QR CodeQR Code

محمد بن عثمان دوسرے نائب امام زمان علیہ السلام

12 Nov 2024 22:06

اسلام ٹائمز: محمد بن عثمانؒ چالیس سال تک امامِ زمانہ ؑ کے نائب ِخاص رہے اور انہوں نے اپنی وفات سے دو ماہ قبل اپنی قبر کھدوائی۔ لوگوں کے پوچھنے پر بتایا کہ مجھے امام (ع) نے میری وفات کی خبر دی ہے اور میں اپنی تاریخ ِ وفات سے آگاہ ہوں اور اپنے بعد امام علیہ السلام کے حکم سے تیسرے نائب حُسین بن رَوح کی تقرری کا اعلان کیا۔ محمد بن عثمان نے جمادی الاول 305 ہجری کو وفات پائی۔ بغداد میں ان کی تشییع ہوئی اور اپنے والد کے مقبرے کے ساتھ انھیں سپرد خاک کیا گیا۔


تحریر: ساجد علی گوندل
sajidaligondal55@gmail.com

عثمان بن سعید کی وفات کے بعد امام علیہ السلام نے ایک توقیع عثمان بن سعید کے بیٹے محمد بن عثمان کو تحریر فرمائی۔ اس خط میں عثمان بن سعید کی وفات پر تعزیت کی اور محمد بن عثمان کو اپنا دوسرا نائب مقرر فرمایا۔ اپنے والد کی طرح محمد بن عثمان بھی امام حسن عسکری اور امام زمانہ علیہما السلام دونوں اماموں کے نزدیک ثقہ و قابل اعتماد شخصیت تھی۔ شیخ طوسی نے رجال طوسی، علامہ حلی نے خلاصۃ الاقوال، عبداللہ مامقانی نے تنقیح المقال اور سید ابو القاسم خوئی نے اپنی کتاب معجم رجال الحدیث میں محمد بن عثمان کی شخصیت کو باوثوق، ثقہ اور مورد اعتماد قرار دیا ہے. باقی نائبین کی طرح محمد بن عثمانؒ نے بھی اپنی رہائش بغداد میں رکھی, جبکہ اس دور میں زیادہ تر شیعہ قم، نیشاپور، خراسان، ہمدان، کوفہ، یمن اور مصر میں آباد تھے۔

ایسی صورتِ حال میں جبکہ عباسی حکومت بارہویں امامؑ کی تلاش میں سرگرم تھی اور حکومتی جاسوس جا بجا پھیلے ہوئے تھے۔ محمد بن عثمان نے دارالحکومت بغداد میں دشمن کے درمیان رہتے ہوئے نہایت دانشمندی سے تمام امور کو انجام دیا۔ ان کی عمومی روش اور محفوظ پالیسیوں کی بدولت عباسی حکومت میں شیعہ افراد کو بھی اہم عہدوں پر فائز رہنے کا موقع ملا۔ محمد بن عثمان نے چار عباسی خلفاء کا دور دیکھا۔ محمد بن عثمان کی وکالت کا آغاز معتمد عباسی کے زمانے سے ہوا، جو گیارہویں امام کی زندگی سے ہی خلافت کے تخت پر براجمان ہوا۔ ان دنوں معتمد مختلف اندرونی اور بیرونی مسائل سے دوچار تھا، اس لیے امام علیہ السلام کے دوسرے نائب محمد بن عثمان کو اپنے وظائف ادا کرنے کی ذرا بہتر فرصت مل گئی۔
 
 محمد بن عثمان نے اپنے دور میں تقیہ کو حفاظتی آلہ کے طور پر استعمال کیا۔ اس زمانے میں لوگوں کو امام علیہ السلام کا نام لینے سے منع کیا گیا۔ مخفیانہ طریقے سے لوگوں کے مسائل اور وجوہات شرعیہ کو امام علیہ السلام تک پہنچایا جاتا اور پھر امام علیہ السلام سے موصول ہونے والے جوابات کو محمد بن عثمان کے ذریعے لوگوں تک پہنچایا جاتا۔ محمد بن عثمان کے ذریعے بہت ساری روایات و دعائیں نقل ہوئی ہیں، جیسا کہ دعائے سمات، دعائے افتتاح اور زیارت آل یاسین وغیرہ بھی محمد بن عثمان کے توسط سے ہی نقل ہوئی ہیں، نیز انہوں نے بعض احادیث کو اپنے والد یعنی عثمان بن سعید سے نقل کیا ہے۔ محمد بن عثمان، علم فقہ میں ماہر تھے، ان کے آثار میں ایک کتاب "الاشربۃ" ہے، جس میں امام حسن عسکری (ع) اور امام مہدی (ع) سے منقول احادیث بھی موجود ہیں۔

