ایران اور یورپ کے مذاکرات کا دائرہ
27 Nov 2024 19:31
اسلام ٹائمز: دنیا کی تیزی سے بدلتی ہوئی صورت حال میں اسلامی جمہوری ایران کی سپرسانک قسم کی سفارت کاری نے یورپ کو بہت کچھ سوچنے پر مجبور کر دیا ہے۔ وہ اب سمجھ چکا ہے کہ حقائق کی دنیا اب ایران کے حق میں ہے۔ اکثر یورپی ممالک اب جان چکے ہیں کہ امریکہ کی اندھی تقلید اور اسرائیل کی اندھی حمایت انہیں آخر کار لے ڈوبے گی۔
تحریر: سید تنویر حیدر
ایرانی حکومت کے ترجمان کے مطابق تین یورپی ممالک، برطانیہ، فرانس اور جرمنی کے وزرائے خارجہ کے مابین جمعے کے روز جنیوا میں ایک ملاقات ہوگی۔ اس ملاقات کا محور علاقائی اور بین الاقوامی مسائل اور دو طرفہ تعلقات ہوں گے۔ ملاقات کے ایجنڈے میں فلسطین، لبنان اور ایران کا نیوکلر ایشو سرفہرست ہوں گے۔ ترجمان کے مطابق یہ دوطرفہ مذاکرات رہبر معظم کے بتائے ہوئے اصولوں کے تحت ہوں گے۔
ایران اور امریکہ کے درمیان مذاکرات کے امکان کے بارے میں جاپانی اخبار ”یومیوری“ کے رپورٹر کے ایک سوال کے جواب میں ایرانی حکومت کے ترجمان نے کہا کہ ”بین الاقوامی تعلقات کے ضمن میں رہبر معظم سید آیت اللہ خامنہ ای نے تین اصول بتائے ہیں۔ وہ تین اصول عزت، حکمت اور مصلحت ہیں۔ وہ تجویز جو ہمارے قومی مفادات کے مطابق ہو ہم اس کا جائزہ ایک قوم کی حیثیت سے لیتے ہیں۔
ترجمان کے کہنے کے مطابق ہر مکالمے کے لیے احترام اور اعتماد کی فضاء کا ہونا لازمی ہے۔ احترام کو عملی جامہ پہنا کر ہی مذاکرات کو آگے کی جانب بڑھایا جا سکتا ہے لیکن بدقسمتی سے مغربی ممالک اور ان کے آقا امریکہ نے بارہا یہ ثابت کیا ہے کہ وہ بے وفا ہے۔ امریکہ کی اس بے وفائی کو ہماری عوام نے خوب سمجھا ہے۔ اس صورت حال میں جو بات یقینی ہے وہ یہ ہے کہ ایرانی عوام کے مفادات کو اس کے طے شدہ فریم میں ہی جانچا جائے گا “۔
دنیا کی تیزی سے بدلتی ہوئی صورت حال میں اسلامی جمہوری ایران کی سپرسانک قسم کی سفارت کاری نے یورپ کو بہت کچھ سوچنے پر مجبور کر دیا ہے۔ وہ اب سمجھ چکا ہے کہ حقائق کی دنیا اب ایران کے حق میں ہے۔ اکثر یورپی ممالک اب جان چکے ہیں کہ امریکہ کی اندھی تقلید اور اسرائیل کی اندھی حمایت انہیں آخر کار لے ڈوبے گی۔
اب ایران کے حوالے سے ان کی سوچ اور امریکہ اور اسرائیل کی سوچ میں دو قطبوں کا فرق ہے۔ یورپ کو اس مقام تک کھینچ لانے میں اس کے دل میں ایران کے حوالے سے پیدا ہونے والا محبت کا کوئی جذبہ کارفرما نہیں ہے بلکہ اس کا محرک ایران کی ہر محاذ پر اس کی کامیابی اور اس کامیابی کے نتیجے میں اسے حاصل ہونے والی طاقت ہے۔
خبر کا کوڈ: 1175199