QR CodeQR Code

مذہبی معاملات میں کسی کی مداخلت برداشت نہیں کرینگے، مقررین

مسلم پرسنل لاء بورڈ کا "تحفظ اوقاف اور تحفظ شریعت" کے عنوان سے اجلاس کا اہتمام

19 Nov 2024 19:21

اسلام ٹائمز: مفتی افتخار قاسمی نے کہا کہ بھارت کے وزیراعظم انتظار میں ہیں کہ کب انہیں اکثریت ملے اور کب وہ یونیفارم سول کوڈ کا قانون پاس کریں۔ اسی طرح وقف پر ہمارے ہی لوگوں کی بدنیتی کے سبب انہیں حوصلے ملے کہ وقف ترمیمی بل لائیں، ایسے میں ہمیں چاہیئے کہ ہماری داخلی خرابیوں کو درست کریں اور خارجی طور پر ہورہے حملوں کے خلاف متحد ہوکر دفاع کریں۔


رپورٹ: جاوید عباس رضوی

آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ ٹمکور شاخ کے زیراہتمام منعقدہ "تحفظ شریعت و تحفظ اوقاف" اجلاس عام کے دوران علماء کرام کی موجودگی میں اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ ملک کے مسلمان کسی بھی حالت میں مذہبی معاملات میں کسی کی مداخلت برداشت نہیں کریں گے اور متحدہ طور پر دین اسلام کے خلاف ہونے والی سازشوں کو ناکام بنانے کی کوشش کریں گے۔ شہر کے اسٹار پیلس کے وسیع میدان میں منعقدہ اجلاس سے ریاست کے علماء کرام میں مولانا مقصود عمران رشادی، خطیب و امام جامع مسجد بنگلور سٹی، مفتی افتخار احمد قاسمی صدر جمیعت علماء کرناٹک اور جماعت اہل سنت کرناٹک کے صدر مولانا تنویر پیراں ہاشمی اور کنڑا کے معروف صحافی کے بدرالدین نے تحفظ شریعت اور تحفظ اوقاف کے عنوان پر معنی خیز خطابات کئے۔ مولانا مقصود عمران رشادی نے واضح الفاظ میں کہا کہ ہم دین و شریعت کا سودا ہرگز نہیں کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ اللہ کے نزدیک اسلام کے سوا کوئی بھی دین قابل قبول نہیں ہوگا، دین اور شریعت سے سودا کرنے کے لئے حضور اکرم (ص) کے دور سے بھی سازشیں ہوتی آرہی ہیں مگر انہیں ناکام کرنے کی ذمہ داری پوری امت پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ امت مسلمہ کے لئے ضروری ہے کہ وہ کسی بھی طرح کے فتنوں کا شکار نہ ہوں اور مسالک کی بنیاد پر ہمیں بانٹنے کی کوششوں کو ہر حال میں ناکام کرنا ہے۔ مولانا مقصود عمران رشادی نے ضلع کے مسلمانوں سے گزارش کی کہ وہ اپنی ملی ذمہ داری سمجھ کر 24 نومبر کو بنگلور میں منعقد ہونے والے آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے اجلاس میں شرکت کریں اور اپنے اتحاد کا مظاہرہ کریں۔ مفتی افتخار قاسمی نے کہا کہ ہماری غفلت لاپرواہی اور دین سے دوری کے سبب آج ہمارے خلاف سازشیں ہو رہی ہیں جبکہ یہ دین کسی کے ذہن کی پیداوار نہیں بلکہ آسمان سے اترنے والا دین ہے، آج شریعت اور دین اندر سے بھی خراب ہو رہے ہیں اور باہر سے بھی لوگ اسے متاثر کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایک دور ایسا تھا کہ جب کسی کو ہماری طرف نظر اٹھا کر دیکھنے کی ہمت تک نہیں ہوتی تھی اور آج ہمارے مذہبی احکامات بدلے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ طلاق کے معاملے میں شریعت کے خلاف قانون پاس کر لیا گیا، یہ سب ہمارے غلط رویوں کا نتیجہ ہے۔ مولانا مقصود عمران رشادی نے کہا کہ ہمارے معاشرے میں دین و شریعت سے لاعلم نوجوانوں کے ذریعے طلاق کا غلط استعمال ہو رہا ہے، جس کے سبب حکومت کو طلاق کے خلاف قانون لانے کی جرأت ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے وزیراعظم انتظار میں ہیں کہ کب انہیں اکثریت ملے اور کب وہ یونیفارم سول کوڈ کا قانون پاس کریں۔ اسی طرح وقف پر ہمارے ہی لوگوں کی بدنیتی کے سبب انہیں حوصلے ملے کہ وقف ترمیمی بل لائیں، وقف کی دکانوں کو کم کرایہ پر لیکر زیادہ کرایوں پر دینے والے ایسے ہیں، جو خنزیر کا گوشت کھا رہے ہوں، ایسے میں ہمیں چاہیئے کہ ہماری داخلی خرابیوں کو درست کریں اور خارجی طور پر ہونے والے حملوں کے خلاف متحد ہوکر دفاع کریں۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا تنویر پیراں ہاشمی نے کہا کہ نہ صرف ملک بلکہ پوری دنیا میں اسلام کے خلاف صیہونی سازشیں چل رہی ہیں اور تمام اسلام دشمن طاقتیں متحد ہیں، ملک میں مسلمانوں کے جذبات اور دینی حمیت کے ساتھ کھلواڑ کیا جا رہا ہے، فتنہ ارتداد سر اٹھا رہا ہے، دس گیارہ سالوں میں ملک میں نفرت کا ماحول مضبوط ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلمان مذہبی معاملات میں قطعی طور پر کسی کی مداخلت برداشت نہیں کرسکتے۔ مولانا تنویر ہاشمی نے کہا کہ ملک کے عظیم سپوت ڈاکٹر بابا امبیڈکر نے تمام سے مشاورت کے بعد جو دستور مرتب کیا، اس میں تمام کو اپنے مذاہب پر عمل کرنے کی آزادی فراہم کی گئی ہے، ملک کے کروڑوں مسلمان بابا امبیڈکر کے بنائے ہوئے دستور پر نہ صرف بھروسہ کرتے ہیں بلکہ اس کا احترام بھی کرتے ہیں اور وقت آنے پر دستور ہند کی حفاظت کے لئے اپنی جان بھی دینے کے لئے تیار ہیں۔

