صہیونیوں کی انٹیلی جنس شکست
18 Oct 2024 17:47
اسلام ٹائمز: اسلامی مزاحمتی بلاک اپنی اعلی شخصیات کی ٹارگٹ کلنگ کے صدمے سے باہر نکل چکا ہے اور اس وقت حزب اللہ لبنان اسرائیل کے زمینی حملے کا ڈٹ کر مقابلہ کرنے میں مصروف ہے۔ گذشتہ چند ہفتوں کے دوران حزب اللہ لبنان نے اسرائیلی فوج کو بھاری جانی و مالی نقصان پہنچایا ہے۔ اسی انٹیلی جنس اور سکیورٹی کے شعبے میں بھی اسلامی مزاحمت نے کافی حد تک اپنی کمزوریاں دور کر لی ہیں۔ حزب اللہ لبنان کے رابطہ سیکرٹری وفیق صفا سے لے کر اسلامک جہاد کے جنرل سیکرٹری زیاد نخالہ کا ناکام ٹارگٹ کلنگز اس بات کا واضح ثبوت ہے۔ اسلامی مزاحمت نے صہیونی رژیم پر انٹیلی جنس برتری حاصل کر لی ہے اور حزب اللہ لبنان کی انٹیلی جنس صلاحیتوں کی تازہ ترین مثال جنوبی حیفا میں اسرائیلی فوج کے گولان بریگیڈ کی بیرکس پر کامیاب ڈرون حملہ ہے جس میں دسیوں صہیونی فوجی ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں۔ عنقریب اسرائیل کو اسلامی مزاحمت کی جانب سے مزید انٹیلی جنس سرپرائز ملیں گے۔
تحریر: محسن ظواہری
جمعہ 4 اکتوبر 2024ء کے دن غاصب صہیونی رژیم نے حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصراللہ کی شہادت کے بعد لبنان کے دارالحکومت بیروت کے جنوبی حصے ضاحیہ پر سب سے بڑا ہوائی حملہ انجام دیا۔ متعدد دھماکے ہوئے اور ان میں سے ایک دھماکہ اس قدر شدید تھا کہ اس کی وضاحت کرتے ہوئے فرانسیسی خبررساں ادارے کا ایک صحافی لکھتا ہے: اس دھماکے کی وجہ سے بیروت کے وسیع علاقوں میں گاڑیاں متاثر ہوئیں۔ اس وحشت ناک ہوائی حملے کے صرف ایک گھنٹے بعد غاصب صہیونی رژیم کے ٹی وی چینل 14 نے دعوی کیا کہ حزب اللہ لبنان کے مرکزی رہنما اور شہید سید حسن نصراللہ کے ممکنہ جانشین سید ہاشم صفی الدین کو قتل کر دیا گیا ہے۔ اگلے دن صہیونی ٹی وی چینل 12 نے دعوی کیا کہ سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی قدس فورس کے سربراہ جنرل اسماعیل قاآنی بھی اس حملے میں شہید ہو گئے ہیں۔
صہیونی ٹی وی چینل 12 کا دعوی تھا کہ قدس فورس کے سربراہ جنرل اسماعیل قاآنی حزب اللہ لبنان کے مرکزی رہنما سید ہاشم صفی الدین سے ملاقات کر رہے تھے اور ان میں ایک انتہائی اہم میٹنگ چل رہی تھی لہذا وہ بھی قتل یا زخمی ہو گئے ہیں۔ صہیونی ٹی وی چینل 12 کے اس دعوے کے بعد جنرل اسماعیل قاآنی کے شہید یا زخمی ہونے کے بارے میں وسیع پیمانے پر پروپیگنڈہ شروع ہو گیا اور صہیونی ذرائع ابلاغ کے ساتھ ساتھ فارسی زبان میں صہیونی چینلز اور سوشل میڈیا گروپس میں بھی اس کی بھرپور تشہیر کی گئی۔ یہ پروپیگنڈہ مہم تقریباً دس دن تک جاری رہی اور اس کی بنیاد پر صہیونی رژیم کی انٹیلی جنس صلاحیتوں کے بارے میں بے شمار تجزیے شائع کئے گئے۔ آخرکار منگل 15 اکتوبر کی صبح حقیقت کھل کر سامنے آ گئی اور جنرل اسماعیل قاآنی اپنے ساتھی شہید عباس نیلفروشان کی نماز جنازہ کے موقع پر ایرانی میڈیا میں ظاہر ہو گئے۔
شہید عباس نیلفروشان قدس فورس کے ڈپٹی چیف کمانڈر تھے اور انہیں لبنان میں اسلامی مزاحمت کی مدد کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی تھی۔ وہ حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل شہید سید حسن نصراللہ کے ہمراہ شہید ہوئے تھے۔ منگل 15 اکتوبر کے دن ان کا جسد خاکی مہرآباد ایئرپورٹ کے ذریعے ایران منتقل ہوا تو جنرل اسماعیل قاآنی استقبال کیلئے ایئرپورٹ تشریف لے گئے۔ اس کے بعد وہ تہران میں شہید عباس نیلفروشان کے تشیع جنازہ میں بھی حاضر تھے اور اس دوران ایران کے مختلف ٹی وی چینلز انہیں لائیو دکھاتے رہے۔ اس بارے میں چند اہم نکات درج ذیل ہیں:
