QR CodeQR Code

حیفا اجاڑ دینگے، حزب اللہ کی دھمکی

16 Oct 2024 20:05

بی بی سی کے مطابق یہاں اسرائیلی بحریہ کا ہیڈکوارٹر بھی واقع ہے۔ آج یہاں مسلسل سائرن اور میزائلوں کی آوازیں سنائی دے رہی ہیں۔ حیفا کو 2006 سے لے کر دس دن پہلے تک حملوں کا سامنا نہیں کرنا پڑا تھا، لیکن اب یہ حزب اللہ کا بڑا ہدف بن چکا ہے اور مسلسل میزائل حملوں کی زد میں ہے۔ ہم نے وہاں کے لوگوں (قابضین) سے بات کی تو سبھی پریشان تھے۔ جو لوگ جا سکتے تھے، وہ شہر چھوڑ چکے ہیں اور دکانیں بند ہیں۔


اسلام ٹائمز۔ حیفا کو کریات شمونا میں تبدیل کردینگے، کا مطلب یہ ہے کہ اسرائیل کے دوسرے بڑے شہر حیفا کو بھی اسی طرح خالی کروانا اور اسرائیلیوں کے لئے غیر محفوظ بنا دینا جیسا کہ کریات شمونا ہو چکا ہے۔ اس بات کو سمجھنے کے لیے یہ جاننا ضروری ہے کہ حزب اللہ کے حملوں کی وجہ سے مقبوضہ سرزمین کے شہر کریات شمونا کے رہائشی علاقے تقریبا خالی ہو چکے ہیں۔ حزب اللہ نے ایک ویڈیو جاری کی ہے جس میں راکٹوں کی تیاری اور انہیں فائر کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ اس ویڈیو میں حزب اللہ نے عبرانی اور عربی زبان میں اسرائیلیوں کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ "ہم حیفا کو کریات شمونا میں تبدیل کریں گے"۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ حزب اللہ حیفا کو بھی ان شہروں کی طرح خالی اور غیر محفوظ بنا دے گی۔

کریات شمونا اسرائیل کے شمالی علاقے میں واقع ایک شہر ہے، جو لبنان کی سرحد کے قریب ہے۔ 7 اکتوبر 2023 کے بعد سے حزب اللہ نے فلسطینی عوام کی حمایت میں اسرائیلی علاقوں پر حملے شروع کیے۔ اسرائیلی روزنامہ 'ٹائمز' کے مطابق، 8 اکتوبر 2023 سے حزب اللہ کے دستے تقریباً روزانہ اسرائیلی غیر قانونی آبادیوں اور فوجی چوکیوں پر حملے کر رہے ہیں، جس کے نتیجے میں تقریباً 200،000 قابض اسرائیلی شمالی علاقے سے بے گھر ہو چکے ہیں۔ یورو نیوز کی رپورٹ کے مطابق، یوم نکبت (1948 میں فلسطینیوں کی بے گھر ہونے کا دن) کی سالگرہ پر شمالی علاقے کے بے گھر صہیونیوں کی امید "قبضہ کردہ گھروں واپس جانے"  کی بجائے "فقط زندہ رہنے" کی موہوم خواہش میں تبدیل ہو گئی ہے۔

ٹائمز اسرائیل نے 23 اکتوبر 2023 کو رپورٹ کیا تھا کہ چند اسرائیلی افراد ہی حزب اللہ کے خوف کے سائے میں کریات شمونا میں باقی رہ رہے ہیں۔ یعنی حزب اللہ نے 20 دن سے بھی کم وقت میں اس علاقے کو غاصب اسرائیلیوں سے خالی کروا دیا۔ اسرائیل نے مزاحمتی محاذ کے حملوں میں بڑے فوجی اور اقتصادی نقصانات جھیلے ہیں، جبکہ امریکہ ان نقصانات کی تلافی کے لیے فوجی ساز و سامان اور مالی امداد فراہم کر رہا ہے لیکن ایک چیز جو کبھی بھی قابل تلافی نہیں ہوگی، وہ یہ ہے کہ فلسطین کی مقبوضہ سرزمین پر صہیونیوں کے لیے رہائش کی جگہ نہ ہو۔

صہیونی قابضین یورپی ممالک سے فلسطین منتقل ہوئے اور کئی نسلیں گزرنے کے باوجود بڑی تعداد میں اب بھی مہاجر ہیں۔ اگر ان کی زندگیوں کو خطرہ بھی لاحق ہو تو وہ دوبارہ یورپی ممالک میں واپس جانے کے لیے تیار ہیں۔ حیفا صہیونیوں کا دوسرا اہم شہر ہے، جو صرف ایک مقبوضہ علاقہ نہیں بلکہ اسرائیل کی سمندری تجارت کا مرکز اور عالمی دروازہ ہے، جہاں تیل کی حساس تنصیبات اور کیمیکل فیکٹریاں واقع ہیں۔ اسرائیلی رژیم کی تقریباً 90 فیصد تجارت سمندر کے ذریعے ہوتی ہے، جس میں بندرگاہ حیفا کا سب سے بڑا حصہ ہے۔ حیفا کا پاور پلانٹ اسرائیل کے اہم ترین پلانٹس میں شمار ہوتا ہے، جو 1،022 میگاواٹ بجلی پیدا کرتا ہے اور شہری اور صنعتی علاقوں کو بجلی فراہم کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ اسرائیل کی بحریہ کا اڈہ، اسرائیل کے فوجی یونٹ 3800 کا مرکز ہے، جو مواصلات کی نگرانی، وائرلیس ٹرانسمیشن اور اسرائیل کی فوج میں معلوماتی اور سیکیورٹی کمانڈ و کنٹرول کا کام کرتا ہے۔ یہ اڈہ بھی حيفا میں واقع ہے۔

اسرائیلی میڈیا ہاآرتز نے ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ "حیفا بارود پر بیٹھا ہے۔" "حیفا کو کریات میں تبدیل کرنے کا مطلب یہ ہے کہ اسرائیل کا مرکز صہیونیوں کے لیے اب رہنے کی جگہ نہیں رہا۔" بی بی سی کے اسرائیل میں مقیم سینئر صحافی، کسری ناجی، کہتے ہیں کہ "حیفا اسرائیل کا دوسرا سب سے بڑا شہر ہے جس کی آبادی تقریباً 350 ہزار نفوس پر مشتمل ہے۔ حیفا اسرائیل کا اسٹریٹجک شہر ہے کیونکہ یہ اسرائیل کی سب سے بڑی برآمدات و درآمدات کی بندرگاہ ہے۔ یہاں اسرائیلی بحریہ کا ہیڈکوارٹر بھی واقع ہے۔ آج یہاں مسلسل سائرن اور میزائلوں کی آوازیں سنائی دے رہی ہیں۔ حیفا کو 2006 سے لے کر دس دن پہلے تک حملوں کا سامنا نہیں کرنا پڑا تھا، لیکن اب یہ حزب اللہ کا بڑا ہدف بن چکا ہے اور مسلسل میزائل حملوں کی زد میں ہے۔ ہم نے وہاں کے لوگوں (قابضین) سے بات کی تو سبھی پریشان تھے۔ جو لوگ جا سکتے تھے، وہ شہر چھوڑ چکے ہیں اور دکانیں بند ہیں۔"


خبر کا کوڈ: 1166838

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.com/ur/article/1166838/حیفا-اجاڑ-دینگے-حزب-اللہ-کی-دھمکی

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.com