اسرائیل کا دفاع، امریکہ کو محدود ذخائر کا چیلنج
21 Oct 2024 02:21
اسلام ٹائمز: کچھ عرصہ قبل امریکہ نے اسرائیل کے لیے اپنے میزائل دفاعی نظام "تھاڈ" بھیجنے کے فیصلے کا اعلان کیا۔ اس نظام کے نصب ہونے کی ایک اہم وجہ ایران کے ساتھ تنازعات کے بڑھنے کا خوف ہے۔ مغربی تجزیہ کاروں کے مطابق اسرائیل کے لئے تھاد کی ضرورت اس بات کی علامت ہے کہ امریکہ اور اسرائیل کے میزائل دفاعی نظاموں کو کن کمزوریوں اور محدودیتوں کا سامنا ہے۔
اسلام ٹائمز۔ مغربی ماہرین نے اعتراف کیا ہے کہ اسرائیل کے لیے امریکہ کی فوجی حمایت کا تسلسل، خاص طور پر میزائل دفاعی نظاموں کے شعبے میں، اس ملک کو ہتھیاروں کے ذخائر اور ریجنل ڈیٹرنس کے حوالے سے مسائل کا سامنا کروا سکتا ہے۔
دفاعی نظام تھاڈ:
کچھ عرصہ قبل امریکہ نے اسرائیل کے لیے اپنے میزائل دفاعی نظام "تھاڈ" بھیجنے کے فیصلے کا اعلان کیا۔ اس نظام کے نصب ہونے کی ایک اہم وجہ ایران کے ساتھ تنازعات کے بڑھنے کا خوف ہے۔ مغربی تجزیہ کاروں کے مطابق اسرائیل کے لئے تھاد کی ضرورت اس بات کی علامت ہے کہ امریکہ اور اسرائیل کے میزائل دفاعی نظاموں کو کن کمزوریوں اور محدودیتوں کا سامنا ہے۔ مغربی ماہرین نے اس بات کی طرف اشارہ کیا ہے کہ اسرائیل کے دفاعی نظام کچھ ایرانی میزائلوں کا مقابلہ کرنے میں ناکام رہے ہیں، خاص طور پر "وعدہ صادق 2" کی کارروائی کے دوران یہ اور زیادہ واضح ہو گیا۔ انہوں نے وضاحت کی ہے کہ اسرائیل کو اپنے دفاعی نظاموں میں درپیش مسائل نے امریکہ کو اس بات پر مجبور کیا ہے کہ وہ مقبوضہ علاقوں میں "تھاڈ" نامی دفاعی نصب کرنے پر غور کرے۔ ماہرین کے مطابق اسرائیل اب صرف اپنی فوجی طاقت پر انحصار کرتے ہوئے دفاع نہیں کر سکتا۔
امریکہ کے دفاعی ذخائر میں کمی:
نیشنل انٹریسٹ کے ایک تجزیہ کار نے تسلیم کیا ہے کہ مغربی ایشیا میں بڑھتی ہوئی کشیدگی امریکہ کے میزائل ذخائر کے لیے متعدد مسائل پیدا کر سکتی ہے اور اس ملک کی عسکری صلاحیتوں کو یورپ اور ایشیا میں کمزور بنا سکتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکہ کو تشویش ہے کہ اگر مغربی ایشیا میں تناؤ بڑھتا ہے تو اسے میزائل دفاعی نظاموں، بشمول "تھاڈ" اور سٹینڈرڈ میزائل-3 (ایس ایم-3) کی کمی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ پہلے بھی یمن کے حملوں نے امریکہ اپنے دفاعی ہتھیاروں کا ایک حصہ کھو چکا ہے۔ ان ماہرین نے زور دیا ہے کہ اسرائیل کے لیے امریکہ کی مسلسل عسکری حمایت اس ملک کو روس اور چین جیسے ممالک کے ساتھ ممکنہ تصادم کے لیے کمزور بنا سکتی ہے۔
اس وقت ایس ایم-3 نظاموں کی تعداد تقریباً 500 ہے جبکہ امریکہ میں سالانہ صرف 12 ایسے نظام تیار کیے جاتے ہیں، جس کی وجہ سے ان کی تعداد محدود ہے۔ ان میں سے تقریباً 400 نظام رومانیہ اور پولینڈ کے قریب نصب کیے گئے ہیں۔ امریکہ اس صورتحال میں اپنے دفاعی نظام کی کمی کا سامنا کر رہا ہے کہ خود امریکی بھی ایران کی میزائل صلاحیتوں کا اعتراف کر چکے ہیں۔ 2023 میں سینٹ کام کے سابق کمانڈر جنرل فرانک میکینزی نے دعویٰ کیا تھا کہ ایران کے پاس "3000 سے زائد" بیلسٹک میزائل ہیں۔ یہ مغربی ایشیا میں بیلسٹک میزائلوں کا سب سے بڑا ذخیرہ ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ایرانی میزائلوں کی یہ صلاحیت ہے کہ وہ اسرائیل کے دفاعی نظام کی مختلف پرتوں سے گزر سکتے ہیں اور یہ واضح ہے کہ یہ نظام لازمی کسی صورت میں اس رجیم کو ایرانی حملوں سے محفوظ نہیں رکھ سکتے۔ اس سے پہلے بھی ایران کی کارروائیاں "وعدہ صادق 1 اور 2" اور حزب اللہ و حماس کے میزائل حملوں نے صہیونی رجیم کے دفاعی نظام کی کمزوریوں کو مزید عیاں کر دیا تھا۔ نیشنل انٹریسٹ کی اشاعت میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ "تھاڈ" اور ایس ایم-3 جیسے دفاعی نظاموں کی محدود پیداوار اور مغربی ایشیا میں تناؤ میں اضافہ امریکہ کے چین کے خلاف ڈیٹرنس کو بھی خطرے میں ڈال سکتا ہے۔
خبر کا کوڈ: 1167604