حزب اللہ کی للکار
9 Oct 2024 19:55
اسلام ٹائمز: لبنان کی حزب اللہ نے علاقے میں ہونیوالی پیشرفت بالخصوص صیہونی حکومت کیخلاف مزاحمتی گروہوں کے باہمی اتحاد کو مضبوط کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ فلسطینیوں اور غزہ کے عوام کی حمایت اور صیہونی حکومت کیخلاف حزب اللہ کی کارروائیاں مکمل ہم آہنگی سے جاری و ساری ہیں۔ امریکہ اور مغرب کی بھرپور حمایت کے باوجود خطے میں حزب اللہ کے مرکزیت میں ایک نیا نظام تشکیل پا رہا ہے۔ صیہونی حکومت بڑے پیمانے پر قتل و غارت اور جنگی جرائم کی انجام دہی کے باوجود شکست سے دوچار ہے۔ آج سب تجزیہ نگار اس بات کو قبول کر رہے ہیں کہ غزہ اور لبنان میں عام شہریوں پر حملوں سے صیہونی اپنے اہداف حاصل نہیں کرسکے جبکہ مزاحمتی گروہ اپنے مقاصد کو حاصل کرنے اور صیہونی حکومت کی کمزوری اور ناتوانی کو دنیا پر ظاہر کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔
تحریر: احسان شاہ ابراہیم
حزب اللہ لبنان کے آپریشن روم نے ایک بیان شائع کرتے ہوئے تاکید کی ہے کہ مزاحمتی قوتیں صیہونی حکومت کا مقابلہ کرنے کے لیے پوری طرح تیار ہیں۔ آپریشنز روم نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے اپنے میزائل یونٹ کی تیاری پر زور دیتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ ہم مقبوضہ فلسطین میں کسی بھی مقام کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔ اس بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ لبنان کے مختلف علاقوں پر اسرائیل کے حملوں کے تسلسل کے ردعمل میں حزب اللہ، حیفا اور دیگر مقبوضہ فلسطینی شہروں کو میزائل حملوں کا نشانہ بناتا رہے گا۔ حزب اللہ نے "366 دن - فلسطین کے ثابت قدم عوام کی حمایت" کے عنوان سے ایک ویڈیو جاری کی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ بہادر اور باوقار مزاحمت کی حمایت نیز لبنان اور اپنی قوم کے دفاع میں ہم نے 8 اکتوبر 2023ء سے لیکر اب تک صیہونی غاصبوں کے فوجی ٹھکانوں اور سکیورٹی اہداف کے خلاف تین ہزار ایک سو چورانوے آپریشن کیے ہیں۔
لبنان کی اسلامی مزاحمت نے مزید کہا ہے کہ حزب اللہ کے مجاہدین کی یہ کارروائیاں ایک سو بستیوں کو خالی کرانے اور تین لاکھ سے زیادہ صیہونیوں کے فرار کا باعث بنی ہیں۔ لبنان کی حزب اللہ تحریک نے حالیہ دنوں میں صیہونی حکومت کی فوج کے حملوں کے جواب میں مقبوضہ علاقوں میں مختلف کارروائیاں کرکے تل ابیب پر حملہ کرنے کی اپنی صلاحیت کا بھی مظاہرہ کیا ہے۔ لبنان اور علاقے کے مزاحمتی گروہوں نے جدید ہتھیاروں کے استعمال اور مختلف جہتوں میں فوجی کارروائیاں کرکے صیہونی حکومت کو ناقابل تلافی نقصان اور کاری ضربیں لگائی ہیں۔ قابل غور نکتہ یہ ہے کہ صیہونی فوجی حکام نے ان فوجی کارروائیوں کا جواب دینے سے قاصر ہونے کا باقاعدہ اعتراف بھی کیا ہے۔
لبنان میں عام شہریوں کو نشانہ بنانے کے مقابلے میں حزب اللہ نے مقبوضہ فلسطین کے شمال میں صرف فوجی ٹھکانوں اور صیہونی بستیوں کے خلاف کارروائیاں کی ہیں۔ حزب اللہ نے حالیہ ایام میں صیہونی حکومت کے جاسوسی ٹھکانوں کو راکٹوں سے نشانہ بنا کر سینکڑوں ٹھکانوں کو تباہ کیا ہے۔ صیہونی حکومت خطے میں جنگ کو وسعت دینے اور عدم تحفظ پیدا کرنے کے اپنے مذموم مقاصد اور سازشوں پر عمل پیرا ہے۔ صیہونی حکام اپنے غلط اندازوں کی وجہ سے اس نتیجے پر پہنچے تھے کہ وہ مزاحمتی گروہوں کے رہنماؤں کو قتل کرکے مزاحمتی گروہوں کو کمزور کرسکتے ہیں، لیکن علاقے کے حالات اور مزاحمتی گروہوں کی استقامت سے ثابت ہوا ہے کہ صیہونیوں کا یہ شیطانی حربہ نتیجہ خیز ثابت نہیں ہوگا اور اس کے نتیجے میں مزاحمتی تحریک مزید شدت و حدت کے ساتھ اپنی کارروائیاں انجام دے گی۔
قابل ذکر ہے کہ حزب اللہ کے آپریشن روم کے بیان میں مزاحمتی گروہوں کے نئے آپریشن کے عمل اور اس کی ترجیحات کو بھی بیان کیا گیا ہے۔ مقبوضہ علاقوں میں صیہونی حکومت کے اہم سکیورٹی، فوجی اور جاسوسی مراکز پر حملے مقبوضہ علاقوں میں مزاحمتی گروہوں کی کارروائیوں کی ترجیحات میں شامل ہوں گے۔ دوسری جانب حزب اللہ کی فوجی کارروائیوں کے تسلسل نے مقبوضہ علاقوں کے شمال میں واقع بستیوں میں موجود صہیونیوں کا جینا حرام کر دیا ہے۔ یاد رہے کہ یہ صہیونی بستیاں فلسطینی عوام کے خلاف صہیونی فوج کی حمایت میں موثر کردار ادا کرتی ہیں۔ لبنان میں حزب اللہ کے وسیع حملوں کی وجہ سے صیہونی فوج اپنی آپریشنل صلاحیت کھو چکی ہے اور وہ مقبوضہ علاقوں کے شمال میں صیہونی بستیوں سے فرار کرچکی ہے۔
ایک اور اہم نکتہ یہ ہے کہ لبنان کی حزب اللہ نے علاقے میں ہونے والی پیش رفت بالخصوص صیہونی حکومت کے خلاف مزاحمتی گروہوں کے باہمی اتحاد کو مضبوط کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ فلسطینیوں اور غزہ کے عوام کی حمایت اور صیہونی حکومت کے خلاف حزب اللہ کی کارروائیاں مکمل ہم آہنگی سے جاری و ساری ہیں۔ امریکہ اور مغرب کی بھرپور حمایت کے باوجود خطے میں حزب اللہ کے مرکزیت میں ایک نیا نظام تشکیل پا رہا ہے۔ صیہونی حکومت بڑے پیمانے پر قتل و غارت اور جنگی جرائم کی انجام دہی کے باوجود شکست سے دوچار ہے۔ آج سب تجزیہ نگار اس بات کو قبول کر رہے ہیں کہ غزہ اور لبنان میں عام شہریوں پر حملوں سے صیہونی اپنے اہداف حاصل نہیں کرسکے جبکہ مزاحمتی گروہ اپنے مقاصد کو حاصل کرنے اور صیہونی حکومت کی کمزوری اور ناتوانی کو دنیا پر ظاہر کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔
خبر کا کوڈ: 1165474