دہلی میں اقلیتی حقوق کی وکالت پر آل انڈیا ملی کونسل کا اجلاس منعقد
13 Oct 2024 12:03
اسلام ٹائمز: مولانا حکیم محمد عبداللہ مغیثی نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ ہم یہ چاہتے ہیں کہ بھارت میں پُرامن ماحول اور سازگار حالات ہوں، ہر شعبہ زندگی میں شمولیت اور جائز حقوق کے حصول کیلئے دستور ہند کی روشنی میں ہم جو کچھ جدوجہد کررہے ہیں، وہ ہمیں حاصل ہوسکیں۔
رپورٹ: جاوید عباس رضوی
بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں آل انڈیا ملی کونسل نے کانسٹی ٹیوشن کلب کے اسپیکر ہال میں نومنتخب اراکین پارلیمنٹ کے اعزاز میں ایک عظیم الشان استقبالیہ پروگرام کے موقع پر ”ہندوستان میں اقلیتوں کے آئینی حقوق“ کے عنوان پر اجلاس منعقد کیا، جس میں ملک بھر کے اہم ترین نمائندگان کے ساتھ ارکان پارلیمنٹ کو خطاب کرنے کی دعوت دی گئی۔ اس موقع پر ملی کونسل صوبہ دہلی کے صدر ڈاکٹر پرویز میاں نے مہمانان گرامی کے درمیان خطبۂ استقبالیہ پیش کیا۔ اجلاس کا آغاز ملی کونسل کے معاون جنرل سیکرٹری مولانا قاری محمد شفیق قاسمی کی تلاوت قرآن مجید سے ہوا۔ اجلاس کی صدارت آل انڈیا ملی کونسل کے صدر مولانا حکیم محمد عبداللہ مغیثی نے کی، جبکہ پروگرام میں مولانا ڈاکٹر یاسین علی عثمانی نے افتتاحی خطاب پیش کیا۔ واضح رہے کہ تمام مندوبین و ارکان پارلیمنٹ کی خدمت میں ایک فائل بھی پیش کی گئی، جس میں آل انڈیا ملی کونسل کی جانب سے منشور مطالبات، ملی کونسل کا تعارف، ڈاکٹر محمد منظور عالم جنرل سیکرٹری کا تحریری فکر انگیز خطبہ و دیگر اہم چیزیں درج تھیں اور اکثر ارکان پارلیمنٹ نے ان کا مطالعہ بھی کیا۔
اجلاس کی نظامت آل انڈیا ملی کونسل کے معاون جنرل سیکرٹری سلیمان خان بنگلور نے کی۔ انہوں نے اپنے تمہیدی کلمات میں ملک کے موجودہ حالات کے حوالے سے کہا کہ آج جو ملک کے حالات ہیں اور جس طرح شب و روز نئے نئے مسائل پیدا ہو رہے ہیں اور پیچیدگیاں پیدا کی جا رہی ہیں، ان کے نتیجے میں ملک بھر میں بڑی بے اعتمادی اور شک و شبہات کا ماحول پیدا ہو رہا ہے۔ اسی پس منظر میں اس پروگرام کا مقصد یہ ہے کہ ایک طرف جہاں ہم نومنتخب اراکین پارلیمان کا اعزاز و اکرام کریں، وہیں انہیں اپنے احساسات و جذبات سے بھی آگاہ کریں اور اس بات کے لئے آمادہ و رضامند کریں کہ وہ ملک کے اندر پارلیمنٹ میں ہمارے مسائل و مشکلات کے حوالے سے حکمراں طبقہ پر دباؤ بنائیں، تاکہ وہ ملک کی دوسری بڑی اکثریت کے مطالبات کی ان سنی نہ کرسکے اور جہاں ضروری ہو، پارلیمنٹ کے اندر و باہر ان ایشوز پر آواز بلند کی جائے۔
