لبنان سے صیہونی فوج کی پسپائی کی وجوہات
10 Nov 2024 16:30
اسلام ٹائمز: اس وقت صیہونی رژیم کی جارحیت کے نتیجے میں لبنان کے تمام سرحدی قصبے تباہ ہو چکے ہیں لیکن حزب اللہ کے مجاہدین اب بھی وہاں موجود ہین اور دشمن کے خلاف کاروائیاں انجام دے رہے ہیں۔ بالکل ایسے ہی جیسے غزہ میں تمام عمارتیں مسمار ہو چکی ہیں لیکن حماس کے مجاہدین ہر جگہ موجود ہیں اور غاصب صیہونیوں کے خلاف نبرد آزما ہیں۔ گذشتہ تین ہفتے کے دوران لبنان کی سرحد پر جھڑپوں کی شدت میں کمی واقع ہوئی ہے اور صیہونی فوج نے بلو لائن کی جانب پسپائی اختیار کر لی ہے۔ یوں دکھائی دیتا ہے کہ یہ پسپائی ایک جنگی حکمت عملی ہے اور ایسے وقت انجام پائی ہے جب صیہونی فوج لبنان کے سرحدی علاقوں پر زمینی حملے میں مطلوبہ اہداف حاصل نہیں کر پائی اور انہیں شدید جانی و مالی نقصان برداشت کرنا پڑا۔ لہذا انہوں نے محسوس کیا کہ اس وقت پسپائی اختیار کر کے اپنی طاقت بحال کرنے کی ضرورت ہے۔
تحریر: فائز الدویری (فوجی تجزیہ کار الجزیرہ)
اس وقت غاصب صیہونی رژیم کے مختلف حلقوں سے لبنان میں عنقریب جنگ بندی کی باتیں سنی جا رہی ہیں۔ اس کا ہر گز یہ مطلب نہیں کہ صیہونی رژیم جنگ کے مطلوبہ اہداف حاصل کر چکی ہے جو حزب اللہ لبنان کی فورسز کو دریائے لیتانی کے شمال تک پیچھے دھکیلنے اور مقبوضہ فلسطین اور لبنان کے درمیان ایک سیف زون کے قیام پر مبنی تھے۔ صیہونی حلقوں کی جانب سے لبنان میں عنقریب جنگ بندی کی باتیں اس بیان سے واضح تضاد رکھتی ہیں جو صیہونی رژیم کے چیف آف آرمی اسٹاف ہرتزے ہالیوے نے دو دن پہلے دیا ہے اور کہا ہے: "لبنان میں فوجی آپریشن کا دائرہ پھیلانا بہت ضروری ہے۔" ہرتزے ہالیوے کے اس بیان سے ظاہر ہوتا ہے کہ صیہونی رژیم اب تک لبنان میں مطلوبہ اہداف حاصل نہیں کر پائی ہے۔
اس وقت صیہونی رژیم کی جارحیت کے نتیجے میں لبنان کے تمام سرحدی قصبے تباہ ہو چکے ہیں لیکن حزب اللہ کے مجاہدین اب بھی وہاں موجود ہین اور دشمن کے خلاف کاروائیاں انجام دے رہے ہیں۔ بالکل ایسے ہی جیسے غزہ میں تمام عمارتیں مسمار ہو چکی ہیں لیکن حماس کے مجاہدین ہر جگہ موجود ہیں اور غاصب صیہونیوں کے خلاف نبرد آزما ہیں۔ گذشتہ تین ہفتے کے دوران لبنان کی سرحد پر جھڑپوں کی شدت میں کمی واقع ہوئی ہے اور صیہونی فوج نے بلو لائن کی جانب پسپائی اختیار کر لی ہے۔ یوں دکھائی دیتا ہے کہ یہ پسپائی ایک جنگی حکمت عملی ہے اور ایسے وقت انجام پائی ہے جب صیہونی فوج لبنان کے سرحدی علاقوں پر زمینی حملے میں مطلوبہ اہداف حاصل نہیں کر پائی اور انہیں شدید جانی و مالی نقصان برداشت کرنا پڑا۔ لہذا انہوں نے محسوس کیا کہ اس وقت پسپائی اختیار کر کے اپنی طاقت بحال کرنے کی ضرورت ہے۔
حزب اللہ لبنان نے گذشتہ تقریباً ایک ہفتے سے مقبوضہ فلسطین کے اندر میزائل اور ڈرون حملوں کی شدت میں اضافہ کر دیا ہے اور تل ابیب اور حیفا پر شدید حملے شروع کر دیے ہیں۔ حزب اللہ لبنان نے ایک طرف جدید میزائل استعمال کرنا شروع کر دیے ہیں جبکہ حملوں کی تعداد بھی بڑھا دی ہے۔ مقبوضہ فلسطین میں غاصب صیہونی رژیم کے اکثر ایئربیسز بھی ان حملوں کا نشانہ بن رہے ہیں۔ یہ وہ ایئربیسز ہیں جہاں سے صیہونی جنگی طیارے اڑان بھر کے لبنان پر بمباری کرتے ہیں اور عام شہریوں کا قتل عام کرنے میں مصروف ہیں۔ دوسری طرف حیفا اور الجلیل پر میزائل حملے روزانہ کا معمول بن چکے ہیں اور یہ علاقے مسلسل حزب اللہ لبنان کے حملوں کا نشانہ بن رہے ہیں۔ حال ہی میں صیہونی چینل 13 نے اعلان کیا ہے کہ صیہونی فوج لبنان میں زمینی کاروائی ختم کرنے والی ہے۔
