لبنان میں اسرائیل کی سائبر دہشت گردی کی وجوہات
20 Sep 2024 18:52
اسلام ٹائمز: آنے والے دن یقیناً انتہائی اہم اور فیصلہ کن ثابت ہوں گے کیونکہ اسلامی مزاحمتی بلاک، خاص طور پر حزب اللہ لبنان نے صیہونی رژیم کے حالیہ سائبر دہشت گردانہ اقدامات کا منہ توڑ جواب دینے کا اعلان کیا ہے۔ حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصراللہ نے اسرائیل کو دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ عنقریب ہم ایسے حملے انجام دیں گے جنہیں سننے کی ضرورت نہیں پڑے گی کیونکہ وہ اچھی طرح سب کو دکھائی دیں گے۔ اسی طرح سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی ایران کے سربراہ جنرل سلامی نے اسرائیل کی سائبر دہشت گردی کے بعد سید حسن نصراللہ کے نام اپنے پیغام میں کہا ہے کہ عنقریب اسلامی مزاحمتی بلاک غاصب صیہونی رژیم سے ایسا شدید اور خوفناک انتقام لے گا جس کے نتیجے میں صیہونی رژیم نابودی کا شکار ہو جائے گی۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ آنے والے دنوں میں حزب اللہ لبنان، انصاراللہ یمن اور دیگر اسلامی مزاحمتی گروہ غاصب صیہونی رژیم پر شدید اور کاری ضرب لگانے والے ہیں۔
تحریر: حسن ہانی زادہ
غزہ جنگ میں غاصب صیہونی فوج کی مسلسل شکست اور میدان جنگ کی صورتحال اپنے حق میں تبدیل کرنے میں صیہونی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کی مسلسل ناکامیوں کے باعث صیہونی حکمرانوں نے آخری حربے کے طور پر لبنان میں سائبر حملوں کے ذریعے ریاستی دہشت گردی کا سہارا لیا اور یوں وسیع پیمانے پر عام شہریوں کو قتل و غارت کا نشانہ بنایا ہے۔ لبنان میں کمیونیکیشن آلات ہیک کر کے ان میں دھماکہ کرنے پر مبنی غاصب صیہونی رژیم کے حالیہ اقدامات کا شکار اسلامی مزاحمت کے خلاف امریکہ اور صیہونی رژیم کی پیچیدہ ترین الیکٹرانک جنگ شمار ہوتا ہے۔ لبنان میں عام عوام ایکدوسرے کو پیغام رسانی کیلئے وسیع پیمانے پر "پیجر" نامی آلہ استعمال کرتے ہیں جبکہ حزب اللہ لبنان کے مجاہدین بھی اس آلے کو اپنے اہلخانہ سے رابطہ برقرار کرنے کیلئے بروئے کار لاتے ہیں۔ یوں لبنان میں پیجر ایک عام استعمال کی چیز سمجھی جاتی ہے۔
جس کمپنی کے پیجرز لبنان میں اکثریت سے بروئے کار لائے جاتے ہیں وہ امریکی کمپنی Motorola ہے جو لبنان کے بازاروں میں بہت ہی آسانی سے دستیاب ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ پیجرز میں دھماکے اور دیگر سائبر حملے حزب اللہ لبنان اور اسلامی مزاحمتی گروہوں کے اہم اور حساس مراکز پر غاصب صیہونی رژیم کے وسیع فضائی حملوں کا پہلا مرحلہ ہے۔ غاصب صیہونی رژیم غزہ جنگ میں مکمل طور پر ناکام اور شکست خوردہ ہو چکا ہے جبکہ مطلوبہ اہداف حاصل نہ ہونے کے باعث صیہونی فوج کے حوصلے بہت پست ہو گئے ہیں اور صیہونی فوجی شدید مایوسی اور تھکاوٹ کا شکار ہیں۔ دوسری طرف صیہونی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو بھی اس حقیقت سے بخوبی آگاہ ہے کہ جس دن جنگ بندی ہو گی وہ اس کی حکومت کا آخری دن ثابت ہو گا۔ لہذا نیتن یاہو نے ہر حال میں جنگی صورتحال جاری رکھنی ہے اور اب اس مقصد کیلئے اس نے لبنان سے چھیڑ چھاڑ شروع کر دی ہے۔