سلیمان خان نے دستور ہند کے حوالے سے کہا کہ آل انڈیا ملی کونسل نے "این ڈی اے" کے پہلے دورِ حکومت کے دوران دستور کو درپیش خطرات کا احساس کرتے ہوئے "دستور بچاؤ" تحریک کی ابتداء کی تھی اور ملی کونسل کے جنرل سیکرٹری ڈاکٹر محمد منظور عالم نے 2004ء اور 2005ء میں اس پیغام کو لے کر پورے ملک کا دورہ کیا تھا، پھر یہ تحریک آگے بڑھی اور 2016ء میں ملی کونسل نے دہلی کے تالکٹورہ انڈور اسٹیڈیم میں ”دستور بچاؤ- ملک بناؤ“ کے عنوان سے ایک کنونشن منعقد کیا اور اِس سال جنوری 2024ء میں ممبئی میں بھی ایک کنونشن منعقد کیا گیا، جس کے نتیجے میں سیکولر سیاسی جماعتوں نے "2024ء کے انتخابات" دستور کے تحفظ کے حوالے سے ہی لڑے۔ سلیمان خان نے مزید کہا کہ ملک کے دستور نے بحیثیت شہری ہمیں جو حقوق دیئے ہیں، ارکان پارلیمان کی ذمہ داری ہے کہ وہ ہمارے مسائل و مطالبات ہمارے منشور مطالبات کے تناظر میں آگے لے جائیں، کیونکہ مسلم اراکین پارلیمان سے ہم خاص طور یہی توقع کرتے ہیں کیونکہ کے اندر ایمان و یقین کی چنگاری ضرور موجود ہے اور آل انڈیا ملی کونسل اپنے اغراض و مقاصد کے ساتھ انہی چیزوں کو لے کر آگے بڑھتی رہی ہے۔
مولانا مفتی محمد عمر عابدین رحمانی مدنی نے ملی کونسل کا تعارف پیش کیا اور 1992ء سے لے کر اب تک مختلف شعبوں میں جو تحریکی سرگرمیاں انجام دی گئی ہیں، ان کے خاطر خواہ نتائج کا بھی خوبصورت انداز میں ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ کل تک جو کچھ کونسل نے کیا، آج بھی اپنے اسی عہد و پیما کے ساتھ سرگرم عمل ہے کہ ہم درپیش چیلنجز کا کس انداز میں مقابلہ کریں۔ انہوں نے ملی کونسل کے مؤسس، محرک اور سرپرست بزرگوں کا بھی ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہم ان کے نقوش پا سے آگے بھی رہنمائی حاصل کرتے رہیں گے۔ اس موقع پر مولانا یاسین علی عثمانی نے اپنے خطاب میں کہا کہ ملک کو گذشتہ دس بارہ سالوں کے اندر ایک ایسے ماحول کی جانب ڈھکیلنے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ ہم مسائل کے گرداب سے باہر نہیں نکل پائیں۔ انہوں نے ارکان پارلیمنٹ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ متفرق مسائل میں اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کو گھیرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، ان گنت اور بے شمار مسائل کے ساتھ مسلمانوں کو آزمائشوں میں ڈالنے کی ہر ممکن کوشش کی گئی ہے۔
انہوں نے اترپردیش کے دینی مدارس پر ماضی قریب میں ہوئے مختلف حملوں کا بھی حوالہ دیا اور بہت کرب کے ساتھ ان مسائل کا ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں قانون کی بالادستی رہے، ناانصافی اب قطعی برداشت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کی کوئی قوم قیام انصاف کے بغیر امن کا تصور نہیں کرسکتی۔ مولانا یاسین علی عثمانی نے اراکین پارلیمنٹ سے یہ توقع بھی کی کہ وہ اپنی مدت کار میں کمزوروں کے مسائل، پسماندہ طبقات اور بالخصوص مسلمانوں کے لئے کام کریں گے۔ آل انڈیا ملی کونسل کے قومی صدر مولانا حکیم محمد عبداللہ مغیثی نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ ہم یہ چاہتے ہیں کہ ملک میں پُرامن ماحول اور سازگار حالات ہوں، ہر شعبہ زندگی میں شمولیت اور جائز حقوق کے حصول کے لئے دستور ہند کی روشنی میں ہم جو کچھ جدوجہد کر رہے ہیں، وہ ہمیں حاصل ہوسکیں۔ انہوں نے کہا ’’ہم سبھی کی مشترکہ کوششوں سے جو تہذیب وجود میں آئی ہے اور جسے ہم گنگا جمنی تہذیب کے نام سے جانتے ہیں، ان کا پاس و لحاظ رکھا جائے۔
