QR CodeQR Code

سفر جاری رہے گا!

3 Oct 2024 17:34

اسلام ٹائمز: آج وہ لوگ جو اس فرزند سیدالشہداء کی شہادت پر خوش ہیں، خاموش ہیں، یا اسے نظرانداز کئے ہوئے ہیں، ایسا نہیں ہے کہ اس سانحے کو زمیں نگل جائے گی یا آسمان کھا جائے گا، بلکہ سُکوں کے چند لمحے پانے والے ان بے خبروں کو بھی کسی ”واقعہ حرہ“ کا انتظار کرنا چاہیے۔ انہیں خبر ہونی چاہیے کہ غاصب صیہونی حکومت ان کی سلامتی چاہنے والی ہرگز نہیں بلکہ اپنے دل میں ان کا وجود مٹانے کی آرزو لئے ہوئے ہے۔


تحریر: سید تنویر حیدر

سیدِ مُقاومت، سید حسن نصراللہ بھی آخرکار اپنے آباء کے نقش قدم پر چلتے ہوئے شہادت کی منزل پر جا پہنچے۔  شہید اپنی منزلِ مقصود پر پہنچ گئے لیکن کیا وہ سفر اختتام پذیر ہو گیا، جس کے وہ مسافر تھے؟ کیا راہ مُقاومت پر وہ جس پرچم کے پرچم دار تھے، اسے اٹھانے والا اب اور کوئی باقی نہیں رہا؟ یقیناً ایسا ہرگز نہیں ہے۔ زمینی حقیقت یہ ہے کہ اگرچہ اہل مقاومت نے اس سے قبل بھی بڑی بڑی شخصیات کو اپنے ہاتھوں سے کھویا ہے، لیکن اس کے بعد انہوں نے جو پایا ہے وہ اس سے کہیں زیادہ ہے، جو انہوں نے کھویا ہے۔ امام خمینیؒ کیا دنیا سے رخصت ہوتے وقت اپنی فکر بھی اپنے ساتھ لے گئے یا ان کے جانے کے بعد جماران کے منبر سے بلند ہونے والی آواز پوری دنیا کے گوش و کنار تک پہنچ؟

قاسم سلیمانیؒ کی شہادت کے بعد کیا ان کی ذرخیز کی گئی زمین خشک ہوگئی یا اس پر جِدوجَہد اور مقاومت کی ایک ایسی نئی فصل اُگی، جس نے تمام دنیا کے مظلوموں کے دلوں کی کشت ویراں کو سرسبز و شاداب کر دیا۔ قدس فورس کے اس عظیم سپہ سالار کے جام شہادت نوش کرنے کے بعد اس کی اٹھائی ہوئی لہروں سے جو طوفان اقصٰی اٹھا ہے، اس نے صیہونیوں کے تمام منصوبوں کو غرق کر دیا ہے اور انہیں ان کے مضبوط قلعے سے اٹھا کر خیبر شکن کے وارثوں کی تلوار کی میزان پر رکھ دیا ہے۔ آسمانوں سے بموں کی برسات برسانے کے بعد اب یہ اصل میدان جنگ میں اپنا قدم رکھنا چاہتے ہیں، لیکن یہی وہ میدان ہے جو ان کیلئے میدان حشر ثابت ہوگا۔

آج وہ لوگ جو اس فرزند سیدالشہداء کی شہادت پر خوش ہیں، خاموش ہیں، یا اسے نظرانداز کئے ہوئے ہیں، ایسا نہیں ہے کہ اس سانحے کو زمیں نگل جائے گی یا آسمان کھا جائے گا، بلکہ سُکوں کے چند لمحے پانے والے ان بے خبروں کو بھی کسی ”واقعہ حرہ“ کا انتظار کرنا چاہیے۔ انہیں خبر ہونی چاہیے کہ غاصب صیہونی حکومت ان کی سلامتی چاہنے والی ہرگز نہیں بلکہ اپنے دل میں ان کا وجود مٹانے کی آرزو لئے ہوئے ہے۔ اسلامی جمہوری ایران کے خلاف آٹھ سالہ جنگ میں صدام حسین کو عرب اور غیر عرب ممالک کی طرف سے تمام لاجسٹک سپورٹ کویت کے راستے سے ملتی تھی۔

کویت نے حکومت عراق کو اسلحے کی ترسیل کیلئے جو روڈ بنائی تھی، اس کا نام ”صدام روڈ“ رکھا گیا تھا، لیکن جب گردش زمانہ پلٹی تو اسی صدام حسین کی فوج نے، اسی صدام روڈ کے راستے سے، ڈیڑھ گھنٹے میں، اسی کویت پر قبضہ کر لیا۔ آج ایک بار پھر بعض عرب ممالک اور ان کے شیوخ ، ایران اور فلسطین کے خلاف اسرائیل کو اپنی لاجسٹک سپورٹ دینا چاہ رہے ہیں اور دے رہے ہیں، لیکن وہ وقت بھی ضرور آئے گا کہ جب دنیا ان عربوں پر افسوس کرے گی۔ "ویل لِّلعَرَبِ مِن شَرِّ قَدِا قتَرَبَ" (حدیث) ترجمہ: تباہی ہے عربوں کی اس شر کی وجہ سے جو قریب ہے۔


خبر کا کوڈ: 1164102

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.com/ur/article/1164102/سفر-جاری-رہے-گا

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.com