شہید حسن نصراللہ کے روڈمیپ پر عملدرآمد کا آغاز
14 Oct 2024 17:14
اسلام ٹائمز: حزب اللہ لبنان اب آنکھ کے مقابلے میں آنکھ، سویلین کے مقابلے میں سویلین اور ایئرپورٹ کے مقابلے میں ایئرپورٹ کے قانون کے تحت جنگ کے نئے مرحلے میں داخل ہو چکی ہے۔ یہ وہی قانون ہے جس کا اعلان شہید سید حسن نصراللہ نے کیا تھا۔ یہ قانون صرف حزب اللہ لبنان کیلئے ہی نہیں بلکہ اب خطے میں تمام اسلامی مزاحمتی گروہ اس پر عمل پیرا ہوں گے اور یہ وہی چیز ہے جس نے صہیونی حکمرانوں کے ساتھ امریکی حکمرانوں کو بھی شدید خوف و ہراس کا شکار کر رکھا ہے۔ حال ہی میں ایرانی پارلیمنٹ کے اسپیکر ڈاکٹر محمد باقر قالیباف اپنا جہاز خود اڑا کر لبنان کے دارالحکومت بیروت پہنچے ہیں اور لبنانی حکومت اور عوام کے نام رہبر معظم انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای کا خصوصی پیغام پہنچایا ہے۔ لہذا آنے والے دنوں میں ہمیں حیرت انگیز تبدیلیوں کی توقع رکھنی چاہئے۔
تحریر: عبدالباری عطوان (چیف ایڈیٹر رای الیوم)
حال ہی میں حزب اللہ لبنان نے عبری زبان میں ایک بیانیہ جاری کیا ہے جو سیکرٹری جنرل حزب اللہ لبنان شہید سید حسن نصراللہ کی شہادت کے بعد اپنی نوعیت کا منفرد بیانیہ ہے۔ حزب اللہ لبنان نے اس بیانیے میں غاصب صہیونی رژیم کے خلاف جنگ کا نیا مرحلہ شروع ہونے کا اعلان کیا ہے جو دراصل خطرناک ترین مرحلہ ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ نیا مرحلہ پورے خطے میں طاقت کا توازن تبدیل ہو جانے میں اہم کردار کا حامل ہونے کے ساتھ ساتھ جنگ کے نتیجے پر بھی بہت زیادہ اثرانداز ہو گا۔ اس سے پہلے کہ ہم اس نئے مرحلے کی خصوصیات اور اس کے ممکنہ نتائج پر بات کریں، بہتر ہو گا کہ حزب اللہ لبنان کی جانب سے عبری زبان میں شائع ہونے والے حالیہ بیانیے کے چند اہم نکات کی جانب اشارہ کیا جائے۔
1)۔ حزب اللہ لبنان نے اس بیانیے میں اعلان کیا ہے کہ صہیونی فوج نے مقبوضہ فلسطین کے شمال میں واقع یہودی بستیوں میں عام شہریوں کے گھروں کو اپنے فوجی مراکز میں تبدیل کر رکھا ہے۔ اس طرح حیفا، عکا، طبریا اور صفد جیسے بڑے صہیونی شہروں میں واقع یہودی بستیاں دراصل صہیونی فوجی افسران اور فوجیوں کے مراکز بن چکے ہیں اور یوں صہیونی فوج، رہائشی عمارتوں کو لبنان پر وحشیانہ حملے انجام دینے کیلئے فوجی مراکز کے طور پر بروئے کار لانے میں مصروف ہے۔ لہذا حزب اللہ لبنان نے یہودی آبادکاروں کو خبردار کیا ہے کہ وہ ایسے فوجی مراکز سے دور ہو جائیں ورنہ ان پر میزائل حملوں کی صورت میں انہیں بھی نقصان پہنچ سکتا ہے۔
2)۔ حزب اللہ لبنان نے اپنے بیانیے میں تاکید کی ہے کہ صہیونی دشمن نے گذشتہ دنوں کے دوران لبنان میں داخل ہونے کی سرتوڑ کوششیں انجام دی ہیں لیکن اسے ہر بار شکست اور ناکامی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
اسی طرح حزب اللہ لبنان نے اعلان کیا ہے کہ جوابی حملوں میں صہیونی فوج کو شدید مالی اور جانی نقصان پہنچا ہے اور بڑی تعداد میں اس کے ٹینک اور بکتر بند گاڑیاں تباہ ہوئی ہیں۔
3)۔ حزب اللہ لبنان نے کہا ہے کہ وہ دوبارہ حالات اپنے کنٹرول میں لینے میں کامیاب ہو چکی ہے اور تنظیم نو کے بعد اندرونی رابطے بحال ہو چکے ہیں اور کنٹرول روم اور میدان جنگ میں مکمل ہم آہنگی پائی جاتی ہے۔
