QR CodeQR Code

سردار قاآنی کہاں ہیں؟

14 Oct 2024 12:20

اسلام ٹائمز: دو ڈاکٹر جنہیں اپنی خصوصی مہارت کا دعویٰ تھا، ایک ایسے شخص کے پاس گئے، جو آرام کر رہا تھا۔ ان دونوں ڈاکٹروں نے یہ سمجھا کہ وہ بیمار ہے، اسکی نبض دیکھنے کیلئے دونوں نے اپنے ہاتھ کمبل کے اندر کئے۔ چند منٹوں کے بعد دونوں ڈاکٹروں نے اعلان کیا کہ مریض کی حالت بہت خراب ہے اور اگر جلد از جلد اسکا علاج نہ کیا گیا تو اسکے سنگین نتائج سامنے آئیں گے، اسوقت وہ شخص جو کمبل اوڑھے سو رہا تھا، بیدار ہوا اور اس نے ڈاکٹروں سے پوچھا کہ تم یہاں کر رہے ہو؟ ایک ڈاکٹر نے حیرت سے کہا۔ آپکی نبض تو یہ بتا رہی تھی کہ آپکی حالت بہت سنگین ہے۔ بعد میں پتہ چلا کہ یہ دونوں بیوقوف ڈاکٹر کمبل کے نیچے ایک دوسرے کی نبض دیکھ رہے تھے۔


تحریر: حسین شریعتمداری

1۔ اسلام کے قابل فخر رہنماء اور قدس بریگیڈ کے کمانڈر جناب اسماعیل قاآنی کی دو ہفتے کی غیر حاضری مختلف، متضاد اور متعدد قیاس آرائیوں کا موضوع بنی ہوئی ہے۔ جنرل قاآنی کہاں ہیں؟ اس سوال کا جواب انقلاب کے دشمنوں اور ان کا میڈیا کیسے دے رہا ہے، اس کی ایک جھلک  ملاحظہ کریں۔ * رائٹرز نے ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ "بیروت پر اسرائیلی حملوں کے بعد سے جنرل قاآنی سے رابطہ منقطع ہے اور دو ایرانی اہلکاروں نے ہمیں (رائٹرز) کو بتایا ہے کہ وہ ابھی تک ان سے رابطہ نہیں کرسکے۔" "مڈل ایسٹ آئی" نیوز ایجنسی نے مزید تفصیلی خبر دی ہے اور لکھا ہے کہ "اسماعیل قاآنی نظر بند ہیں اور اسلامی جمہوریہ کی انٹیلی جنس فورسز ان سے پوچھ گچھ کر رہی ہیں۔ مڈل ایسٹ آئی نے ان کی تفتیش کی وجہ کے بارے کسی قسم کا ذکر نہیں کیا۔

"ایران انٹرنیشنل" صیہونی حکومت سے وابستہ فارسی زبان کا میڈیا ہے، (جسے ایک "باخبر ذریعہ" کے مطابق، اسرائیل ریڈیو کے سابق ڈائریکٹر مانوشے امیر خفیہ طور پر چلا رہے ہیں) نے بیان کیا ہے کہ جنرل قاآنی کے گھر والوں کو ان کی حالت کا کوئی علم نہیں ہے اور وہ نہیں جانتے کہ وہ کہاں ہے یا کیا کر رہا ہے۔ تفصیلی رپورٹ شائع کرتے ہوئے "اسکائی نیوز"  ایجنسی نے دعویٰ کیا ہے کہ جنرل قاآنی کو دوران تفتیش دل کا دورہ پڑا اور ان کا علاج کیا جا رہا ہے اور اس کا دعویٰ ہے کہ قریبی ذرائع نے اس واقعے کے بعد جنرل قاآنی کی موجودہ صورتحال سے لاعلمی کا اظہار کیا ہے۔ سعودی عرب سے وابستہ نیٹ ورک العربیہ کا کہنا ہے کہ جنرل قاآنی کی کوئی خبر کیوں نہیں؟ وہ وعدہ صادق 2 آپریشن کے کمانڈ روم میں موجود نہیں تھے، نہ ہی تہران میں رہبر انقلاب کی امامت میں ہونے والی نماز جمعہ میں اور نہ ہی جنرل حاجی زادہ کو فتح کا میڈل دینے کی تقریب میں۔ جنرل قاآنی کہاں ہیں؟ اگر وہ ہلاک یا زخمی نہ ہوتا تو اس کی طرف سے کوئی آواز سنائی دیتی یا اس کی تصویر اور انٹرویو شائع ہوتا۔

2۔ مشہور "20 سوالات" مقابلے (کسوٹی) میں حصہ لینے والے کو سوال بوجھنے کے لیے کسی شخص، شہر، پرندے، خوراک، پھل، کتاب وغیرہ کا نام دیا جاتا ہے۔ سوالوں کا جواب دینے والے کا جواب صرف "ہاں" یا "نہیں" میں ہوتا ہے۔ اس صورت میں سوال بوجھنے والا ہر سوال کے جواب کے بعد مطلوبہ جواب کے ایک قدم قریب پہنچ جاتا ہے۔ مثال کے طور پر، فرض کریں کہ مطلوبہ سوال "صنوبر کا درخت" ہے۔ شریک پوچھتا ہے؛ کیا یہ زندہ ہے؟ جواب یہ ہے۔ ہاں... کیا یہ انسان ہے؟ نہیں... کیا یہ پرندہ ہے؟ نہیں..۔کیا یہ ایک پودا ہے؟ ہاں... کیا اس میں کھانے کے قابل پھل  لگتے ہیں؟ نہیں... کیا اس میں کانٹے لگتے ہیں؟ نہیں... کیا یہ درخت ہے؟ ہاں...

