QR CodeQR Code

خیبر پختونخوا میں قیام امن کیلئے امن لشکروں کی بحالی

3 Oct 2024 23:51

اسلام ٹائمز: پاکستان کے علاوہ بھی دیگر کئی ممالک میں دہشتگردوں کیخلاف عوامی رضاکاروں پر مشتمل امن لشکروں کا تجربہ کیا گیا، خاص طور پر عراق میں عوامی فورس کی شدت پسندوں کیخلاف کارروائیاں کافی سود مند ثابت ہوئیں۔ تاہم پاکستان میں دہشتگروں کیخلاف فعال کردار ادا کرنے والے ان امن لشکروں کے رضاکاروں اور رہنماوں کو دہشتگردوں نے وقت آنے پر چن چن کر نشانہ بنایا۔


رپورٹ: سید عدیل زیدی

عرصہ دراز سے دہشتگردی کا شکار رہنے والے صوبہ خیبر پختونخوا میں قیام امن کیلئے ماضی کی طرح ایک مرتبہ پھر ’’امن لشکروں‘‘ کا سہارا لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ واضح ہوکہ یہ امن لشکر ایک عوام فورس ہوتی ہے، جسے دہشتگردوں کیخلاف پولیس اور سیکورٹی فورسز کی امداد کیلئے نہ صرف تشکیل دیا جاتا ہے، بلکہ باقاعدہ تربیت اور اسلحہ بھی فراہم کیا جاتا ہے۔ حکام نے امن لشکروں کو لگ بھگ آٹھ سال بعد دوبارہ فعال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ذرائع نے اس حوالے سے بتایا ہے کہ سب سے پہلے دہشتگردی سے بری طرح متاثرہ صوبہ خیبر پختونخوا کے جنوبی ضلع لکی مروت میں امن لشکر قائم کی خدمات حاصل کی جائیں گی۔ اس حوالے سے لکی مروت میں ہر گاؤں کی سطح پر شدت پسندوں کے خلاف امن لشکر تشکیل دے دیے گئے ہیں۔ امن لشکر کے سربراہ اپنے رضاکاروں کے ہمراہ اسلحہ کے ساتھ دیہات میں گشت کریں گے، جبکہ پولیو ڈیوٹی کے دوران تحصیل لیول پر بھی پولیس کے ساتھ مل کر مہم میں حصہ لیں گے۔

ذرائع کے مطابق پہلے مرحلے میں ضلع لکی مروت میں امن لشکر اور ان کے سربراہوں کی تشکیل کا مرحلہ مکمل ہوگیا ہے، جہاں امن لشکر میں شامل رضا کاروں کی تفصیلات، ان کو اسلحہ وغیرہ کی فراہمی اور معاونت کے لیے ہر تھانے کا ایس ایچ او ذمہ دار ہوگا۔ پولیس حکام کے مطابق امن لشکر بنانے کا مقصد پولیس، مقامی کمیونٹی اور دیگر اداروں کا دہشت گردوں کے خلاف یکجا ہونا اور جنوبی اضلاع میں ان کے خلاف جوابی کاروائیوں کے لیے نیا لائحہ عمل طے کرنا ہے۔ یاد رہے کہ امن لشکر ماضی میں سال 2008 میں پشاور کے نواحی علاقے متنی ادیزئی میں پہلی مرتبہ بنایا گیا تھا، جس میں تقریبا 100 رضا کار شامل تھے جسے ادیزئی امن لشکر کے طور پر جانا جاتا تھا۔ ابتداء میں یہ لشکر دہشت گردوں کے خلاف لڑتے رہے تاہم ان کے سربراہوں پر وقتا فوقتاً حملوں کے باعث کمزور ہوتے رہے۔ ان امن لشکروں کو پشاور پولیس نے افرادی قوت کے ساتھ اسلحہ بھی 8 سال تک فراہم کیا، مگر بعدازاں 2016ء میں ان سے مراعات اور اسلحہ دونوں واپس لے لئے گئے۔

امن لشکر سے وابستہ رضاکار نے بتایا کہ ہمارے علاقے میں دہشت گردوں کا خاتمہ مقامی لوگوں نے کیا، ہمارے نوجوانوں کو اسکول، کالج جاتے ہوئے بھی نشانہ بنایا گیا۔ ہم پر خودکش حملے ہوئے لیکن ہم نے ہمت نہ ہاری مگر بعد میں ہمیں تنہا چھوڑ دیا گیا۔ ذرائع کے مطابق لکی مروت میں دہشت گردوں کے پے درپے حملوں اور ٹارگٹ کلنگ کے بڑھتے ہوئے واقعات کے بعد مقامی لوگوں نے مشران کے ساتھ مل کر اہم اجلاس منعقد کیا، جس میں علاقے سے دہشت گردوں کے خاتمے کے لیے مقامی لوگوں کی مدد سے امن لشکر بنانے کا فیصلہ کیا گیا۔ پاکستان کے علاوہ بھی دیگر کئی ممالک میں دہشتگردوں کیخلاف عوامی رضاکاروں پر مشتمل امن لشکروں کا تجربہ کیا گیا، خاص طور پر عراق میں عوامی فورس کی شدت پسندوں کیخلاف کارروائیاں کافی سود مند ثابت ہوئیں۔ تاہم پاکستان میں دہشتگروں کیخلاف فعال کردار ادا کرنے والے ان امن لشکروں کے رضاکاروں اور رہنماوں کو دہشتگردوں نے وقت آنے پر چن چن کر نشانہ بنایا۔

امن لشکر چونکہ مقامی سطح پر تشکیل پاتے تھے، ایسے میں مقامی دہشتگرد آسانی کیساتھ ان لشکروں کے اراکین کو شناخت کرسکتے تھے۔ دہشتگردوں کیلئے پولیس اور سیکورٹی اہلکاروں کو ذاتی طور پر شناخت کرنا قدرے مشکل ہوتا تھا، دوسرا یہ کہ سرکاری اہلکار آپریشنز کے علاوہ محفوظ مقامات پر ہوتے تھے، تاہم امن لشکروں سے مربوط افراد کا چونکہ عوامی سطح پر رہن سہن ہوتا تھا، اس لئے دہشتگردوں کیلئے انہیں نشانہ بنانا آسان ہوتا تھا۔ امن لشکر کے رہنماوں کو اب بھی حکومت سے یہی خدشہ ہے کہ کہیں وہ دوبارہ انہیں تنہاء نہ چھوڑ دیں۔ دہشتگردی کیخلاف عوامی تعاون اہم ہے، تاہم ان رضاکاروں کو جان و مال کا ہرممکن تحفظ فراہم کرنا بھی حکومت کی ذمہ داری ہے۔ دہشتگردی کیخلاف فرنٹ لائن پر سیکورٹی فورسز کو ہی کردار ادا کرنا ہوگا، امن لشکر ان کے ساتھ تعاون ہی کرسکتے ہیں۔ 


خبر کا کوڈ: 1162442

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.com/ur/article/1162442/خیبر-پختونخوا-میں-قیام-امن-کیلئے-لشکروں-کی-بحالی

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.com