محمد بن عثمان کی بیٹی ام کلثوم کے مطابق یہ کتاب محمد بن عثمان کی وفات کے بعد حسین بن روح (امام (ع) کے تیسرے نائب) کے پاس تھی اور پھر یہ کتاب امام (ع) کے چوتھے نائب کو ملی۔ محمد بن عثمان کے دور کے اہم واقعات میں سے ایک صاحب ِ زنج کا قیام تھا، جو خود کو زیدی سادات سے منسوب کیا کرتا تھا۔ یہ شخص پندرہ برس تک عباسی حکومت کے لیے دردِ سر بنا رہا۔ دوسرا اسما عیلیہ کی شاخ قرامطہ فرقے کا ظاہر ہونا تھا، یہ فرقہ بھی عباسیوں سے برسرِ پیکار رہا۔ یہ دونوں واقعات عباسی حکومت کی نظر میں اثناء عشری شیعوں کے لیے مشکلات کا باعث بن سکتے تھے، لیکن امامِ زمانہ ؑ کی رہنمائی اور محمد بن عثمان کی دانش مندانہ سوچ سے شیعہ افراد ان دونوں تحریکوں سے دُور اور لا تعلق رہے۔

امامِ زمانہؑ کی طرف سے ابوالخطاب قرامطی کی مذمت میں وارد ہونے والی توقیع کو بھی اسی تناظر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ امام علیہ السلام اپنے شیعوں کو ان غلط اور گمراہ فرقوں سے میل جول سے منع کر رہے ہیں۔ محمد بن عثمانؒ چالیس سال تک امامِ زمانہ ؑ کے نائب ِخاص رہے اور اپنی وفات سے دو ماہ قبل اپنی قبر کھدوائی۔ لوگوں کے پوچھنے پر بتایا کہ مجھے امام (ع) نے میری وفات کی خبر دی ہے اور میں اپنی تاریخ ِ وفات سے آگاہ ہوں اور اپنے بعد امام علیہ السلام کے حکم سے تیسرے نائب حُسین بن رَوح کی تقرری کا اعلان کیا۔ محمد بن عثمان نے جمادی الاول 305 ہجری کو وفات پائی۔ بغداد میں ان کی تشییع ہوئی اور اپنے والد کے مقبرے کے ساتھ انھیں سپرد خاک کیا گیا۔

دوسرے نائب کی کچھ خصوصیات 
1۔ وہ امام علیہ السلام کے پہلے نائب کے فرزند تھے، اس لئے نیابت کے طور طریقہ سے پوری طرح واقت تھے۔
2۔ اپنے والد کی طرح دو اماموں کی جانب سے منسوب تھے۔
3۔ آپ نے نیابت کی ذمہ داری دوسرے نائبوں کی بہ نسبت سب سے زیادہ سنبھالی۔ (40 سال)
4۔ شیعہ اپنے تمام کلامی، فقھی، اجتماعی اور دوسرے مسائل کے لئے آپ کی طرف رجوع کرتے۔
5۔ امام علیہ السلام کے جھوٹے نائبوں سے مبارزہ اور ان کے جھوٹ کو بےنقاب کرنا۔
 6۔ مشھور قول کے مطابق ۳۰۵ھ ق، جمادی الاولی کے آخر میں آپ کا انتقال ہوا۔ آپ کی قبر آپ کی والدہ کی قبر کے کنارے کوفہ کے راستہ میں بغداد کے غرب کی جانب جہاں آپ کا گھر تھا، وہیں پر موجود ہے۔


خبر کا کوڈ: 1172260

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.com/ur/article/1172260/محمد-بن-عثمان-دوسرے-نائب-امام-زمان-علیہ-السلام

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.com