ہر سوال کے ساتھ مقابلے میں شریک بوجھنے والا جو سوال اٹھاتا ہے، اس سے وہ جواب کے قریب آنا شروع کر دیتا ہے۔ اس طرح وہ دائرہ جس میں مطلوبہ نقطہ واقع ہوتا ہے، تنگ اور مقصد کے قریب تر ہوتا جاتا ہے، یعنی اس سوال کا جواب جو انہوں نے اس کے لیے مقرر کیا ہوتا ہے، وہ سامنے آجاتا ہے۔ کسوٹی کے اس سوال کے جواب میں اب، اگر پیش کنندہ شرکاء کے کسی بھی سوال کا جواب نہیں دیتا اور وہ ہاں یا نہ کہنے سے انکار کر دیتا ہے تو اس صورت میں نتیجہ کیا ہوگا؟! مقابلہ کرنے والا، یعنی سوال بوجھنے والا الجھ جاتا ہے اور وہ کبھی بھی مطلوبہ جواب تک نہیں پہنچ پاتا۔

3۔ دشمن کا کسی ایسے مسئلے کے بارے میں افواہ پھیلانا، جس سے وہ بے خبر ہو، ایک نفسیاتی آپریشن ہے اور اس کا مقصد اس مسئلے کے بارے میں معلومات جمع کرنا ہوتا ہے، جو اس کے لیے نامعلوم ہوتا ہے۔ ہر افواہ وہی کردار ادا کرتی ہے، جو 20 سوالوں کے مقابلے میں حصہ لینے والے کے سوالات کا جواب ہوتا ہے اور اگر اسے ہاں یا ناں میں جواب ملتے جائیں، تو یہ جوابات مخالف کو ایک قدم نامعلوم مقام کے قریب لے آتے ہیں۔ واضح رہے کہ مختلف افواہوں کا اندازہ مختلف قیاس آرائیوں کے تناظر میں نہیں کیا جا سکتا، لیکن ان افواہوں کو 20 مختلف سوالات کے طور پر سمجھا جانا چاہیئے، جن میں سے ہر ایک افواہ ایک سوال کا کام کرتی ہے، جو تحقیقات کے میدان کو تنگ کر دیتی ہے اور افواہ پھیلانے والے کو اپنے مقصد کے قریب کرسکتی ہے۔

یہ بات فخر کے ساتھ کہی جانی چاہیئے کہ سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی نے نرم و سخت جنگ کے ساتھ ساتھ دیگر مختلف جنگوں میں نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں، جو لائق تحسین ہے۔ سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی نے جنرل قاآنی کے حوالے سے بہترین حکمت عملی اختیار کی ہے۔ وہ ہر افواہ کا منہ توڑ جواب دے سکتی ہے، لیکن اس نے دشمن کو کسی بھی طرح کا جواب نہ دیکر اسے ایک مبہم حالت میں چھوڑ دیا ہے۔ دشمن کو تمام افواہوں کا ہاں یا ناں کی صورت میں کوئی جواب نہیں ملا، جس کی وجہ سے دشمن اپنے مقصد کے حصول میں ناکام و سرگرداں ہے۔

4۔ دو ڈاکٹر جنہیں اپنی خصوصی مہارت کا دعویٰ تھا، ایک ایسے شخص کے پاس گئے، جو آرام کر رہا تھا۔ ان دونوں ڈاکٹروں نے یہ سمجھا کہ وہ بیمار ہے، اس کی نبض دیکھنے کے لیے دونوں نے اپنے ہاتھ کمبل کے اندر کئے۔ چند منٹوں کے بعد دونوں ڈاکٹروں نے اعلان کیا کہ مریض کی حالت بہت خراب ہے اور اگر جلد از جلد اس کا علاج نہ کیا گیا تو اس کے سنگین نتائج سامنے آئیں گے، اس وقت وہ شخص جو کمبل اوڑھے سو رہا تھا، بیدار ہوا اور اس نے ڈاکٹروں سے پوچھا کہ تم یہاں کر رہے ہو؟ ایک ڈاکٹر نے حیرت سے کہا۔ آپ کی نبض تو یہ بتا رہی تھی کہ آپ کی حالت بہت سنگین ہے۔ بعد میں پتہ چلا کہ یہ دونوں بیوقوف ڈاکٹر کمبل کے نیچے ایک دوسرے  کی نبض دیکھ رہے تھے۔


خبر کا کوڈ: 1166481

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.com/ur/article/1166481/سردار-قاآنی-کہاں-ہیں

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.com