4)۔ حزب اللہ لبنان نے اپنے بیانیے میں اس بات پر زور دیا ہے کہ شہید سید حسن نصراللہ کا راستہ جاری رکھا جائے گا اور ان کی سیاسی میراث کی حفاظت کی جائے گی۔ اس بیانیے میں شہید سید حسن نصراللہ سے عہد کیا گیا ہے کہ ان کی حکمت عملی آگے بڑھائی جائے گی اور نہ صرف شمالی مقبوضہ فلسطین سے نقل مکانی کرنے والے یہودی آبادکار واپس نہیں لوٹ پائیں گے بلکہ جلاوطن صہیونیوں کی تعداد میں مزید اضافہ ہو گا۔
حزب اللہ لبنان کے بیانیے میں اہم ترین نکتہ اس بات کا اعلان ہے کہ آج کے بعد لبنان میں عام شہری نشانہ بننے کی صورت میں مقبوضہ فلسطین میں بھی سویلین صہیونیوں کو نشانہ بنایا جائے گا اور یوں آنکھ کے بدلے آنکھ کا قانون اجرا کیا جائے گا۔ لہذا اگر صہیونی رژیم لبنان میں عام شہریوں کی قتل و غارت جاری رکھتا ہے تو ایسی صورت میں مقبوضلہ فلسطین میں بھی تمام یہودی آبادکار میزائل حملوں کا نشانہ بنیں گے۔ البتہ مقبوضہ فلسطین میں یہودی آبادکار بھی مسلح ہیں اور انہیں عام شہری نہیں کہا جا سکتا۔ حزب اللہ لبنان نے یہ اعلان بھی کیا ہے کہ صہیونی رژیم کے تمام انفرااسٹرکچرز کو بھی نشانہ بنایا جائے گا اور جتنے مراکز صہیونی فوج کے زیر استعمال ہیں چاہے وہ ایئرپورٹس ہوں یا بندرگاہیں یا پانی، بجلی اور گیس کی تنصیبات ہوں، انہیں بھی میزائل اور ڈرون حملوں سے نشانہ بنایا جائے گا۔
صہیونی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے مقبوضہ فلسطین کے شمالی حصوں سے نقل مکانی کرنے والے آبادکاروں سے وعدہ کیا ہے کہ ان کی اپنے گھروں میں واپسی یقینی بنائی جائے گی لیکن اس میں کوئی شک نہیں کہ اس کا یہ وعدہ کبھی بھی پورا نہیں ہو گا۔ حزب اللہ لبنان نے صہیونی فوج کی زمینی جارحیت کے بعد صہیونی رژیم کے شمالی شہروں پر حملوں کی شدت میں اضافہ کر دیا ہے اور روزانہ کی بنیاد پر سینکڑوں راکٹ اور میزائل حیفا، صفد، طبریا جیسے بڑے شہروں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ اب تک حیفا سے بھی لاکھوں دیگر یہودی آبادکار نقل مکانی کر کے تل ابیب اور دیگر جنوبی شہروں کی طرف جانے پر مجبور ہو چکے ہیں۔ مثال کے طور پر صہیونی شہر کریات شمونا ہی کو دیکھ لیں جو اس وقت پوری طرح خالی ہو چکا ہے اور وہاں مقیم 25 ہزار یہودی آبادکار اس شہر کو چھوڑ کر چلے جانے پر مجبور ہو چکے ہیں۔
لہذا حزب اللہ لبنان اب آنکھ کے مقابلے میں آنکھ، سویلین کے مقابلے میں سویلین اور ایئرپورٹ کے مقابلے میں ایئرپورٹ کے قانون کے تحت جنگ کے نئے مرحلے میں داخل ہو چکی ہے۔ یہ وہی قانون ہے جس کا اعلان شہید سید حسن نصراللہ نے کیا تھا۔ یہ قانون صرف حزب اللہ لبنان کیلئے ہی نہیں بلکہ اب خطے میں تمام اسلامی مزاحمتی گروہ اس پر عمل پیرا ہوں گے اور یہ وہی چیز ہے جس نے صہیونی حکمرانوں کے ساتھ امریکی حکمرانوں کو بھی شدید خوف و ہراس کا شکار کر رکھا ہے۔ حال ہی میں ایرانی پارلیمنٹ کے اسپیکر ڈاکٹر محمد باقر قالیباف اپنا جہاز خود اڑا کر لبنان کے دارالحکومت بیروت پہنچے ہیں اور لبنانی حکومت اور عوام کے نام رہبر معظم انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای کا خصوصی پیغام پہنچایا ہے۔ لہذا آنے والے دنوں میں ہمیں حیرت انگیز تبدیلیوں کی توقع رکھنی چاہئے۔
خبر کا کوڈ: 1166438