مولانا ہاشمی نے کہا کہ ہمیں خود اپنی اصلاح کرنے کی ضرورت ہے اور داخلی، خارجی، انفرادی، اجتماعی تمام امور میں شریعت پر پابندی کرنی چاہیئے۔ آج جس طرح نوجوانوں کے سامنے چیلنجز درپیش ہیں، اس پر فکر کرنا وقت کا تقاضا ہے، نوجوانوں کو لالچ دے کر انہیں خریدنے کی کوشش کی جا رہی ہے اور ملک بھر میں فتنہ ارتداد سر اٹھا رہا ہے، ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ نوجوان طبقے کو شریعت کا پابند بنایا جائے اور ہمیں چاہیئے کہ عائلی مسائل کے حل کے لئے پولیس تھانوں اور عدالتوں کو آباد کرنے کے بجائے دارالقضاء کا رخ کریں۔ مولانا تنویر پیراں ہاشمی نے دو ٹوک انداز میں کہا کہ اتحاد زندگی ہے اور اختلاف موت ہے، اس لئے مسلمانوں کو چاہیئے کہ اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کریں اور خیر امت کی حیثیت سے جینے والے بنیں۔ انہوں نے بھی 24 نومبر کو بینگلور اجلاس میں شرکت کی پرزور اپیل کی اور اسے اپنی ملی ذمہ داری قرار دیا۔

معروف صحافی بدر الدین نے وقف ترمیمی بل سے متعلق جانکاری دیتے ہوئے کہا کہ اس کے ذریعے اوقاف کی شرعی حیثیت کو ختم کرنے کی سازش ہو رہی ہے، مسلمانوں کو چاہیئے کہ وہ کسی بھی حال میں مشتعل نہ ہوں اور بیداری کا ثبوت دیں۔ انہوں نے کہا کہ دشمنوں کے ذریعے اوقاف سے متعلق من‌ گھڑت بیانات دیتے ہوئے غلط فہمی پھیلائی جا رہی ہے، جس کے لئے میڈیا کا غلط استعمال ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وقف قانون میں ترمیم بدنیتی پر مبنی فیصلہ ہے، جس کے خلاف ہمیں متحد ہو کر آگے آنا چاہیئے۔ بدر الدین نے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ کہا جا رہا ہے کہ ملک میں دفاع اور ریلوے کے بعد سب سے زیادہ زمین وقف کے پاس ہے جبکہ یہ درست نہیں ہے، کیونکہ مختلف ریاستوں میں مندروں اور مٹھوں کے ماتحت مختلف محکموں کے تحت لاکھوں ایکڑ زمین موجود ہے۔

معروف صحافی بدر الدین نے مزید کہا کہ صرف ریاست تمل ناڑو میں مندروں اور مٹھوں کے پاس پانچ لاکھ ایکڑ زمین موجود ہے اور ریاست آندھرا پردیش میں تقریباً چار لاکھ ایکڑ زمین ان کے پاس موجود ہے، کرناٹک میں وقف تنازع سے متعلق انہوں نے کہا کہ ریاست میں 1.12 لاکھ ایکڑ وقف زمین ہونے کا دعویٰ کیا جا رہا ہے جبکہ فی الحال وقف کی تحویل میں صرف 23 ہزار ایکڑ زمین کے ریکارڈ سے ہیں، جس میں سے صرف چھ ہزار ایکڑ وقف کے پاس موجود ہے اور 17 ہزار ایکڑ مختلف تنازعات کا شکار ہے۔ انہوں نے مسلمانوں کو آواز دی کہ وہ ہر معاملے میں علماء سے رجوع کریں۔ جلسے کا آغاز تلاوت قرآن کریم و نعت رسول مقبول (ص) سے ہوا۔ مولانا ضیاء الرحمن ندوی نے استقبالیہ خطاب کیا جبکہ مولانا مشتاق ندوی نے نظامت کی۔ ضلع کے قاضی شریعت مولانا شیخ محمود رشادی نے صدارت کی۔ ہلکی بارش کے باوجود ہزاروں کی تعداد میں ضلع بھر کے مسلمانوں نے اجلاس میں شرکت کے ذریعے اپنی ملی بیداری کا ثبوت دیا۔ جس پر علماء و دانشوروں نے خوشی کا اظہار کیا۔ کہا جا رہا ہے کہ تقریباً دو ہفتوں سے اس جلسے عام کی تیاریاں چل رہی تھی، جس میں علماء کے ساتھ ذمہ داران مساجد، سیاسی رہنماء، دانشوران ملت، نوجوان اور تمام مکاتب فکر کے ذمہ داران سرگرم رہے۔


خبر کا کوڈ: 1172953

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.com/ur/article/1172953/مسلم-پرسنل-لاء-بورڈ-کا-تحفظ-اوقاف-اور-شریعت-کے-عنوان-سے-اجلاس-اہتمام

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.com