پشاور پولیس لائنز خودکش حملے کا ماسٹر مائنڈ کانسٹیبل نکلا
3 Dec 2024 22:40
محمد ولی کا کہنا تھا کہ میں نے دہشتگرد کمانڈر ملا یوسف کے ہاتھ پر بیعت کی، جماعت الاحرار میں شامل ہونے پر مجھے بیس ہزار روپے ملے، واپسی پر افغان فورسز نے گرفتار کیا لیکن جماعت الاحرار کی مداخلت پر رہا کر دیا، 2023ء میں میری ڈیوٹی پولیس لائنز پشاور میں تھی۔ محمد ولی نے بتایا کہ جنید نے مجھے کہا کہ کمانڈر خالد خراسانی کی "شہادت" کا بڑا بدلہ لینا ہے، جنوری 2023ء میں پولیس لائنز کی تصویریں اور نقشہ ٹیلی گرام پر جنید کو دیا، 20 جنوری 2023ء کو خودکش حملہ آور کو چرسیاں مسجد، خیبر سے لے کر آیا اور پولیس لائنز مسجد کی ریکی کروائی، حملہ آور کا نام قاری اور قومیت افغان تھی۔
رپورٹ: سید عدیل زیدی
قانون نافذ کرنے والے اداروں نے 30 جنوری 2023ء کو پولیس لائنز پشاور پر ہونے والے خودکش حملے کے مرکزی ملزم کو گرفتار کرلیا، ذرائع کا کہنا ہے کہ گرفتار ہونے والے ملزم کا نام محمد ولی ہے جو خیبر پختونخوا پولیس میں کانسٹیبل اور پشاور کا رہائشی ہے، کانسٹیبل محمد ولی 2019ء میں پولیس میں بھرتی ہوا۔ دوران تفتیش محمد ولی نے بتایا کہ 2021ء میں فیس بک پر جنید نامی آئی ڈی سے رابطہ ہوا، جو جماعت الاحرار کا ریکروٹمنٹ ایجنٹ تھا، وہ افغانستان میں بیٹھ کر سوشل میڈیا پر ریکروٹمنٹ کرتا تھا، جنید نے مجھے افغانستان آ کر ملنے کے لیے کہا۔ 2021ء میں چھٹی لے کر چمن بارڈر سے افغانستان گیا، جلال آباد افغانستان میں میری ملاقات جنید سے ہوئی، جنید مجھے شونکڑے اور چکناور مرکز کنہڑ لے کر گیا۔ اس نے کہا کہ کنہڑ میں میری ملاقات دہشتگرد کمانڈر صلاح الدین اور مکرم خراسانی سے ہوئی، ملاقات کے بعد میں نے جماعت الاحرار میں باقاعدہ شمولیت اختیار کر لی۔
محمد ولی کا کہنا تھا کہ میں نے دہشتگرد کمانڈر ملا یوسف کے ہاتھ پر بیعت کی، جماعت الاحرار میں شامل ہونے پر مجھے بیس ہزار روپے ملے، واپسی پر افغان فورسز نے گرفتار کیا لیکن جماعت الاحرار کی مداخلت پر رہا کر دیا، 2023ء میں میری ڈیوٹی پولیس لائنز پشاور میں تھی۔ محمد ولی نے بتایا کہ جنید نے مجھے کہا کہ کمانڈر خالد خراسانی کی "شہادت" کا بڑا بدلہ لینا ہے، جنوری 2023ء میں پولیس لائنز کی تصویریں اور نقشہ ٹیلی گرام پر جنید کو دیا، 20 جنوری 2023ء کو خودکش حملہ آور کو چرسیاں مسجد، خیبر سے لے کر آیا اور پولیس لائنز مسجد کی ریکی کروائی، حملہ آور کا نام قاری اور قومیت افغان تھی، سانحہ پولیس لائنز والی صبح 11 بجے خودکش حملہ آور کو چرسیاں مسجد باڑا سے لینے گیا، مسجد میں حملہ آور خودکش جیکٹ اور پولیس وردی سمیت موجود تھا۔ اس نے کہا کہ حملہ آور کو چرسیاں مسجد سے موٹر سائیکل پر رحمان بابا قبرستان لے کر آیا، جہاں بمبار کو پولیس کی وردی اور خود کُش جیکٹ پہنائی۔
