QR CodeQR Code

نئے مرحلے کا اعلان

16 Oct 2024 19:30

اسلام ٹائمز: عبدالباری عطوان کے تجزیئے کے آخر میں اس بات پر تاکید کی گئی ہے کہ لبنان پر صیہونی حکومت کے حملوں کی شدت میں کمی، بیروت کے ہوائی اڈے کی بحالی اور نیتن یاہو کیطرف سے بیروت پر بغیر اجازت بم گرانے سے گریز کی ہدایت، اشدود میں نئی ​​شہادت پسندانہ کارروائی (جو کہ مقبوضہ فلسطین کی دوسری سب سے بڑی بندرگاہ ہے) اور اس حکومت کے ایک افسر اور چار دیگر فوجیوں کی ہلاکت، بئر الصباح اور الخدیرہ شہر میں ہونیوالی دو کارروائیاں اسرائیل کیلئے تکلیف دہ مرحلہ نہیں تو پھر کیا ہے۔؟ حزب اللہ کے میزائل اور ڈرون حملوں کا پیغام بہت جلد حیفا، تل ابیب اور تبریاس تک پہنچ گیا ہے اور آنیوالے دنوں میں تمام محاذوں سے مزاحمت اور اسکے حامیوں کیلئے خوشگوار اور حیران کرنیوالی خبریں ملیں گی۔


نقطہ نظر: عبدالباری عطوان

عرب دنیا کے ممتاز تجزیہ کار اور اخبار رائے الیوم کے ایڈیٹر "عبد الباری عطوان" نے اپنے حالیہ تجزیئے میں حزب اللہ کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل شیخ نعیم قاسم کے ان الفاظ کی طرف اشارہ کیا ہے، جس میں انہوں نے لبنانی مزاحمت کی طرف سے صیہونی دشمن کے خلاف جنگ ​​کے ایک نئے مرحلے ميں داخل ہونے کا اعلان کیا ہے۔ شیخ نعیم قاسم کی 35 منٹ پر مشتمل یہ تقریر جو آڈیو اور ویڈیو کی شکل میں منگل کی سہ پہر کو جاری کی گئی، بلا شبہ خوشخبریوں سے بھری ہوئی تھی۔

صیہونیوں کیخلاف دردناک مرحلہ شروع ہوچکا ہے
عطوان نے مزید کہا ہے کہ شیخ نعیم قاسم کی تقریر میں سب سے اہم جملہ جس نے ہماری توجہ مبذول کرائی, وہ یہ تھا کہ انہوں نے کہا ہے کہ حزب اللہ صیہونی دشمن کے ساتھ جنگ ​​کے ایک نئے مرحلے میں داخل ہوگئی ہے، جس میں سب سے نمایاں اقدام دشمن پر زبردست اور کاری ضرب لگانا ہے۔ انہوں نے یہ بات زور دیکر کہی ہے کہ حزب اللہ اس جنگلی جانور (صیہونی حکومت) کی لگام کھینچ کر اسے اپنے بل تک لوٹائے گی۔ اس فلسطینی تجزیہ نگار نے واضح کیا ہے کہ شیخ نعیم قاسم مستقبل کی نہیں (جو فتح کی خوشخبری سے بھرپور ہوگی) حال کی بات کر رہے تھے۔ حزب اللہ کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل جس دردناک مرحلے کی بات کر رہے تھے، وہ دراصل ان کی تقریر سے چند دن پہلے شروع ہوگیا تھا۔ ہم نے اس مرحلے کے آثار ان تباہ کن اور کچلنے والے حملوں میں دیکھے، جو حزب اللہ نے قابض صیہونی حکومت کے خلاف کیے ہیں۔

ان حملوں میں سب سے زیادہ واضح حملہ حیفا کے جنوب میں بنیامینہ کے علاقے میں ہونے والا حملہ ہے۔ یہ حملہ صہیونی فوج کے سب سے نمایاں ایلیٹ یونٹوں میں سے ایک گولانی بریگیڈ کے اڈے پر ایک معجزاتی ڈرون حملہ تھا۔ عبدالباری عطوان نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا ہے کہ صیہونیوں نے اعلان کیا ہے کہ حزب اللہ کے اس حملے میں گولانی بریگیڈ کے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 4 اور زخمیوں کی تعداد 67 ہے، جن میں اکثر کی حالت تشویشناک ہے۔ سب لوگ جانتے ہیں کہ صیہونی فوج کے بیانات ہمیشہ گمراہ کن رہے ہیں اور اس حکومت کو اپنے جانی نقصان کے حقیقی اعدادوشمار چھپانے کی پرانی عادت ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ حزب اللہ کے اس حملے میں صیہونی ہلاکتوں کی اصل تعداد اسرائیلی فوج کے کہنے سے کم از کم 5 یا 6 گنا زیادہ ہے۔