1)۔ جنرل اسماعیل قاآنی کی شہادت کی افواہ کے مقابلے میں سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی اور اسلامی مزاحمتی بلاک نے نفسیاتی جنگ کا جو آپریشن انجام دیا وہ جنگی حالات میں اسلامی مزاحمتی بلاک کی جانب سے انجام پانے والے نفسیاتی جنگ کے آپریشنز میں سب سے زیادہ منفرد تھا۔ جنرل اسماعیل قاآنی کی شہادت کی افواہ سامنے آنے کے تقریباً ایک ہفتے تک ان کے بارے میں کوئی حتمی خبر شائع نہیں کی گئی۔ اس کے بعد بھی کچھ فوجی سربراہان نے ان کے بخیر و عافیت ہونے کے بارے میں بیان دیا لیکن تب بھی سرکاری سطح پر کوئی ردعمل سامنے نہیں لایا گیا۔ آخرکار منگل 15 اکتوبر کے دن ایران کے ٹی وی چینلز نے ان کی تصاویر لائیو شائع کر کے تمام افواہوں کے جھوٹا ہونے کو ثابت کر دیا۔ درحقیقت ان دس دنوں میں صہیونی رژیم کے دعووں پر کوئی توجہ نہیں دی گئی۔ اس طرح صہیونی رژیم کو نفسیاتی جنگ میں شکست دی گئی۔
2)۔ گذشتہ دو ماہ کے دوران تہران اور بیروت میں متعدد ٹارگٹ کلنگز کے ذریعے صہیونی رژیم نے انٹیلی جنس میدان میں اپنا رعب قائم کرنے کی کوشش کی ہے۔ صہیونی رژیم میدان جنگ میں کمزور حکمت عملی کے باعث انتہائی بحرانی حالات کا شکار ہے، لہذا وہ لبنان میں پیجر دھماکوں یا اہم شخصیات کی ٹارگٹ کلنگ جیسے دہشت گردانہ اقدامات کے ذریعے اپنی اس شکست کا ازالہ کرنے کی کوشش میں مصروف ہے۔ لیکن اس بار جنرل اسماعیل قاآنی کے معاملے میں اسے انٹیلی جنس میدان میں بھی شدید شکست اور ذلت کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ اس بارے میں اہم ترین نکتہ یہ ہے کہ حزب اللہ لبنان کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل سید ہاشم صفی الدین کے ساتھ میٹنگ میں جنرل اسماعیل قاآنی کی موجودگی پر مبنی صہیونی اطلاع غلط تھی۔ ایک اور اہم نکتہ یہ کہ نہ سید ہاشم صفی الدین اور نہ ہی جنرل اسماعیل قاآنی اسرائیلی حملے کے دوران جنوبی بیروت کے علاقے ضاحیے میں موجود نہیں تھے اور یہ صہیونی انٹیلی جنس ذرائع کے خلاف اسلامی مزاحمت کا ٹریپ تھا۔
3)۔ اسلامی مزاحمتی بلاک اپنی اعلی شخصیات کی ٹارگٹ کلنگ کے صدمے سے باہر نکل چکا ہے اور اس وقت حزب اللہ لبنان اسرائیل کے زمینی حملے کا ڈٹ کر مقابلہ کرنے میں مصروف ہے۔ گذشتہ چند ہفتوں کے دوران حزب اللہ لبنان نے اسرائیلی فوج کو بھاری جانی و مالی نقصان پہنچایا ہے۔ اسی انٹیلی جنس اور سکیورٹی کے شعبے میں بھی اسلامی مزاحمت نے کافی حد تک اپنی کمزوریاں دور کر لی ہیں۔ حزب اللہ لبنان کے رابطہ سیکرٹری وفیق صفا سے لے کر اسلامک جہاد کے جنرل سیکرٹری زیاد نخالہ کا ناکام ٹارگٹ کلنگز اس بات کا واضح ثبوت ہے۔ اسلامی مزاحمت نے صہیونی رژیم پر انٹیلی جنس برتری حاصل کر لی ہے اور حزب اللہ لبنان کی انٹیلی جنس صلاحیتوں کی تازہ ترین مثال جنوبی حیفا میں اسرائیلی فوج کے گولان بریگیڈ کی بیرکس پر کامیاب ڈرون حملہ ہے جس میں دسیوں صہیونی فوجی ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں۔ عنقریب اسرائیل کو اسلامی مزاحمت کی جانب سے مزید انٹیلی جنس سرپرائز ملیں گے۔
خبر کا کوڈ: 1167185