سی آئی اے ٹرمپ کے قتل سے کیا حاصل کرنا چاہتی ہے؟
24 Oct 2024 16:10
فارن پالیسی میگزین کے مطابق امریکی ڈیپ اسٹیٹ کی طرف سے 'خاموش بغاوت' کے ذریعے ٹرمپ کا قتل ملک کو ان کی فتح یا ناکامی کے نتیجے میں پیدا ہونے والے خطرات سے بچا لے گا۔ امریکی انٹیلی جنس سی آئی اے اس ایک وار سے دو شکار کرنا چاہتی ہے، ایک طرف قابو میں نہ آنیوالے ٹرمپ سے جان چھڑانا اور دوسرے ایران کیخلاف ٹرمپ کے قتل کا بہانہ بنا کر مزید پابندیاں اور جنگ مسلط کرنا تاکہ امریکہ یورپ اور اسرائیل کی مشترکہ جنگی کاروائی کو قانونی اور اخلاقی جواز فراہم کیا جاسکے۔
اسلام ٹائمز۔ چند روز قبل امریکی میڈیا نے خبر دی تھی کہ امریکی صدر جو بائیڈن نے امریکی قومی سلامتی کونسل کو آگاہ کیا تھا کہ ایران کی جانب سے ریپبلکن صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کو قتل کرنے کی کسی بھی کوشش کو "اعلان جنگ" تصور کیا جائے گا۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ عمومی ماحول میں ایسا کچھ بھی نہیں تھا جس کے لیے بائیڈن سے اس عہدے کو بڑھانے کی ضرورت ہو، خاص طور پر چونکہ ٹرمپ پر قاتلانہ حملے کی دو سابقہ کوششیں دور ہو چکی ہیں۔ تو بائیڈن اب اس پوزیشن کو کیوں بڑھا رہا ہے؟ خاص طور پر چونکہ ان دونوں قتلوں میں ایران کے خلاف کوئی دستاویزی الزام نہیں ہے۔ اس اضافے کے لیے کئی منظرنامے ہیں جن پر بات کی جا سکتی ہے۔
ٹرمپ سے جان چھڑانے کا فیصلہ:
ٹرمپ پر قاتلانہ حملے کی آخری دو کوششوں کے دعوے کے مدنظر ماہرین اور مبصرین کے لیے یہ بات واضح تھی کہ اگر وہ سچے ہیں تو یہ پیشہ ور انٹیلی جنس ایجنسیوں کا کام نہیں تھا، یعنی یہ ایران کا کام نہیں تھا۔ ان حملوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ منصوبہ باقاعدہ اور واضح اور مںظم طریقے سے تیار نہیں کیا گیا تھا۔ اگر یہ ایرانی انٹیلی جنس ایجنسیوں کا کام ہوتا تو ٹرمپ ان دونوں حملوں میں نہ بچ پاتے۔ اگر ہم ٹرمپ پر پہلے قاتلانہ حملے کے عینی شاہدین نے کہا کہ انہوں نے ایک شخص کو ٹرمپ جہاں موجود تھا اس سامنے والی بلڈنگ کی چھت پر لیٹے ہوئے دیکھا، اس نے ہتھیار اٹھائے ہوئے تھے جس پر انہوں نے پولیس کو اطلاع دی، لیکن پولیس نے کوئی کارروائی نہیں کی، اس کے بعد اس ضمن میں جو تحقیقات ہوئیں ان پر بھی پردہ ڈال دیا گیا۔ ممکنہ منظر نامہ یہ ہے کہ ریاستہائے متحدہ میں ڈیپ اسٹیٹ کو خدشہ ہے کہ ٹرمپ "ملک تباہ" کریں گے اور اسے انتہائی خطرناک کھائیوں میں گھسیٹیں گے، چاہے وہ انتخابات جیتیں یا ہاریں۔ چنانچہ ان سازش کاروں نے ایک قاتلانہ کوشش کا سہارا لیا تاکہ ٹرمپ کے خلاف ایک "انتہا پسند" کی طرف سے انجام دیا جانے والا حادثاتی فعل محسوس ہو۔ مبصرین کے مطابق امکان ہے کہ ڈیپ اسٹیٹ اسے یقنی طور پر اس کام کو پورا کرنیکی کوشش کریگی۔
ٹرمپ اور ڈیپ اسٹیٹ کا خوف:
ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم کے دوران اعلان کیا تھا کہ اگر وہ 5 نومبر 2024 کو ہونے والے صدارتی انتخابات میں کامیاب نہ ہوئے تو ملک "خون کے دریا" میں ڈوب جائے گا۔ بہت سے امریکی ماہرین اور مبصرین کے مطابق اس سے خانہ جنگی کا خطرہ ہے۔ لوگوں کی اکثریت اس سے بے خبر ہے کہ ٹرمپ کے پاس ہزاروں مسلح افراد سڑکوں پر نکلنے اور خون بہانے کے لیے تیار ہیں۔ اس کا بہترین ثبوت 2020 میں کیپیٹل ہل پر حملہ ہے، جہاں صدارتی انتخابات کے بعد ان کے انتخابی نتائج کو مسترد کرنے اور اسٹیبلشمنٹ پر دھاندلی کا الزام لگانے کے نتیجے میں کئی لوگ پر تشدد واقعات میں ہلاک اور زخمی ہوئے تھے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر ٹرمپ انتخابات میں ناکام ہو جاتے ہیں تو وہ ملک کو خانہ جنگی سمیت بڑے خطرات میں گھسیٹ سکتے ہیں، جو خود بخود ریاستوں کے ٹوٹنے کا باعث بنے گا اور ڈیپ سٹیٹ کو خدشہ ہے یہ صورتحال امریکہ کو ایک زبردست خطرے سے دوچار کر دیگی۔
اسی طرح اگر ٹرمپ انتخابات جیت جاتے ہیں تو اس سے امریکہ کے خارجہ تعلقات کو خطرہ لاحق ہو جائے گا کیونکہ ٹرمپ ڈیپ سٹیٹ کے فیصلوں کے خلاف بغاوت کے لیے معورف ہیں اور اسٹیبلشمنٹ کے بارے میں انتہائی منفی موقف کے حامل ہیں۔ جیسا کہ اپنی پہلی مدت حکومت کے دوران ٹرمپ نے دھمکی دی تھی کہ اگر یورپی رکن ممالک نے اپنی مالی امداد میں اضافہ نہ کیا تو وہ امریکہ کو نیٹو سے نکال لیں گے، اور یورپی ممالک نے اپنی تشویش کا اظہار کیا کہ ٹرمپ اسی طرز عمل پر مزید سختی سے کاربند رہے تو دوبارہ اقتدار میں واپس آ جائیں گے اور نیٹو کے لیے امریکی امداد کے وعدوں پر عمل درآمد نہیں کرینگے۔ فارن افیئرز میگزین کے تجزیے کے مطابق ٹرمپ کی حکمت عملی نیٹو کے ساتھ تعلقات کی تشکیل نو اور یورپ کے لیے نئے سیکیورٹی چیلنجز کا باعث بن سکتی ہے۔
فارن پالیسی میگزین کے مطابق یورپی اتحاد کو ٹرمپ کی حکومت میں واپسی کا دھڑکا لگا رہتا ہے اور ہر طرف ٹرمپ کی پرچھائیاں نظر آتی ہیں اور ان پر خوفزدہ بچے کی طرح کپکپی طاری رہتی ہے۔ یورپ کو خدشہ لاحق ہے کہ ٹرمپ روس کے زیرکنٹرول علاقوں میں موجودگی برقرار رکھ کر ایک دن میں یوکرین کا مسئلہ حل کرنے کا جو فارمولا لاگو کریگا اس سے امریکہ اور یورپ کے مفادات کو سخت دھچکا لگے گا اور روس کے خطرے سے یورپ کو محفوظ رکھنے کا امریکی وعدہ پورا نہیں ہوگا۔ اسی طرح ٹرمپ ایک سے زیادہ مرتبہ یہ دھمکی بھی دے چکے ہیں کہ وہ روس کے مقابلے تعاون فراہم نہیں کرینگے بلکہ روس کو ڈھیل دینگے۔
فارن پالیسی میگزین نے امریکن سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی (سی آئی اے) کی تاریخ اور امریکہ میں خاص طور پر ٹرمپ کے دور صدارت میں "ڈیپ سٹیٹ" کے بارے میں سازشی نظریات کو فروغ دینے میں اس کے کردار کا جائزہ لیا ہے۔ میگزین کے مطابق ٹرمپ کی دوبارہ صدارت میں واپسی کے امکان نے امریکی انٹیلی جنس کمیونٹی بالخصوص سی آئی اے میں شدید تشویش پیدا کردی ہے۔‘‘ ٹرمپ اور ان کے حامی انٹیلی جنس کمیونٹی کو "ڈیپ سٹیٹ" کہتے ہیں کہ یہ غیر منتخب عہدیداروں کا ایک مبینہ گروپ ہے، جو زیادہ تر انٹیلی جنس کمیونٹی میں ہے، جو ٹرمپ وائٹ ہاؤس سے باہر رکھنا چاہتے ہیں اور اس طرح لوگوں کی مرضی سے امریکی صدر کے انتخاب کو ناکام بنانا چاہتے ہیں۔ .
