غاصب صیہونیوں کو نقل مکانی کا حکم
29 Oct 2024 00:42
اسلام ٹائمز: حزب اللہ لبنان کے حملوں سے خوفزدہ ہو کر ہزاروں صیہونی آبادکار نقل مکانی شروع کر چکے ہیں اور اس بات کی تصدیق صیہونی ذرائع ابلاغ نے بھی کر دی ہے۔ توقع کی جا رہی ہے کہ مقبوضہ فلسطین کے شمالی علاقوں (قصبوں، شہروں، دیہاتوں) سے تقریباً دو لاکھ کے قریب صیہونی آبادکار آنے والے دنوں میں مرکز اور جنوب کی طرف چل پڑیں گے۔ اس کا مطلب اس جنگ کی ناکامی ہے جو صیہونی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے چند ہفتے قبل لبنان کے خلاف شروع کی تھی۔ یہ جنگ اپنا کوئی مقصد حاصل نہیں کر پائی۔ نیتن یاہو نے اعلان کیا تھا کہ لبنان پر فوجی حملے کا مقصد شمالی علاقوں کی یہودی بستیوں سے نقل مکانی پر مجبور صیہونی آبادکاروں کو ان کے گھر واپس لوٹانا ہے۔ اب نہ صرف نیتن یاہو جلاوطن آبادکاروں کو شمالی مقبوضہ فلسطین واپس نہیں لوٹا سکا بلکہ 25 مزید یہودی بستیوں سے لاکھوں دیگر آبادکار بھی جلاوطنی پر مجبور ہو گئے ہیں۔
تحریر: عبدالباری عطوان (چیف ایڈیٹر رای الیوم)
حزب اللہ لبنان نے مقبوضہ فلسطین کے شمالی علاقوں میں 25 یہودی بستیوں میں مقیم صیہونی آبادکاروں کو خبردار کیا ہے کہ وہ جلد از جلد یہ بستیاں خالی کر دیں کیونکہ وہاں صیہونی فوجیوں کا آنا جانا ہے جس کے باعث وہ جائز فوجی ہدف میں تبدیل ہو گئی ہیں۔ حزب اللہ لبنان کا یہ اعلان درحقیقت غاصب صیہونی رژیم کی جانب سے غزہ کی پٹی میں جاری نسل کشی جیسی نسل کشی لبنان میں شروع کرنے کا طاقتور جواب ہے۔ اسی طرح اس اعلان کو حزب اللہ لبنان کی پیادہ فوج رضوان بٹالینز کی جانب سے مقبوضہ فلسطین میں زمینی حملہ شروع کر کے "الجلیل" کا علاقہ آزاد کروانے کا مقدمہ بھی قرار دیا جا رہا ہے۔ یاد رہے حزب اللہ لبنان نے اپنے اعلامیے میں 25 یہودی بستیوں کا نام لے کر ذکر کیا ہے اور وہاں فوجی آپریشن شروع کرنے کی اطلاع دی ہے۔
دوسری طرف حزب اللہ لبنان نے صیہونی فوجیوں کے خلاف اقدامات کی شدت میں بھی اضافہ کر دیا ہے۔ حزب اللہ لبنان آئے دن بڑے صیہونی شہروں جیسے حیفا، تل ابیب، صفد، عکا، طبریا اور مقبوضہ الجلیل کو شدید حملوں کا نشانہ بنا رہی ہے۔ حزب اللہ لبنان نے یہ وارننگ جاری کر کے صیہونی فوج کو برابر کا جواب دیا ہے جو غزہ اور لبنان کے مختلف علاقوں پر فضائی حملوں سے پہلے شہریوں کو وہ علاقے خالی کر دینے کا حکم جاری کرتی ہے۔ یہودی بستیوں میں مقیم زیادہ تر صیہونی آبادکار مسلح ہیں اور وہ صیہونی ریزرو فورس کا حصہ بھی ہیں۔ حزب اللہ لبنان نے غاصب صیہونی رژیم کے خلاف حملوں کا دوسرا مرحلہ شروع کر دیا ہے جس میں مذکورہ بالا تمام یہودی بستیوں پر میزائل اور ڈرون حملے انجام پا رہے ہیں۔ لہذا ان یہودی بستیوں میں مقیم آبادکار جنوبی اور مرکزی علاقوں کی جانب نقل مکانی پر مجبور ہو گئے ہیں۔