صیہونی حکومت کے خلاف حزب اللہ کے بھرپور حملوں کے نفاذ کے مرحلے میں دو نمایاں پیشرفتیں واضح ہیں، جو درج ذیل ہیں۔ پہلی پیشرفت حزب اللہ کی طرف سے مقبوضہ علاقوں کی طرف انتہائی جدید ڈرونز کا استعمال ہے۔ یہ ڈرونز کم اونچائی پر اڑتے ہیں اور بہت زیادہ تباہی کی صلاحیت کے حامل وار ہیڈز رکھتے ہیں۔ سب سے اہم نکتہ یہ ہے کہ صیہونی حکومت کے جدید ترین ریڈارز اور دفاعی نظام (جو کہ امریکی فوجی انباروں سے حاصل کیے گئے ہیں) ان ڈرونز کو روکنے بلکہ پہچاننے کی بھی صلاحیت نہیں رکھتے۔ دوسری پیشرفت کا تعلق حزب اللہ کی طرف سے حیفا، جافا اور تل ابیب کو نشانہ بنانے کے لیے بیلسٹک میزائلوں کے استعمال سے متعلق ہے۔ یہ حکمت عملی حملوں میں توسیع کے پہلے قدم کے طور پر ہے۔ اگرچہ حزب اللہ نے ابھی تک اپنے درست اور صحیح نشانوں پر گرنے والے میزائلوں کی نقاب کشائی نہیں کی ہے، لیکن یہ میزائل بھی اپنے صحیح ہدف تک پہنچے ہیں۔

چند روز قبل تل ابیب کے بین گوریون ہوائی اڈے کے قریب حزب اللہ کا ایک راکٹ پھٹنے کے بعد ہوائی اڈے کو کئی گھنٹوں کے لیے بند کر دیا گیا تھا۔ مئی 2021ء میں شمشیرالقدس نامی جنگ کے بعد پہلی بار ہم نے دیکھا کہ فلسطینی مزاحمت نے 7 اکتوبر کو، طوفان الاقصیٰ کی سالگرہ کے موقع پر تل ابیب کو میزائل سے نشانہ بنایا۔ عبدالباری عطوان نے کہا ہے کہ یہ ڈرون اور میزائل جنہوں نے حیفا اور تل ابیب اور ان سے پہلے صفد اور تبریاس کو نشانہ بنایا اور حیفا کو دوسرے کریات شمعونہ میں بدل دیا اور اس کے باشندوں کو بے گھر کردیا، صیہونی دشمن کے خلاف اس دردناک مرحلے کا آغاز ہے۔ خطرے کے سائرن کی آواز مقبوضہ فلسطین کے پورے شمالی حصے اور دیگر علاقوں میں چوبیس گھنٹے سنائی دیتی ہے اور بالکل نہیں رکتی۔ حزب اللہ کے یہ  ڈرون صیہونی حکومت کے خلاف تکلیف دہ مساوات کو نافذ کرنے کے مرحلے کا سب سے واضح اور نمایاں ہتھیار ہیں۔ جیسا کہ عبرانی میڈیا کے سروے میں بتایا گیا ہے کہ مقبوضہ فلسطین میں کم از کم 50 فیصد آبادکار خود کو محفوظ محسوس نہیں کر رہے ہیں۔

غزہ کی طرح لبنان میں بھی نیتن یاہو کے وعدے کھوکھلے اور جھوٹے نکلے
اس فلسطینی تجزیہ نگار اور مصنف نے کہا ہے کہ جیسا کہ ہم دیکھ سکتے ہیں کہ اسرائیل کے سینیئر تجزیہ کاروں اور مصنفین نے عبرانی اخبارات میں متعدد مضامین شائع کیے ہیں اور اس بات پر زور دیا ہے کہ اسرائیل کے خاتمے کا مرحلہ تیزی سے شروع ہوچکا ہے اور نیتن یاہو آبادکاروں کو  اپنے وعدوں کے فریب میں لانے میں ناکام ہوچکے ہیں۔ حزب اللہ کو کمزور کرنے اور اس کی تباہی کے بارے میں نیتن یاہو کے دعوے غلط ثابت ہو رہے ہیں۔ جیسا کہ اس نے غزہ کی پٹی میں مزاحمت کے بارے میں خالی وعدے کیے اور ان میں سے کسی پر بھی ابھی تک عمل نہیں ہوا۔

