ہری پور، مظلومین فلسطین و لبنان کی حمایت میں اے پی سی
18 Oct 2024 21:21
اسلام ٹائمز: مقررین نے اپنے خطابات کے دوران جدید ٹیکنالوجی سے مسلمان نوجوانوں کو روشناس کروانے، اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کرکے اسے معاشی طور پر کمزور کرنے اور مظلوم فلسطینیوں تک خوراک اور مالی امداد پہنچانے کی فوری ضرورت پر زور دیتے ہوئے امت کی وحدت کے لیے مسلم حکمرانوں سے سفارتی سطح پر عملی کردار ادا کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
رپورٹ: سید عدیل زیدی
مظلومین فلسطین، لبنان، شام اور یمن کی حمایت میں اتحاد بین المسلمین پاکستان کے زیراہتمام خیبر پختونخوا کے شہر ہری پور میں ایک آل پارٹیز کانفرنس اور شہدائے مقاومت کی یاد میں تعزیتی تقریب کا انعقاد کیا گیا، جہاں مقامی سیاسی و مذہبی قیادت نے فلسطین کے دو ریاستی حل کی تجویز کو مسترد کرتے ہوئے 1948ء سے پہلے کی جغرافیائی حدود پر مشتمل آزاد فلسطینی ریاست کا مطالبہ کیا۔ معروف عالم دین قاضی عابد دائم کی صدارت میں منعقدہ آل پارٹیز کانفرنس اور تعزیتی تقریب میں بیشتر مذہبی و سیاسی جماعتوں کے رہنماوں نے شرکت کی۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی پاکستان کے ضلعی امیر غزن اقبال خان نے کہا کہ فلسطین کا دو ریاستی حل قابل قبول نہیں بلکہ غاصب قابضین سے مقدس سرزمین کو واگزار کروا کر القدس کو آزادی دلوائی جائے، یہ صرف فلسطین یا غزہ کا مسئلہ نہیں، قبلہ اول، مسجد اقصٰی کے تحفظ کا معاملہ ہے، جس کا تحفظ شیعہ و سنی کی تفریق سے بالا تر ہو کر سب مسلمانوں کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ الخدمت فاؤنڈیشن کے پلیٹ فارم سے اب تک لگ بھگ پونے تین ارب روپے مالیت کا امدادی سامان حکومت اور افواج پاکستان کے تعاون سے فلسطین کے متاثرہ مسلمانوں تک پہنچا چکے ہیں۔ حکمران طبقہ کے امریکہ و اسرائیل سے مفادات وابستہ ہیں، اس لیے وہ خاموش بیٹھے ہیں، بیت المقدس کی آزادی کے لیے جذبہ جہاد کو اجاگر کرنا ہوگا۔ پاکستان مسلم لیگ نون ہری پور کے ضلعی صدر حامد شاہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم اسرائیل کو مٹانے کی بات کرتے ہیں، لیکن بدقسمتی سے اسلامی ممالک کے دارالحکومتوں سے اسرائیل کو تسلیم کرنے کی آوازیں بھی اٹھ رہی ہیں۔ وزیراعظم میاں شہباز شریف نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اپنے خطاب کے دوران اسرائیل، فلسطین کشیدگی پر دلیرانہ موقف اپناتے ہوئے حق کی آواز بلند کی۔ قرآن و سنت کی تعلیمات کے مطابق تمام مسلمانوں کو القدس کے تحفظ کے لیے اکٹھا ہونا ہوگا۔
