سید حسن نصر اللہ کے رفیق باوفا، شہید ہاشم صفی الدین
23 Oct 2024 22:54
سید ہاشم صفی الدین نے اپنے بھائی، ہمارے عزیز، حزب اللہ کے شہید سکریٹری جنرل سید حسن نصر اللہ کیساتھ حزب اللہ میں شامل ہوئے، وہ اپنے بھائی کے ایسے ہی باصفا و باوفا بھائی تھے جیسے حضرت ابوالفضل العباس (ع) امام حسین علیہ السلام کے لئے جان نچھاور کرنیوالے تھے۔
اسلام ٹائمز۔ حزب اللہ نے اپنے اعلامیے میں کہا ہے کہ ہم شہداء اور مجاہدین، مزاحمت اور فتح مند امت ہیں، ایک عظیم سپہ سالار اور قدس کے راستے میں ایک عظیم شہید سید ہاشم صفی الدین رضوان الله تعالی علیه کی شہادت کا اعلان کرتے ہیں۔ حزب اللہ نے کہا ہے کہ سید ہاشم صفی الدین اپنے بہترین مجاہد بھائیوں کے ایک گروہ کے ساتھ صیہونی حکومت کے مجرمانہ اور جارحانہ حملے میں شہید ہوئے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ سید ہاشم صفی الدین نے اپنے بھائی، ہمارے عزیز، حزب اللہ کے شہید سکریٹری جنرل سید حسن نصر اللہ کیساتھ حزب اللہ میں شامل ہوئے، وہ اپنے بھائی کے ایسے ہی باصفا و باوفا بھائی تھے جیسے حضرت ابوالفضل العباس (ع) امام حسین علیہ السلام کے لئے جان نچھاور کرنیوالے تھے۔
سید ہاشم صفی الدین 1964 میں جنوبی لبنان کے علاقے "صور" کے شہر "دیر قانون النہر" میں پیدا ہوئے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ سختیوں میں سید حسن نصر اللہ کے بھائی، حامی، معتقد اور معتمد اور مشکلات میں ان کی سپر تھے۔ سید ہاشم صفی الدین نے اپنی زندگی کا بیشتر حصہ حزب اللہ، اسلامی مزاحمت اور معاشرے کی خدمت میں گزارا اور اپنی باوقار زندگی کے کئی سال احساس ذمہ داری اور پورے وجود کیساتھ ایگزیکٹو کونسل اور اس کے مختلف اداروں اور مزاحمتی سرگرمی اور امور کو انجام دیئے۔
شہید بنیادی رسمی تعلیم کے بعد شہید عماد مغنیہ کی تشویق پر شہید سید حسن نصراللہ کیساتھ دینی تعلیم حاصل کرنے کے لئے قم تشریف لے گئے۔ شہید صفی الدین نے حزب اللہ کو زیادہ منظم اور طاقتور بنانے میں بنیادی کردار ادا کیا۔ شہید عماد مغنیہ عسکری امور، شہید حسن نصر اللہ سیاسی امور اور شہید صفی الدین انتظامی اور تنظیمی امور کے مدیر و مسئول کے طور پر ذمہ داریاں انجام دیتے رہے۔ شہید صفی الدین کو حزب اللہ میں ایکزیکٹو کونسل کے سربراہ کی حیثیت سے شہید حسن نصراللہ کے بعد دوسری پوزیشن حاصل تھی۔
سید ہاشم صفی الدین 1982 میں حزب اللہ کے قیام کے زمانے سے ہی مزاحمتی تحریک کے رکن تھے۔ انہوں نے 1992 میں حذب اللہ کی ایگزیکٹو کونسل کی سربراہی سنبھالی اور بیروت میں اسرائیلی حملے میں شہید ہونے تک اس ذمہ داری پر فائز رہے۔ وہ حزب اللہ میں فیصلہ سازی کی مشاورتی کونسل کے سات ارکان میں سے ایک تھے اور ایگزیکٹو کونسل کے سربراہ کی حیثیت سے مقاومت کی اہم سرگرمیوں کے نگران تھے۔ وہ حزب اللہ کی سیاسی، اقتصادی، سماجی اور تعلیمی سرگرمیوں کی بھی نگرانی کرتے تھے۔ حزب اللہ کی سرگرمیوں میں ان کے موثر کردار کی وجہ سے 2017 میں امریکہ نے ان پر پابندیاں عائد کی تھیں۔ حزب اللہ لبنان نے بدھ کی شام ایک بیان جاری کر کے اعلان کیا ہے کہ حزب اللہ کی ایگزیکٹو کونسل کے سربراہ کو آزادی قدس کی راہ میں شہید کر دیا گیا ہے۔
ایران کی اسلامی مزاحمت نے اعلان کیا ہے کہ شہید صفی الدین کا مجاہدین کے ساتھ گہرا تعلق تھا اور وہ شہداء کے خاندانوں کے دوست تھے یہاں تک کہ خدا نے عزت کے ساتھ انہیں شہدائے کربلا کے نورانی کاروان میں شامل کر دیا، ہم حضرت ولی العصرؑ، ولی امر المسلمین اور تمام عالم اسلام کے حوزہ ہائے مبارک، اسلامی مزاحمت میں لڑنے والے بھائیوں اور ان کے صبر اور وفادار خاندان کی خدمت میں تعزیت پیش کرتے ہیں اور ان کے لیے دعا کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ ان کو دنیا اور آخرت میں صبر اور اجر عطا فرمائے، ہم اپنے عظیم شہید اور ان کے شہید ساتھیوں سے عہد کرتے ہیں کہ ان کی آزادی اور فتح کے مقاصد کے حصول تک مزاحمت اور جہاد کا راستہ جاری رکھیں گے۔
خبر کا کوڈ: 1168262