اس مضمون کے تسلسل میں کہا گیا ہے کہ حزب اللہ کی طرف سے اینٹی آرمر میزائلوں، کاتیوشا اور کارنیٹ کے بجائے ڈرون اور بیلسٹک میزائلوں کا استعمال، اسرائیل کے خلاف تکلیف دہ مرحلے میں اضافے کا محض آغاز ہے۔ مضمون نگار کی طرف سے یہ اہم سوال اٹھایا گیا ہے کہ اگر جنوبی لبنان، عراق، شام اور یمن سے ہزاروں بیلسٹک میزائل صیہونیوں کی طرف برسائے جائیں تو کیا ہوگا۔؟ حزب اللہ کی نئی قیادت کی طرف سے کی گئی یہ تزویراتی تبدیلیاں نیتن یاہو کے ان دعوؤں کا میدانی ردعمل ہیں، جس میں اس نے کہا تھا کہ پیجرز کے دھماکے اور حزب اللہ کے متعدد فوجی کمانڈروں اور شہید سید حسن نصراللہ کے قتل نے حزب اللہ کو کمزور کر دیا ہے۔

اسرائیل کیخلاف حزب اللہ کے دردناک مرحلے نے لاکھوں صیہونیوں کو بھاگنے پر مجبور کر دیا
عبدالباری عطوان نے مزید لکھا ہے کہ اسوقت دو ملین صیہونی آبادکار پناہ گاہوں میں چوبیس گھنٹے رہنے اور رات دن خطرے کی گھنٹیوں کی آواز سننے پر مجبور ہیں، صہیونی اسکول اور یونیورسٹیاں بند ہیں، زیادہ تر ایئر لائنز عدم تحفظ کے خوف سے تل ابیب کے ہوائی اڈے پر نہیں جاتیں اور اقتصادی درجہ بندی میں صیہونی حکومت اپنی نچلی ترین سطح پر پہنچ چکی ہے۔ یہ وہ تکلیف دہ مرحلہ ہے، جو لاکھوں صیہونی آباد کاروں کو مقبوضہ سرزمین سے بھاگنے پر مجبور کر رہا ہے۔ صیہونی آبادکار نہ صرف شمالی بستیوں بلکہ پورے مقبوضہ فلسطین اور غزہ کے گردونواح سے یورپ، امریکہ، آسٹریلیا اور کینیڈا میں محفوظ رہنے کے لیے فرار کر رہے ہیں۔

عبدالباری عطوان کے تجزیئے کے آخر میں اس بات پر تاکید کی گئی ہے کہ لبنان پر صیہونی حکومت کے حملوں کی شدت میں کمی، بیروت کے ہوائی اڈے کی بحالی اور نیتن یاہو کی طرف سے بیروت پر بغیر اجازت بم گرانے سے گریز کی ہدایت، اشدود میں نئی ​​شہادت پسندانہ کارروائی (جو کہ مقبوضہ فلسطین کی دوسری سب سے بڑی بندرگاہ ہے) اور اس حکومت کے ایک افسر اور چار دیگر فوجیوں کی ہلاکت، بئر الصباح اور الخدیرہ شہر میں ہونے والی دو کارروائیاں اسرائیل کے لیے تکلیف دہ مرحلہ نہیں تو پھر کیا ہے۔؟ حزب اللہ کے میزائل اور ڈرون حملوں کا پیغام بہت جلد حیفا، تل ابیب اور تبریاس تک پہنچ گیا ہے اور آنے والے دنوں میں تمام محاذوں سے مزاحمت اور اس کے حامیوں کے لیے خوشگوار اور حیران کرنے والی خبریں ملیں گی۔ ان شاء اللہ


خبر کا کوڈ: 1166888

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.com/ur/article/1166888/نئے-مرحلے-کا-اعلان

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.com