مسلمانوں کی تابناک تاریخ کو قطعاً نظر انداز نہ کیا جائے، ورنہ ملک کی تاریخ نامکمل رہ جائے گی۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ہم تو مثبت سوچ و فکر کے ساتھ دلوں کے دروازوں پر دستک دے رہے ہیں، آج نومنتخب اراکین پارلیمان سے ہماری یہی درخواست ہے کہ وہ ہمارے احساسات کو آگے بڑھائیں اور حق و انصاف، انسانیت اور بھائی چارگی کے مزاج کے ساتھ حکمراں طبقے کے ساتھ مضبوطی اور مستقل مزاجی کے ساتھ ہماری باتیں لے کر آگے بڑھیں اور درپیش چیلنجوں کا مقابلہ کرکے ملک میں دستور و آئین کا پرچم بلند کریں۔ واضح رہے کہ نومنتخب اراکین پارلیمنٹ کی خاصی تعداد نے ملی کونسل کے اس اجلاس اور اعزازی تقریب میں شرکت کی اور اظہار خیال کیا۔ اکثر اراکین نے کونسل کے مذکورہ پروگرام کی تحسین کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے ملی کونسل کے چارٹر آف ڈیمانڈز کو دیکھا اور پڑھ لیا ہے اور وہ کونسل کے ان مطالبات کو لے کر پارلیمنٹ میں آوازیں اٹھائیں گے۔
اجلاس میں آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے صدر بیرسٹر اسدالدین اویسی، مولانا محب اللہ ندوی (سماجوادی پارٹی)، عمران مسعود (کانگریس پارٹی)، ضیاء الرحمن برق (سماجوادی پارٹی)، رقیب الحسن (کانگریس)، طارق انور (کانگریس)، ڈاکٹر محمد جاوید (کانگریس)، ای ٹی محمد بشیر (مسلم لیگ)، ڈاکٹر عبدالصمد صمدانی (مسلم لیگ)، یوسف پٹھان (ترنمول کانگریس) اور دیگر اہم لیڈران شریک تھے۔ اراکین پارلیمنٹ کا ملی کونسل کی الگ الگ ریاستوں کی نمائندہ شخصیات کے ذریعہ عزت افزائی کرتے ہوئے انہیں گلدستے، شال اور میمنٹو پیش کئے گئے، جس کی مجموعی طور پر خوب پذیرائی ہوئی۔ اراکین پارلیمنٹ نے اپنی مسرت کا اظہار بھی کیا اور ملی کونسل کے سبھی معززین اور ذمہ داران و کارکنان کا شکریہ بھی ادا کیا۔
اس پروگرام کے اختتام سے پہلے ملی کونسل کے قومی نائب صدر اور مقتدر عالم دین مولانا انیس الرحمن قاسمی نے بھی خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ تمام اراکین پارلیمنٹ اور دیگر مہمانان کو بہ نظر تحسین دیکھتے اور ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں، تاہم یہ چیز ان پر باور کر دوں کہ ملی کونسل مسلمانوں و دیگر پسماندہ طبقات اور مختلف مذہبی اکائیوں کے سربرآوردہ حضرات کو اسٹیج فراہم کرتی اور انہیں اعزاز بخشتی رہی ہے اور ہم لوگ یہ کام بہت اعلیٰ ظرفی سے کرتے رہے ہیں، مگر ہم مختلف سیکولر پارٹیوں کے ذمہ داران سے یہ سمجھنا چاہتے ہیں کہ وہ اپنے اسٹیج پر اپنے پارٹی پروگراموں میں مسلمانوں کو ان کے مراتب کے ساتھ وہ عزت دینے اور اپنے اسٹیج پر بٹھانے اور انہیں الیکشن کے مواقع پر ٹکٹ دینے سے عموماً گریزاں رہتے ہیں۔
خبر کا کوڈ: 1165662