صیہونی چینل 13 نے مزید کہا: "موصولہ رپورٹس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسرائیلی فوج سیاسی معاہدے کے حصول تک لبنان کے خلاف زمینی کاروائی ختم ہونے کا اعلان نہیں کرے گی۔" دوسری طرف خطے کے فوجی اور اسٹریٹجک امور کے ماہر بریگیڈیئر الیاس حنا نے جنوبی لبنان میں جاری جنگ کے بارے میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا: "صیہونی فوج، حزب اللہ لبنان کی فورسز، خاص طور پر اسپشل یونٹ رضوان کو سرحد سے دور کرنے کی کوشش کر رہی ہے لیکن اس مقصد کے حصول میں بہت زیادہ مشکلات کا شکار ہے۔ اسرائیلی فوج کی کوشش ہے کہ حزب اللہ لبنان کی رضوان فورسز کو دریائے لیتانی کے شمالی حصے تک پیچھے ہٹ جانے پر مجبور کر دے لہذا لبنان کی سرحد کے قریب تمام دیہاتوں اور قصبوں کو مکمل طور پر مسمار کرنے کی پالیسی پر گامزن ہے۔"
اس وقت غاصب صیہونی فوج کی پانچ ڈویژن جن میں 164، 36، 91، 98 اور 210 شامل ہیں، لبنان کی سرحد کے قریب تعینات ہیں اور وہ لبنان کے اندر پیشقدمی کی سرتوڑ کوششوں میں مصروف ہیں لیکن اب تک کامیاب نہیں ہو سکیں۔ دوسری طرف حزب اللہ کی فورسز نے جوابی کاروائیاں کرتے ہوئے اسرائیلی فوج کو شدید جانی اور مالی نقصان کا شکار کر ڈالا ہے۔ مزید برآں، جیسا کہ مشاہدہ کر رہے ہیں، مرکزی الجلیل، حیفا اور شمال سے لے کر مرکز تک مقبوضہ فلسطین کے دیگر علاقے حزب اللہ لبنان کی جانب سے شدید میزائل اور ڈرون حملوں کا نشانہ بنے ہوئے ہیں۔ حزب اللہ کے میزائل سرحدی علاقوں میں صیہونیوں کو نشانہ بنا رہے ہیں جبکہ بعض اوقات حزب اللہ لبنان مرکزی شہروں پر بھی حملے کرتی ہے اور تل ابیب اور حیفا میں واقع حساس فوجی تنصیبات کو نشانہ بناتی رہتی ہے۔ اب تک بن گورین انٹرنیشنل ایئرپورٹ بھی ان حملوں سے محفوظ نہیں رہا۔
غاصب صیہونی فوج کی پوری کوشش ہے کہ وہ کسی نہ کسی طرح لبنان کے اندر داخل ہو جائے۔ اس مقصد کے لیے صیہونی فوج نے لبنان کے جنوبی ترین حصے بنت جبیل سمیت کئی علاقوں سے پیشقدمی کی کوشش کی لیکن اب تک اسے کوئی کامیابی حاصل نہیں ہو سکی۔ اسی طرح لبنان کا جنوبی شہر مارون الراس بھی حزب اللہ لبنان اور صیہونی فوج کے درمیان شدید ترین جھڑپوں کا مرکز بنا رہا ہے۔ یہ جھڑپیں فیصلہ کن ہیں اور ان میں کامیاب ہونے والا فریق ہی جنگ کے مستقبل کا فیصلہ کرے گا۔ اس وقت صیہونی فوج اور حزب اللہ لبنان کے درمیان جنگ کا مرکز میس الجیل، عیترون، کفرکلا اور الطیبہ جیسے قصبے بنے ہوئے ہیں۔ اسی طرح لبنان کے جنوب مشرق میں واقع علاقہ الخیام بھی جھڑپوں کا مرکز ہے۔ ایسے میں حزب اللہ لبنان مقبوضہ فلسطین کے شمالی حصوں سے لے کر تل ابیب تک میزائل اور ڈرون حملے جاری رکھے ہوئے ہے۔
خبر کا کوڈ: 1171777