لبنان میں صیہونی رژیم کی سائبر دہشت گردی کے بارے میں انجام شدہ تحقیقات سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسرائیلی جاسوسی ادارے موساد نے لبنان بھیجے جانے والے پیجرز میں دھماکہ خیز مادہ نصب کر رکھا تھا۔ بدقسمتی سے لبنان میں مربوطہ سیکورٹی اداروں نے ان پیجرز کو درآمد کرتے وقت ضروری احتیاطی اقدامات انجام نہیں دیے تھے جس کی وجہ سے اتنے بڑے پیمانے پر عام شہری زخمی اور شہید ہوئے ہیں۔ ان سائبر حملوں سے تقریباً دس دن پہلے بیروت میں امریکی میڈیکل یونیورسٹی کی انتظامیہ نے اپنے افراد کو خبردار کیا تھا کہ وہ موٹورولا پیجرز استعمال کرنا بند کر دیں اور انہیں خود سے دور رکھیں۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسرائیل اور امریکہ کے درمیان بھرپور انٹیلی جنس تعاون جاری تھا اور امریکی جاسوسی ادارے بھی اس اسرائیلی سائبر دہشت گردی سے پوری طرح مطلع تھے۔ لہذا اسرائیل ہر گز لبنان میں امریکہ کو اعتماد میں لئے بغیر اتنی بڑی دہشت گردانہ کاروائی انجام نہیں دے سکتا۔
لبنان میں سائبر دہشت گردی کا رخ کرنے سے ظاہر ہوتا ہے کہ غاصب صیہونی رژیم روایتی فوجی کاروائی میں بری طرح ناکام ہو چکا ہے جس کے باعث اس نے پیچیدہ الیکٹرانک جنگی حربے بروئے کار لانے کا فیصلہ کیا ہے۔ یمن میں اسلامی مزاحمتی گروہ انصاراللہ کی جانب سے کچھ ہی دن پہلے تل ابیب پر ہائپرسونک میزائل سے حملے اور حزب اللہ لبنان کی جانب سے دو ہفتے پہلے گولان ہائٹس، تل ابیب اور حیفا بندرگاہ میں موجود حساس فوجی اور انٹیلی جنس مراکز پر کامیاب ڈرون حملوں نے صیہونی فوج پر کاری ضرب لگائی ہے۔ حزب اللہ لبنان نے 7 اکتوبر 2023ء کے دن طوفان الاقصی آپریشن کے بعد مقبوضہ فلسطین کے شمالی حصوں میں مسلسل صیہونی فوجی مراکز کو روزانہ کی بنیاد پر میزائل اور ڈرون حملوں کا نشانہ بنایا ہے۔ ان کاروائیوں کا مقصد اسرائیل کو غزہ میں جنگ بندی کرنے پر مجبور کرنا تھا اور حزب اللہ لبنان بہت حد تک اسرائیل کی توجہ غزہ سے ہٹا کر اپنی جانب مبذول کرنے میں کامیاب رہی ہے۔
گذشتہ تقریباً 12 ماہ کے دوران حزب اللہ لبنان نے اسرائیل کو مجبور کیا ہے کہ وہ صیہونی فوج کے کم از کم 3 لشکر لبنان کی سرحد کے قریب تعینات رکھے۔ حزب اللہ لبنان کی مسلسل کاروائیوں کے باعث صیہونی جرنیلوں میں بھی اختلاف پیدا ہو گیا تھا اور کچھ صیہونی جرنیل غزہ میں جنگ بندی کر کے لبنان پر بھرپور زمینی حملہ کرنے پر اصرار کرنے لگے تھے۔ دوسری طرف ایسے صیہونی جرنیلوں کی تعداد بھی کم نہیں ہے جو حزب اللہ لبنان سے بھرپور جنگ شروع کرنے کے مخالف ہیں اور اس بات پر زور دیتے ہیں کہ اسرائیل ہر گز جنگ میں حزب اللہ لبنان کو شکست نہیں دے سکتا۔ مزید برآں، انصاراللہ یمن کی جانب سے تل ابیب پر کامیاب میزائل حملے نے غاصب صیہونی رژیم کو ایک اور بڑے چیلنج سے روبرو کر دیا ہے۔ انصاراللہ یمن کے تمام ہائپرسونک میزائلوں نے تل ابیب میں کامیابی سے مطلوبہ ٹھکانوں کو تباہ کیا ہے۔
آنے والے دن یقیناً انتہائی اہم اور فیصلہ کن ثابت ہوں گے کیونکہ اسلامی مزاحمتی بلاک، خاص طور پر حزب اللہ لبنان نے صیہونی رژیم کے حالیہ سائبر دہشت گردانہ اقدامات کا منہ توڑ جواب دینے کا اعلان کیا ہے۔ حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصراللہ نے اسرائیل کو دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ عنقریب ہم ایسے حملے انجام دیں گے جنہیں سننے کی ضرورت نہیں پڑے گی کیونکہ وہ اچھی طرح سب کو دکھائی دیں گے۔ اسی طرح سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی ایران کے سربراہ جنرل سلامی نے اسرائیل کی سائبر دہشت گردی کے بعد سید حسن نصراللہ کے نام اپنے پیغام میں کہا ہے کہ عنقریب اسلامی مزاحمتی بلاک غاصب صیہونی رژیم سے ایسا شدید اور خوفناک انتقام لے گا جس کے نتیجے میں صیہونی رژیم نابودی کا شکار ہو جائے گی۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ آنے والے دنوں میں حزب اللہ لبنان، انصاراللہ یمن اور دیگر اسلامی مزاحمتی گروہ غاصب صیہونی رژیم پر شدید اور کاری ضرب لگانے والے ہیں۔
خبر کا کوڈ: 1161271