ممتاز مذہبی اسکالر اور سماجی شخصیت ڈاکٹر عبدالمھیمن نے اے پی سی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مسلمانوں کو باہمی اختلافات بھلا کر نبی کریمﷺ کی تعلیمات سے رہنمائی لینی ہوگی، اتحاد و اتفاق سے اندرونی مسائل پر قابو پا کر حق کا ساتھ دینا ہوگا۔ کھوٹے اور کھرے کو الگ الگ کرنا ہوگا، درست سمت کے تعین کے لیے سنجیدگی دکھانی ہوگی۔ معروف کاروباری شخصیت اور اوورسیز پاکستانیوں کے رہنما عبدالصبور قریشی نے آل پارٹیز کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ فلسطین کے مسئلہ پر حکمران طبقہ مصلحتوں کا شکار ہے، لیکن عوام میں ہمدردی اور مدد کا جذبہ ہے، حالات زبانی جمع خرچ کے بجائے عملی کردار کا تقاضا کر رہے ہیں۔ ڈی آر سی کے سابق چیئرمین و سماجی شخصیت تحسین الحق اعوان نے امت کی صحیح سمت میں رہنمائی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ موجودہ دور میں جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے جنگیں لڑی جا رہی ہیں، غلیلوں سے مقابلہ نہیں کیا جا سکتا بلکہ دشمن کا مقابلہ کرنے کے لیے اس کے برابر ٹیکنالوجی سے لیس ہونا پڑے گا۔
آل ٹریڈرز ایسوسی ایشن کے سابق صدر راجہ حفیظ انور نے کہا کہ مفاد پرست حکمرانوں کیوجہ سے سوا دو ارب مسلمان 85 لاکھ دشمن کے سامنے بے بس ہوچکے ہیں، فلسطینی خاتون شہادت سے قبل کہتی ہے کہ نبی کریم کو شکایت کروں گی کہ کوئی مسلمان میری مدد کو نہیں پہنچا، بحیثیت مسلمان ہم فلسطینیوں سے شرمندہ ہیں، جذبہ جہاد کے شوق کو اجاگر کرنے کی ضرورت ہے۔ شیعہ علماء کونسل کے رہنماء علامہ سید زاہد حسین بخاری نے کہا کہ القدس تمام مسلمانوں کا ہے، اس کی آزادی کے لیے مسلمانوں کو اتحاد کی ضرورت ہے۔ سنی رہنماء اسماعیل ہنیہ کی شیعہ عالم کی امامت میں نماز جنازہ کی ادائیگی اور شیعہ رہنماء سید حسن نصراللہ کی جماعت اسلامی کی جانب سے غائبانہ نماز جنازہ ادا کرنا اتحاد بین المسلمین کی عمدہ مثال ہے، فلسطین کی آزادی اور مظلوم فلسطینیوں کو صیہونی مظالم سے آزاد کرانے کیلئے مسلمانوں کو اکٹھا ہونا ہوگا۔
انجمن حیدریہ کے صدر اور مزدور رہنماء سید عابد حسین شاہ نے کہا کہ مسلمان فرقہ یا مسلک سے بالا تر ہو کر ہر مظلوم کی مدد کرتا ہے، حق والوں کے ساتھ اللہ کی حمایت ہوتی ہے، حکمرانوں کو پیغام ہے کہ فلسطین کے مظلومین کے لیے عملی اقدامات اٹھائیں۔ مجلس وحدت مسلمین ہری پور کے ضلعی صدر اسحاق حیدری، جماعت الحدیث کے صاحبزادہ احمد، ینگ تاجر ایسوسی ایشن کے صدر ملک وجاہت محبوب، ایم کیو ایم کے سابق ضلعی صدر مراد صنم، خطیب جامع مسجد علی سجاد مولانا ہاشم، مولانا حبیب امینی اور دیگر مقررین نے بھی اپنے خطابات کے دوران جدید ٹیکنالوجی سے مسلمان نوجوانوں کو روشناس کروانے، اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کرکے اسے معاشی طور پر کمزور کرنے اور مظلوم فلسطینیوں تک خوراک اور مالی امداد پہنچانے کی فوری ضرورت پر زور دیتے ہوئے امت کی وحدت کے لیے مسلم حکمرانوں سے سفارتی سطح پر عملی کردار ادا کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
خبر کا کوڈ: 1166618