واضح رہے کہ ٹرمپ جن پر درجنوں جرائم کا الزام ہے اور درجنوں مقدمات کی پاداش میں انہیں عدالت میں گھسیٹا گیا ہے، وہ نتائج پر توجہ دیے بغیر ہر اس شخص سے بدلہ لینے کی کوشش کریں گے جس نے ان خلاف ان قانونی اور سیاسی حربوں کے استعمال میں حصہ لیا، ٹرمپ تمام حقیقتوں سے صرف نظر کرتے ہوئے صرف وہی کچھ قبول کرتے ہیں جو مناسب سمجھے اور یہ خود سری اس نے اپنے کاروبار میں سیکھی ہے جو اب رچ بس چکی ہے کیونکہ وہ 'طاقت پر انحصار کرنے' پر یقین رکھتا ہے۔ ٹرمپ اور ان کے اردگرد موجود لوگ جانتے ہیں کہ 'ڈیپ سٹیٹ' پر 'واٹر گیٹ' اسکینڈل کی سازش کا الزام بھی ہے، جس میں امریکی صدر رچرڈ نکسن کو سی آئی اے نے بدنام کرنے کے لیے ڈڑاما رچایا تھا۔ یہ بھی غور طلب ہے کہ نکسن کے دوست 'راجر سٹون' نے حالیہ ٹویٹس اور ویڈیوز میں جولائی میں ٹرمپ کے قتل کی کوشش کو واٹر گیٹ اسکینڈل سے جوڑا تھا۔
ایران کیخلاف جنگ کا جواز:
اس کے علاوہ ٹرمپ کی خارجہ پالیسی چاہے وہ فوجی، اقتصادی یا سیکورٹی سے متعلق ہو امریکہ کے لیے خطرہ سمجھی جاتی ہے اور 'باغی' ٹرمپ نے امریکی انٹیلی جنس کو 'ایرانی خطرے' کے حوالے سے بے ہودہ اور انتہائی غلط قرار دیا ہے۔ اس کا اطلاق عام طور پر امریکی انٹیلی جنس کی سوچ کے بارے میں ان کے نقطہ نظر پر ہوتا ہے، خواہ وہ ایران کے بارے میں ہو یا دوسرے حریفوں کے بارے میں۔ ٹرمپ کو سی آئی اے سمیت انٹیلی جنس کمیونٹی سے مشورہ لینے کا کوئی جواز نظر نہیں آتا کیونکہ اس کی اپنی رائے ان سب سے درست ہے۔ جیسا کہ ٹرمپ یوکرین کے بحران کو حل کرنے کے بارے میں ڈیپ اسٹیٹ کے نقطہ نظر کو بے ہودہ منصوبہ قرار دیتے ہیں۔
اس ساری صورتحال میں امریکی ڈیپ اسٹیٹ کی طرف سے 'خاموش بغاوت' کے ذریعے ٹرمپ کا قتل ملک کو ان کی فتح یا ناکامی کے نتیجے میں پیدا ہونے والے خطرات سے بچا لے گا۔ امریکی انٹیلی جنس سی آئی اے اس ایک وار سے دو شکار کرنا چاہتی ہے، ایک طرف قابو میں نہ آنیوالے ٹرمپ سے جان چھڑانا اور دوسرے ایران کیخلاف ٹرمپ کے قتل کا بہانہ بنا کر مزید پابندیاں اور جنگ مسلط کرنا تاکہ امریکہ یورپ اور اسرائیل کی مشترکہ جنگی کاروائی کو قانونی اور اخلاقی جواز فراہم کیا جاسکے۔ جو بائیڈن نے اسی لئے کہا کہ ایران کی طرف سے ٹرمپ کو قتل کرنے کی کسی بھی کوشش کو اعلان جنگ سمجھا جائے گا۔ یہ بیان عالمی برادی اور امریکی رائے عامہ کو گمراہ کرنیکا ایک حربہ ہے، تاکہ ڈیپ اسٹیٹ کے وضع کردہ امریکی مفادات کی تکمیل ہو سکے۔
خبر کا کوڈ: 1168407