QR CodeQR Code

صیہونی ریاست کے اقوام متحدہ پر حملے اور بین الاقوامی طاقتوں کی بے حسی

23 Oct 2024 13:05

اسلام ٹائمز: سیکرٹری صاحب اپیل اور مطالبہ ہی کرسکتے ہیں، وہ انہوں نے کر دیا ہے۔ اس سے بڑھ کر انکا دائرہ نہیں ہے، اسرائیل انکے اپنے ملک میں داخلے پر بندی لگانے والا ہے۔ ویسے عجیب بات نہیں کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل پر ریاستی دہشتگردی بند کرنے کا مطالبہ کرنے پر پابندی لگا رہی ہے۔ لبنان میں تعینات اقوام متحدہ کی امن فورس میں 40 ممالک کے فوجی شامل ہیں۔ ان ممالک نے فورس پر اسرائیل کے حملوں کی مذمت کی ہے۔ ان ممالک کے مشترکہ بیان میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ امن مشن پر حملے فوری طور پر روکے جائیں۔ مشترکہ بیان جاری کرنیوالے ممالک میں پولینڈ، انڈونیشیا، اٹلی اور بھارت بھی شامل ہیں۔


تحریر: ڈاکٹر ندیم عباس

ذرا تصور کریں کہ دنیا کا کوئی ملک ایک بار نہیں بار بار اقوام متحدہ کی تعینات کردہ فوج پر حملے پر حملہ کر رہا ہو، اس کے ہزاروں فوجیوں کو ڈرا دھمکا رہا ہو تو دنیا کے امن کے ٹھیکیداروں کا کیا ردعمل ہوگا؟ بالخصوص اگر وہ ملک مسلمان بھی ہو تو اس پر پابندیوں اور حملوں میں دن بھی نہیں گھنٹے لگیں گے۔ یہ امریکی سرپرستی میں اسرائیل ہے، جو لبنان میں اقوام متحدہ کی افواج پر مسلسل حملے کر رہا ہے اور دھڑلے سے ان حملوں کا اعتراف بھی کر رہا ہے اور اسے کوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔صورتحال یہ ہے کہ امریکی جماعتیں طاقت میں آنے کے لیے اور مغربی حکومتیں  اسرائیل سے اپنی وفاداری کو ایک سے بڑھ کر ایک ثابت کرنے کے لیے آنکھیں بند کیے ہوئے ہیں۔ لبنان میں اقوام متحدہ کی عبوری افواج (UNIFIL) نے ایک بیان میں کہا کہ اسرائیل کے ایک فوج کے بلڈوزر نے جان بوجھ کر جنوبی لبنان میں ایک واچ ٹاور اور اقوام متحدہ کی پوسٹ کو منہدم کر دیا ہے۔ اس نے مزید کہا کہ اس کی افواج دباؤ کے باوجود تمام پوزیشنوں پر موجود ہیں۔ پچھلے ہفتے بھی UNIFIL نے کہا کہ دو اسرائیلی ٹینکوں نے جنوبی لبنان میں اس کی پوسٹ کے مرکزی گیٹ کو تباہ کر دیا تھا اور زبردستی پوسٹ میں داخل ہوئے تھے۔

اس ساری صورتحال میں اسرائیلی وزیراعظم کہتا ہے کہ اقوام متحدہ کو خطے سے نکل جانا چاہیئے اور اس کی افواج کو ساری چوکیاں خالی کر دینی چاہیں۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کی فورسز اسرائیلی حملوں کا شکار ہو رہی ہیں اور اس کو کہیں بہت سنجیدگی سے لیا جا رہا ہے۔ اقوام متحدہ کے ایک اہلکار کا کہنا ہے کہ ایسا لگتا ہے، جیسے اسرائیل اقوام متحدہ کے ساتھ جنگ کرنے جا رہا ہے۔ اقوام متحدہ نے اسرائیلی حکومت کو خطوط بھیجے ہیں، جس میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل جانتا ہے کہ یہ ایک امن مشن ہے اور اس کے مقام سے بھی آگاہ ہے۔ عالمی ادارے نے اپنے خط میں کہا کہ یہ 4 دنوں میں چوتھا حملہ ہے۔ اقوام متحدہ کو خبر ہو کہ اسرائیل یہ حملے جان بوجھ کر کرتا ہے، تاکہ دنیا کو دکھا سکے کہ میرے سامنے بین الاقوامی قانون یا ادارہ  کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔

اقوام متحدہ کی اس فورس میں تقریباً 10 ہزار امن فوجی شامل ہیں، جن کی ذمہ داری علاقے میں استحکام قائم رکھنا اور دونوں فریقین کو جنگ بندی کی پاسداری کرنے کا پابند بنانا ہے۔ گزشتہ چند دنوں  کے درمیان امن فورس پر ہونے والے حملون میں اب تک اس کے کم از کم پانچ اہل کار زخمی ہوچکے ہیں۔ جنوبی لبنان میں اسرائیل کے حملے سے اقوام متحدہ کی امن فوج کی اہم ترین بیس بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ اسرائیل کتنا بڑا احسان فراموش ہے، جس اقوام متحدہ کی ایک قرارداد نے اسے نام نہاد وجود بخشا، آج اسی کے درپے ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے لبنان میں ادارے کی عبوری فورس (یونیفیل) پر حملے روکنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ امن کاروں کو نشانہ بنانا بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے اور ایسی کارروائیاں جنگی جرائم کے مترادف ہوسکتی ہیں۔

انہوں نے اسرائیل کی فوج سمیت تمام متحارب فریقین سے کہا ہے کہ وہ اقوام متحدہ کی فورس اور اس کی تنصیبات کے خلاف کسی بھی طرح کی ایسی کارروائی سے گریز کریں، جن سے انہیں نقصان پہنچنے کا خطرہ ہو۔ سیکرٹری صاحب اپیل اور مطالبہ ہی کرسکتے ہیں، وہ انہوں نے کر دیا ہے۔ اس سے بڑھ کر ان کا دائرہ نہیں ہے، اسرائیل ان کے اپنے ملک میں داخلے پر بندی لگانے والا ہے۔ ویسے عجیب بات نہیں کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل پر ریاستی دہشتگردی بند کرنے کا مطالبہ کرنے پر پابندی لگا رہی ہے۔ لبنان میں تعینات اقوام متحدہ کی امن فورس میں 40 ممالک کے فوجی شامل ہیں۔ ان ممالک نے فورس پر اسرائیل کے حملوں کی مذمت کی ہے۔ ان ممالک کے مشترکہ بیان میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ امن مشن پر حملے فوری طور پر روکے جائیں۔ مشترکہ بیان جاری کرنے والے ممالک میں پولینڈ، انڈونیشیا، اٹلی اور بھارت بھی شامل ہیں۔

اسرائیل صرف اقوام متحدہ نہیں لبنان کی افواج پر بھی بار بار حملے کر رہا ہے۔ لبنانی فوج کے ایک ٹرک پر حملہ کرکے اس نے تین لبنانی فوجیوں کو قتل کر دیا تھا۔ اس وقت اسرائیل لبنان کی سوسائٹی کو تقسیم کرکے رکھنا چاہتا ہے، اس لیے اس نے لبنانی فوج سے باقاعدہ معافی مانگی کہ یہ غلطی سے ہوا ہے۔ جو اسرائیل اقوام متحدہ سے معافی نہیں مانگتا، وہ لبنان سے معافی مانگ رہا ہے!!! دال میں کچھ کالا ضرور ہے یا پوری دال ہی کالی ہے۔ اس میں لبنانی قوم کے لیے بھی پیغام ہے کہ وہ شیعہ، سنی اور مسیحی دروز میں تقسیم کرکے لبنان کی زمین ہڑپ کرنا چاہتا ہے اور لبنان کے وسائل کو لوٹنا چاہتا ہے۔

جنگ تو بہرحال جاری ہے، غزہ سے لبنان تک ہر جگہ اسرائیل کو آگ اور بارود سے گزرنا پڑ رہا ہے۔ اسرائیل اگرچہ اپنا نقصان چھپاتا ہے، مگر اب اسرائیلی فوج نے تصدیق کی ہے کہ اس کی 401 بریگیڈ کا کمانڈر آج شمالی غزہ میں لڑائی کے دوران ہلاک ہوگیا۔ اسرائیلی فوج کے مطابق، لیفٹیننٹ کرنل احسان دکسہ اس وقت ہلاک ہوا، جب اس کا ٹینک بارودی سرنگ سے ٹکرایا۔ شہید غزہ یحیٰ سنوار کو ایک عرب شاعر نے کیا ہی خوبصورت خراج تحسین پیش کیا ہے:
تُعَيِّرُنا أَنّا قَليلٌ عَديدُنا
فَقُلتُ لَها إِنَّ الكِرامَ قَليلُ
وَما قَلَّ مَن كانَت بَقاياهُ مِثلَنا
شَبابٌ تَسامى لِلعُلى وَكُهولُ
السَّمَوْأل 
(عار دلاتی ہے کہ ہماری تعداد بہت کم ہے، میں نے کہہ دیا کہ نسلی لوگ تھوڑے ہی ہوتے ہیں اور ویسے بھی جن کے جانشین ہم جیسے ہوں، انہیں کم نہیں کہا جا سکتا، ہمارے جوان ہوں یا بڑھاپے کی سرحد پر کھڑے، سبھی بلندیوں پر کمندیں ڈالتے ہیں)


خبر کا کوڈ: 1168164

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.com/ur/article/1168164/صیہونی-ریاست-کے-اقوام-متحدہ-پر-حملے-اور-بین-الاقوامی-طاقتوں-کی-بے-حسی

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.com