جنگ بندی کی خلاف ورزی کا جواب
4 Dec 2024 09:06
اسلام ٹائمز: لبنان میں جنگ بندی کی بارہا خلاف ورزی کرتے ہوئے صیہونی حکومت کوشش کر رہی ہے کہ حزب اللہ کی توجہ کو صیہونی حکومت کیساتھ جنگ پر مرکوز رکھے اور دہشتگردوں کیخلاف جنگ میں شام کی کسی بھی قسم کی مدد کو روکے۔ گویا صیہونی حکومت لبنان میں جنگ بندی کی خلاف ورزی کرکے شام میں دہشتگرد گروہوں کی مدد کر رہی ہے۔ صیہونی حکومت کا دوسرا ہدف اس حوالے سے حزب اللہ کے ردعمل کو بار بار جنگ بندی کی خلاف ورزی کے ذریعے ماپنا ہے۔ اگر حزب اللہ خاموش رہتی ہے اور صیہونی حکومت کے حملوں کیخلاف کارروائی نہیں کرتی ہے تو صیہونی حکومت لبنان کی حزب اللہ کیخلاف مزید حملوں کی تیاری کریگی۔
تحریر: سید رضا عمادی
لبنان میں اعلان کردہ جنگ بندی کو ابھی ایک ہفتہ بھی نہیں ہوا ہے کہ صیہونی حکومت اب تک درجنوں بار اس جنگ بندی کی خلاف ورزی کرچکی ہے۔ گزشتہ بدھ 27 نومبر کو امریکہ اور فرانس کی ثالثی سے لبنان اور صیہونی حکومت کے درمیان چونسٹھ دن کی وسیع جنگ کے بعد جنگ بندی عمل میں آئی تھی۔ اس معاہدے کے نفاذ کے بعد سے اب تک اسرائیلی فوج نے کئی بار اس کی خلاف ورزی کی ہے اور لبنان کے جنوب میں بعض قصبوں اور دیہاتوں میں لبنانی مہاجرین کی واپسی کو روکا ہے۔ لبنانی پارلیمنٹ کے اسپیکر نبیہ بری نے پیر کے روز الجمہوریہ اخبار کے ساتھ ایک انٹرویو میں اعلان کیا ہے کہ اسرائیل کی طرف سے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیوں کی تعداد باون سے تجاوز کر گئی ہے۔
حزب اللہ نے بھی ایک بیان جاری کیا، جس میں کہا گیا ہے کہ "اسرائیلی دشمن نے بار بار جنگ بندی کے حالیہ معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے، جس کا اعلان بدھ، 27 نومبر 2024ء کو کیا گیا تھا۔" یہ خلاف ورزیاں مختلف طریقوں سے کی گئی ہیں، جن میں عام شہریوں پر گولی چلانا اور لبنان کے مختلف علاقوں میں فضائی حملے کرنا شامل ہے۔ ان حملوں میں بعض شہریوں کی شہادت اور متعدد افراد کے زخمی ہونے کی خبریں موصول ہوئی ہیں۔ اسرائیلی جنگی طیاروں کی جانب سے بیروت سمیت لبنان کی فضائی حدود کی مسلسل خلاف ورزیاں بھی انجام دی گئی ہیں۔
ادھراسرائیلی فوج نے بھی اعتراف کیا ہے کہ اس نے لبنان کے ساتھ جنگ بندی کے معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے۔ منگل کے دن صیہونی حکومت کے چینل 12 نے اعتراف کیا کہ اس حکومت کی فوج نے لبنان میں تیس اہداف پر حملے کیے ہیں۔ غزہ میں جنگ بندی کی بار بار خلاف ورزی کرنے سے صیہونی حکومت کے دو مقاصد ہوسکتے ہیں۔ صیہونی حکومت کا پہلا ہدف شام کے موجودہ واقعات اور بدامنی پر اثر انداز ہونا ہے۔ لبنان میں جنگ بندی کے ساتھ ہی، گزشتہ بدھ سے شام میں دہشت گرد گروہوں کی نئی کارروائیوں اور اس ملک کے کچھ حصوں بالخصوص حلب پر ان گروہوں کے قبضے کا مشاہدہ کیا جا رہا ہے۔
لبنان میں جنگ بندی کی بارہا خلاف ورزی کرتے ہوئے صیہونی حکومت کوشش کر رہی ہے کہ حزب اللہ کی توجہ کو صیہونی حکومت کے ساتھ جنگ پر مرکوز رکھے اور دہشت گردوں کے خلاف جنگ میں شام کی کسی بھی قسم کی مدد کو روکے۔ گویا صیہونی حکومت لبنان میں جنگ بندی کی خلاف ورزی کرکے شام میں دہشت گرد گروہوں کی مدد کر رہی ہے۔ صیہونی حکومت کا دوسرا ہدف اس حوالے سے حزب اللہ کے ردعمل کو بار بار جنگ بندی کی خلاف ورزی کے ذریعے ماپنا ہے۔ اگر حزب اللہ خاموش رہتی ہے اور صیہونی حکومت کے حملوں کے خلاف کارروائی نہیں کرتی ہے تو صیہونی حکومت لبنان کی حزب اللہ کے خلاف مزید حملوں کی تیاری کرے گی۔
تاہم، لبنان کی حزب اللہ نے صیہونی حکومت کی جانب سے جنگ بندی کی بارہا خلاف ورزیوں کے جواب میں دانشمندانہ طرز عمل اپنایا۔ حزب اللہ نے سب سے پہلے لبنانی حکومت کے ذریعے ثالثی کرنے والی حکومتوں کو تل ابیب کی جنگ بندی کی خلاف ورزیوں سے آگاہ کیا اور ثالثی کرنے والی حکومتوں کی جانب سے صیہونی حکومت کے حملوں کو روکنے میں ناکامی کے بعد لبنانی حزب اللہ نے بھی صیہونیوں کے حملوں پر ردعمل کا اظہار کیا۔ اس سلسلے میں لبنانی حزب اللہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ بارہا خلاف ورزیوں کے بعد اور ان غیر قانونی اقدامات کو روکنے کے لیے متعلقہ فریقوں سے رجوع کرنے کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا، لہذا اسلامی مزاحمت نے پیر کی شام کو انتباہ اور صیہونی حکومت کے خلاف ابتدائی دفاعی ردعمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے کفر شعبی کی مقبوضہ پہاڑیوں میں دشمن اسرائیلی فوج کو نشانہ بنایا۔
خبر کا کوڈ: 1176514