QR CodeQR Code

امریکی صدارتی انتخابات میں چند دن باقی

17 Oct 2024 11:44

اسلام ٹائمز: 2024ء کے صدارتی انتخابات کے بارے میں اب بھی غیر یقینی صورتحال موجود ہے۔ دو اہم امیدواروں اور انکے حامیوں کے بیانات اس الیکشن کی قسمت کو غیر یقینی بنانے میں خصوصی اہمیت کے حامل ہیں۔ دونوں امیدوار جس انداز سے ایک دوسرے کیخلاف تخریبی کارروائیوں میں شدت لا رہے ہیں، اسکا نتیحہ کچھ بھی ہوسکتا ہے۔ بہرحال دیکھتے ہیں کہ دونوں میں سے کونسا امیدوار کامیاب حربے استعمال کرکے وائٹ ہاؤس پہنچنے میں کامیاب ہوتا ہے۔


تحریر: امیر علی ابوالفتح

امریکہ کے 2024ء کے صدارتی انتخابات میں بیس دن باقی ہیں۔ ان بیس دنوں میں دو اہم امریکی جماعتوں کے امیدوار اپنا ووٹ بینک بڑھانے کے لیے ہر دروازے پر دستک دے رہے ہیں۔ ڈیموکریٹک امیدوار کملا ہیرس اور ریپبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان انتہائی قریبی مقابلے کی وجہ سے 2024ء کے انتخابات کو 1960ء کی دہائی کے بعد سے امریکہ میں کانٹے دار انتخابی مقابلوں میں سے ایک کہا جا رہا ہے۔ انتخابی سروے اور الیکشن پولز کے نتائج یہاں تک کہ پولز کی اوسط بھی امریکی صدارتی انتخابات کے فاتح کا بیس دن پہلے تعین نہیں کرسکتی، کیونکہ ہیریس اور ٹرمپ کے درمیان سات ریاستوں میں اصل مقابلہ جاری ہے اور ان سات ریاستوں کے شہریوں کے ووٹ خاص طور پر ریاست پنسلوانیا کے ووٹ انتہائی فیصلہ کن ہیں، جو وائٹ ہاؤس کے اگلے مکین کا تعین کریں گے۔
 
2024ء کے انتخابات پر امریکی معاشی صورتحال کے اثرات
ان سات ریاستوں میں امریکہ کی موجودہ نائب صدر اور سابق صدر کے درمیان فاصلہ اتنا قریب ہے کہ چند ہزار بیلٹ انتخابات کی تقدیر بدل سکتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ حالیہ دنوں میں، انتخابی مہموں کی سب سے زیادہ توجہ ریاست پنسلوانیا پر ہے، جس میں انیس الیکٹورل ووٹوں کے ساتھ انتخابات میں سب سے زیادہ حصہ ہے۔ ریاست پنسلوانیا میں اپنی ایک انتخابی مہم میں، ہیرس نے وعدہ کیا ہے کہ اگر وہ جیت گئیں تو سیاہ فام مردوں کے لیے مزید ملازمتیں پیدا کریں گی۔ دوسری جانب ٹرمپ نے ٹیکسوں میں کمی کرکے روزگار کے مزید مواقع پیدا کرنے کا وعدہ کیا ہے۔

فی الحال کئی ملین امریکی ووٹر ہچکچاہٹ کا شکار ہیں۔ جن امریکی ووٹروں نے ابھی تک یہ فیصلہ نہیں کیا کہ کس امیدوار اور کس پارٹی کو ووٹ دینا ہے، ان کے لئے مہنگائی اور روزگار جیسے مسائل زیادہ اہم ہیں۔ پارٹی کے جنونی حامیوں کے برعکس عام امریکی شہری امیدواروں کے پیش کردہ پروگراموں کی بنیاد پر فیصلے کرتے ہیں اور اپنے حتمی فیصلے کو "الیکشن ڈے" تک ظاہر نہیں کرتے۔ چونکہ ہیریس اور ٹرمپ کے درمیان مقابلہ بہت قریب ہونے کی توقع ہے، لہذا چند ہزار سوئنگ ووٹ بھی ایک کے لیے جیت اور دوسرے کے لیے شکست کا باعث بن سکتے ہیں۔
 
امریکی صدارتی انتخابات کے پرامن انعقاد پر شکوک و شبہات

دوسری جانب ایسا لگتا ہے کہ کملا ہیرس ابھی تک خود کو موجودہ حکومت (جس میں وہ نائب صدر کے عہدے پر فائز ہیں) کی بعض اقتصادی ناکامیوں سے الگ نہیں کر پائی ہیں۔ اگرچہ حالیہ مہینوں میں ریاستہائے متحدہ میں مہنگائی میں کمی آئی ہے اور لیبر مارکیٹ میں خوشحالی کے آثار نظر آرہے ہیں، البتہ کووڈ-19 کے معاشی نتائج سے معاشرے کو پہنچنے والے نقصانات اور یوکرین جنگ اپنے اثرات دکھا رہی ہے۔ کروڑوں امریکیوں، خاص طور پر کمزور طبقے بائیڈن و ہیرس کی حکومت کو اپنے خراب حالات زندگی کا ذمہ دار ٹھہراتے ہیں۔ ادھر ٹرمپ کے بعض بیانات نے ووٹروں میں شکوک و شبہات کو بڑھا دیا ہے، جس میں وہ دھمکیاں بھی شامل ہیں، جو اس نے تارکین وطن یا اپنے سیاسی ناقدین کے خلاف دی ہیں۔

بہرحال 2024ء کے صدارتی انتخابات کے  بارے میں اب بھی غیر یقینی صورت حال موجود ہے۔ دو اہم امیدواروں اور انکے حامیوں کے بیانات اس الیکشن کی قسمت کو غیر یقینی بنانے میں خصوصی اہمیت کے حامل ہیں۔ دونوں امیدوار جس انداز سے ایک دوسرے کے خلاف تخریبی کارروائیوں میں شدت لا رہے ہیں، اس کا نتیحہ کچھ بھی ہوسکتا ہے۔ بہرحال دیکھتے ہیں کہ دونوں میں سے کونسا امیدوار کامیاب حربے استعمال کرکے وائٹ ہاؤس پہنچنے میں کامیاب ہوتا ہے۔


خبر کا کوڈ: 1167068

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.com/ur/article/1167068/امریکی-صدارتی-انتخابات-میں-چند-دن-باقی

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.com