حزب اللہ لبنان کے حملوں سے خوفزدہ ہو کر ہزاروں صیہونی آبادکار نقل مکانی شروع کر چکے ہیں اور اس بات کی تصدیق صیہونی ذرائع ابلاغ نے بھی کر دی ہے۔ توقع کی جا رہی ہے کہ مقبوضہ فلسطین کے شمالی علاقوں (قصبوں، شہروں، دیہاتوں) سے تقریباً دو لاکھ کے قریب صیہونی آبادکار آنے والے دنوں میں مرکز اور جنوب کی طرف چل پڑیں گے۔ اس کا مطلب اس جنگ کی ناکامی ہے جو صیہونی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے چند ہفتے قبل لبنان کے خلاف شروع کی تھی۔ یہ جنگ اپنا کوئی مقصد حاصل نہیں کر پائی۔ نیتن یاہو نے اعلان کیا تھا کہ لبنان پر فوجی حملے کا مقصد شمالی علاقوں کی یہودی بستیوں سے نقل مکانی پر مجبور صیہونی آبادکاروں کو ان کے گھر واپس لوٹانا ہے۔ اب نہ صرف نیتن یاہو جلاوطن آبادکاروں کو شمالی مقبوضہ فلسطین واپس نہیں لوٹا سکا بلکہ 25 مزید یہودی بستیوں سے لاکھوں دیگر آبادکار بھی جلاوطنی پر مجبور ہو گئے ہیں۔
شمالی محاذ پر حزب اللہ لبنان کی جانب سے صیہونی فوج کے خلاف کاروائیوں میں شدت کے ساتھ ساتھ مقبوضہ فلسطین میں بھی چند اہم واقعات رونما ہوئے ہیں۔ کل اتوار کے دن ایک فلسطینی مجاہد، جو مقبوضہ فلسطین کے شہر قلانسوا میں مقیم تھا، نے موساد اور صیہونی آرمی انٹیلی جنس کی یونٹ 8200 کے ہیڈکوارٹر کے قریب ایک بس اسٹاپ پر کھڑے موساد کے ایجنٹس پر ٹرک چڑھا دیا جس کے نتیجے میں 7 صیہونی فوجی ہلاک اور 50 سے زیادہ زخمی ہو گئے۔ زخمیوں میں 20 صیہونی افسر بھی شامل ہیں۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مقبوضہ فلسطین میں موجود فلسطینیوں نے بھی غزہ اور لبنان کے حق میں مزاحمتی کاروائیاں شروع کر دی ہیں۔ دوسرا اہم واقعہ دو دن پہلے غاصب صیہونی رژیم کی جانب سے ایران پر کمزور اور بے سود فضائی حملہ تھا۔ ایران کے فضائی دفاعی نظام نے بہت اچھی طرح اس کا مقابلہ کیا اور اسے ناکام بنا دیا۔
اس اسرائیلی جارحیت میں ایرانی فوج کے چار سپاہی شہید ہوئے جبکہ اس وقت سے اب تک صیہونی فوج اور آبادکاروں پر ایران کے ممکنہ جوابی حملے کی خاطر شدید خوف و ہراس کی فضا طاری ہے۔ صیہونی فوج نے فوجیوں اور آبادکاروں کو ایک جگہ زیادہ تعداد میں جمع ہونے سے سختی سے منع کر دیا ہے۔ حتی صیہونی فوجیوں کو اپنی بیرکس اور فوجی اڈوں میں بھی ایک ساتھ جمع ہونے سے روک دیا گیا ہے تاکہ حیفا میں گولانی بریگیڈ کی بیرکس پر حزب اللہ لبنان کے ڈرون حملے جیسے واقعے سے بچا جا سکے۔ یاد رہے دو ہفتے قبل حزب اللہ لبنان نے حیفا میں گولانی بریگیڈ کی ایک بیرک کو اس وقت ڈرون حملے کا نشانہ بنایا جب صیہونی فوج شام کا کھانا کھانے کیفے ٹیریا میں جمع تھے۔ اس حملے میں دسیوں صیہونی فوجی ہلاک اور زخمی ہوئے تھے۔
ہم نے اپنے گذشتہ کالمز میں لکھا تھا کہ نیتن یاہو اور دیگر صیہونی سیاسی و فوجی سربراہان جیسے وزیر جنگ یوآو گالانت اور چیف آف آرمی اسٹاف ہالیوے، سید حسن نصراللہ سمیت حزب اللہ لبنان کے اعلی سطحی کمانڈرز کی ٹارگٹ کلنگ کر کے بہت پچھتائیں گے۔ آج یہی ہو رہا ہے۔ حزب اللہ لبنان کی نئی لیڈرشپ کے بارے میں کسی کے پاس معلومات نہیں ہیں اور جب سے وہ نئی لیڈرشپ آئی ہے اس نے اسرائیلی فوج کو ناکوں چنے چبوا رکھے ہیں۔ ایک طرف شمالی محاذ پر گوریلا کاروائیوں میں ہر روز دسیوں اسرائیلی فوجی ہلاک اور زخمی ہو رہے ہیں جبکہ دوسری طرف حزب اللہ لبنان نے شدید میزائل اور ڈرون حملوں کے ذریعے شمالی علاقوں میں اکثر یہودی بستیوں کو خالی کروا دیا ہے اور آبادکاروں کو نقل مکانی پر مجبور کر دیا ہے۔ نوبت یہاں تک آن پہنچی ہے کہ جنرل ہالیوے آئندہ ایک یا دو ہفتوں میں لبنان پر زمینی حملہ ختم کرنے کا اعلان کرنے پر مجبور ہو گیا ہے۔
خبر کا کوڈ: 1169326