QR CodeQR Code

طالبان کے نمائندے کا غیر سفارتی رویہ

21 Sep 2024 20:49

اسلام ٹائمز: طالبان کے نمائندے کے اس طرز عمل کا جائزہ لینا اسکے ذیلی گروپوں کے بارے میں ناتجربہ کاری اور بعض اوقات غیر معقول اور من مانی نظریہ کو ظاہر کرتا ہے۔ طالبان کا یہ غیر سفارتی رویہ پاکستان میں بھی پیش آچکا ہے۔ طالبان کی حکومت کو دنیا میں بہت سے مسائل کا سامنا ہے، لہذا اس طرح کے غیر سوچے سمجھے رویئے کا رونما ہونا یقینی طور پر اسکے مسائل میں اضافہ کریگا اور کوئی بھی ملک غیر معقول اور اہانت آمیز رویئے کو برداشت نہیں کریگا۔ اس طرح کے رویئے کا تسلسل عوامی سفارتکاری اور بین الاقوامی دنیا میں طالبان کی تنہائی کا باعث بنے گا۔


تحریر: احمد امیر حمزہ نژاد

طالبان کے نمائندے کے غیر معمولی رویئے کے بارے میں چند نکات
اگرچہ بین الاقوامی وحدت کانفرنس میں طالبان کے نمائندے کا رویہ طالبان کی جانب سے معذرت کے ساتھ ختم ہوا، لیکن اس میں کئی اہم نکات ہیں۔ تہران میں منعقدہ  38ویں بین الاقوامی وحدت کانفرنس میں شرکت کے دوران، طالبان کا نمائندہ کانفرنس کے دیگر شرکاء کے برعکس ایران کے قومی ترانے کے احترام کے لیے کھڑا نہیں ہوا۔ ایران  کے صدر کی موجودگی میں ہی کانفرنس منعقد ہوئی۔ اس مسئلے پر سائبر اسپیس اور رائے عامہ میں مختلف ردعمل سامنے آئے۔

اس واقعے کے بعد ایران کی وزارت خارجہ نے تہران میں افغان سفارت خانے میں طالبان حکومت کے سربراہ اور طالبان کی وزارت برائے رہنمائی، حج و اوقاف کے نائب "عزیزالرحمن منصور" کو طلب کیا، انہوں نے قومی ترانہ کے دوران طالبان نمائندہ کے کھڑے نہ ہونے پر معذرت کی۔ وزارت خارجہ کے جنوبی ایشیاء کے دوسرے شعبے کے سربراہ نے سفارتی رواج کے خلاف اس اقدام کی مذمت کرتے ہوئے اس سلسلے میں اسلامی جمہوریہ ایران کے شدید احتجاج کا اعلان کیا ہے۔ افغان سفارتخانے کے سربراہ نے بھی "اسلامی جمہوریہ ایران کے لیے اپنے ملک کے خصوصی احترام پر زور دیتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ مذکورہ اقدام ایک ذاتی اقدام ہے اور کسی بھی طرح سے ان کے ملک کی رائے کی عکاسی نہیں کرتا۔"

ایران کا فیصلہ کن ردعمل اور طالبان کیلئے سفارتی تجربہ
سفارتی میدان میں اسلامی جمہوریہ ایران نے اپنے پڑوسیوں کے ساتھ نیک نیتی اور ہمسائیگی کے اصولوں کے ساتھ پیش آنے کا ثبوت دیا ہے۔ خصوصاً افغانستان جو کہ ایران کا مشرقی پڑوسی ہے اور جس کی زبان بھی مشترکہ ہے۔ ایران نے تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے مناسب قدم اٹھایا اور تہران میں اسلامی اتحاد کی قومی کانفرنس کا انعقاد بھی اس سمت میں ایران کی پالیسی کی توثیق ہے کہ طالبان کے نمائندے کا معمول سے ہٹ کر اور سیاسی منطق کے بغیر رویہ کہیں اس کانفرنس کے عظیم مقاصد کو نقصان نہ پہنچائے۔ اسی لئے ایسی کانفرنس کے انعقاد کے پیش نظر اس مسئلے کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنا بھی کانفرنس کے مقاصد کے خلاف ہے۔

طالبان کے نمائندے کے اس طرز عمل کا جائزہ لینا اس کے ذیلی گروپوں کے بارے میں ناتجربہ کاری اور بعض اوقات غیر معقول اور من مانی نظریہ کو ظاہر کرتا ہے۔ طالبان کا یہ غیر سفارتی رویہ پاکستان میں بھی پیش آچکا ہے۔ طالبان کی حکومت کو دنیا میں بہت سے مسائل کا سامنا ہے، لہذا اس طرح کے غیر سوچے سمجھے رویئے کا رونما ہونا یقینی طور پر اس کے مسائل میں اضافہ کرے گا اور کوئی بھی ملک غیر معقول اور اہانت آمیز رویئے کو برداشت نہیں کرے گا۔ اس طرح کے رویئے کا تسلسل عوامی سفارت کاری اور بین الاقوامی دنیا میں طالبان کی تنہائی کا باعث بنے گا۔


خبر کا کوڈ: 1161542

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.com/ur/article/1161542/طالبان-کے-نمائندے-کا-غیر-سفارتی-رویہ

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.com