ولی نے مزید بتایا کہ پھر موٹر سائیکل پر بٹھا کر پولیس لائنز کے پاس چھوڑا، حملہ آور مسجد چلا گیا، میں گھر واپس آگیا، دھماکہ ہو گیا تو جنید کو ٹیلی گرام پر پیغام بھیجا کہ حملہ کامیاب ہو گیا ہے، پولیس لائنز خودکش حملہ کروانے پر مجھے دو لاکھ روپیہ معاوضہ ملا، جو میں نے ہنڈی حوالہ کے ذریعے وصول کیا۔ محمد ولی نے کہا کہ پولیس لائنز حملے کے علاوہ بھی بہت سی دہشت گرد کاروائیاں کیں، جنوری 2022ء میں عیسائی پادری کو پشاور میں قتل کیا، 2023ء اور 2024ء میں ورسک روڈ پشاور پر متعدد آئی ای ڈیز حملے کروائے، دسمبر 2023ء میں گیلانی مارکیٹ میں ہینڈ گریڈ حملہ کیا، فروری 2024ء میں لاہور میں موجود جماعت الاحرار کے دہشت گرد سے رابطہ کیا، لاہور میں موجود جماعت الاحرار کے دہشتگرد کا نام سیف اللہ تھا، میں نے سیف اللہ کو پستول پہنچایا، جس سے اس نے ایک قادیانی شخص کو قتل کیا۔ اس نے بتایا کہ مارچ 2024ء میں لاہور کے فیضان بٹ سے رابطہ ہوا، فیضان بٹ کو پستول دیا جس سے اس نے دو پولیس اہلکار شہید کیے، مئی 2024ء میں پشاور کے مختلف مقامات پر دھماکہ خیز مواد دہشتگردی کے لیے فراہم کیا۔
ملزم نے مزید بتایا کہ جون 2024ء میں دہشت گرد لقمان کو خودکش حملے کے لئے جیکٹ دے کر بس پر لاہور روانہ کیا، مگر لقمان پھٹنے سے پہلے ہی پکڑا گیا، جون 2024ء میں ایک اور خودکش جیکٹ باڑہ خیبر سے رحمان بابا قبرستان پہنچائی۔ محمد ولی نے مزید کہا کہ جون 2024ء میں ایک اور خودکش جیکٹ موٹروے چوک پشاور میں چھپائی، ایک اور خودکش جیکٹ چمکنی پشاور میں چھپائی اور ویڈیو ثبوت جنید کو فراہم کیے، جماعت الاحرار سے ماہانہ 40 / 50 ہزار ملتے تھے، ماہانہ تنخواہ حوالہ ہنڈی کے ذریعے وصول کرتا تھا، 23 اگست 2024ء کو جنید کے کہنے پر جمیل چوک پشاور سے دو خود کش جیکٹ لینے گیا۔ علاوہ ازیں آئی جی خیبر پختونخوا اختر حیات خان نے بتایا تھا کہ یہ خودکش حملہ ہمارے لیے ایک چیلنج تھا، طویل تحقیقات کے بعد حملے کے پیچھے موجود گروپ اور ٹریننگ کیمپ سمیت تمام تفصیلات حاصل کرلیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ خوارج کی ذیلی تنظیم کا کام ہے، قاری نامی خودکش حملہ آور کے سہولت کار کو ہم نے ڈھونڈ نکالا۔ یاد رہے پولیس لائن خودکش دھماکے میں 101 لوگ شہید اور 223 زخمی ہوئے تھے۔
خبر کا کوڈ: 1172182