہ دار و ثمر بار کی عظیم شاخ ہیں۔ حضرت جابر بن عبداللہ انصاری ؓ روایت کرتے ہیں: "قال سمعت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یقول الناس من شجر شتیٰ وأنا و علی من شجرۃ واحدۃ۔ انھوں نے کہا کہ "میں نے رسول اللہ سے سنا کے لوگ مختلف شجروں سے ہیں، میں اور علی ایک ہی شجر سے ہیں۔"

مولا علی کرم اللہ وجہہ کو اول مسلم ہونے کا بھی منفرد اعزاز حاصل ہے۔ امام ترمذی نے اپنی سند کے ساتھ روایت کیا ہے: "عَن زيدِ أبنِ أرقمَ، يقولُ: أوَّلُ من أسلمَ عليٌّ۔"، "حضرت زید بن ارقم سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں، پہلا شخص جو اسلام لایا وہ علیؓ ہیں۔" اس حدیث کو امام ترمذی کے علاوہ علامہ جلال الدین سیوطی نے تاریخ الخلفاء میں، سلیمان قندوزی حنفی نے کتاب ینابیع المودہ میں، ابن عساکر نے تاریخ دمشق میں اور حافظ الحسکانی نے کتاب شواہد التنزیل میں ذکر کیا ہے۔ مولا علیؓ کو یہ ا عزاز حاصل ہے کہ تاجدار کائنات صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مواخات مدینہ کے موقع پر انھیں اپنا بھائی بنایا۔ نہ صرف اس دنیا کے لیے اپنا بھائی فرمایا بلکہ آخرت میں بھی جہاں سب حسب و نسب منقطع ہو جائیں گے، وہاں کے لیے بھی اپنا بھائی قرار دیا۔

حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیں کہ: "قال نظر النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم علیاً فقال یاعلی! أنت سید فی الدنیا و سید فی الاخرۃ۔ حبیبک حبیبی و حبیبی حبیب اللہ و عدوک عدوی، و عدوی عدو اللہ ویلٌ لمن ابغضک بعدی"(رواہ الحاکم، الرقم4640) (ترجمہ) "حضرت عبداللہ بن عباس روایت کرتے ہیں کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مولا علیؓ کو دیکھا تو فرمایا اے علی! تم دنیا اور آخرت میں سردار ہو۔ تیرا دوست میرا دوست ہے اور میرا دوست اللہ کا دوست ہے۔ تیرا دشمن میرا دشمن ہے اور میرا دشمن اللہ کا دشمن ہے۔ ان کے لیے تباہی ہے، جو میرے بعد آپ سے بغض رکھیں گے۔" اہل سنت کی مستند کتب احادیث میں یہ روایت مروی ہے کہ غزوۂ تبوک کے موقع پر جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے آپ کو اہل مدینہ کی حفاظت کے لیے اپنا نائب مقرر کیا تو منافقین آپ کو طعنے دینے لگے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آپ کو عورتوں اور بچوں کی حفاظت پر مامور کرکے میدان تبوک کی طرف چلے گئے۔

آپ کو منافقین کا یہ طعنہ برداشت نہ ہوا۔ آپ لشکر کے پیچھے پہنچ گئے اور بارگاۂ رسالت مآب میں عرض کی کہ میں نے کبھی بھی ابتداء سے لے کر آج تک راہ حق میں جان لڑانے سے دریغ نہیں کیا۔ اس دفعہ آپ مجھے جہاد فی سبیل اللہ سے کیوں محروم کر رہے ہیں۔؟ آپؐ نے محبت بھری نگاہ مولا علی کے چہرے پر ڈالی اور فرمایا: "انت منی بمنزلۃ ہارون من موسیٰ لکن لا نبی بعدی۔"(ترمذی، حدیث نمبر3731) ترجمہ: "اے علی تم میرے لیے اسی مقام پر ہو، جہاں ہارون موسیٰ کے لیے تھے، مگر میرے بعد کوئی نبی نہیں ہے۔" ہم دیکھتے ہیں کہ جناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت علیؓ کی محبت کو معیار ایمان قرار دیا۔

امام ترمذی ہی نے روایت کیا ہے: "عن ام سلمۃ تقول کان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یقول لا یحب علیاً منافقٌ ولا یبغضہ مومن۔" ترجمہ: "حضرت ام سلمہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کہا کرتے تھے کہ منافق علی سے محبت نہیں کرتا اور مومن علی سے بغض نہیں رکھتا۔" ابو سعید خدریؓ نے کہا ہے کہ ہم منافقوں کے چہروں کو پہچان لیتے تھے، جب وہ علیؓ سے بغض رکھتے تھے۔ آپ کو جناب رسالت مآب نے باب مدینۃ العلم قرار دیا۔ آپ جیسا صاحب علم اس امت نے نہیں دیکھا۔ رسول اللہ کے بعد اس امت کے سب سے بڑے عالم جناب حضرت مولا علی کرم اللہ وجہہ الکریم ہیں۔ فصاحت و بلاغت میں آپ بے مثال تھے۔ آپ کی فصاحت و بلاغت اور علم کا چھوٹا سا شاہکار نہج البلاغہ ہے۔ کئی صدیاں گزر گئی ہیں، لیکن آپ کے اقوال زریں آج بھی امت کی راہنمائی کر رہے ہیں۔

ذیل میں ہم قارئین کے استفادہ کے لیے آپ کے اقوال میں سے چند پیش کرنے کی سعادت حاصل کرتے ہیں۔ * آپ نے فرمایا: ایمان چار ستونوں پر قائم ہے، صبر، یقین، عدل اور جہاد۔ * آپ کا قول گرامی ہے، فتنہ و فساد کے دور میں اس طرح رہو جس طرح اونٹ کا بچہ ہو، جس کی عمر ابھی دو سال ہوئی ہو کہ نہ اس کی پیٹھ پر بیٹھ کر سواری کی جاسکتی ہو اور نہ ہی اس کے تھنوں سے دودھ دوہیا جاسکتا ہو۔ لوگوں سے اس طرح ملو کہ اگر تم مر جائو تو وہ تم پر روئیں اور زندہ رہو تو وہ تمھارے ملنے کے مشتاق رہیں۔ آخر میں، میں اپنے قارئین کی خدمت میں یہ عرض کرنا چاہوں گا کہ مولا علی کرم اللہ وجہہ الکریم امت کے روحانی پیشوا ہیں۔ آپ کی ہستی کو اختلافات کی نظر نہیں کرنا چاہیئے بلکہ آپ کے ساتھ محبت کرکے جو لوگ اُمت میں اختلاف پیدا کرنا چاہتے ہیں، ان کے عزائم کو خاک میں ملانا چاہیئے۔ وما علينا إلا البلاغ المبين 


خبر کا کوڈ: 1184301

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.com/ur/article/1184301/ولادت-شہنشاہ-امامت-ولایت

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.com