QR CodeQR Code

ہائپرسونک طمانچہ

16 Sep 2024 16:29

اسلام ٹائمز: من کی جانب سے حالیہ میزائل حملہ مقبوضہ فلسطین میں جاری جنگ اور اس سے متعلقہ امور پر گہرا اثر ڈالے گا۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ انصاراللہ یمن کا یہ حملہ خطے کے حالات میں بھی بنیادی تبدیلیاں رونما کرے گا۔ غاصب صیہونی رژیم کچھ دن پہلے تک خود کو لبنان پر وسیع فوجی جارحیت کیلئے تیار کر رہی تھی لیکن اب اس میزائیل حملے کے بعد اور اپنے میزائل ڈیفنس سسٹم کی عدم افادیت آشکار ہو جانے کے بعد اسے لبنان پر حملہ کرنے سے پہلے بہت سی چیزوں کے بارے میں سوچنا ہو گا۔ وہ جان چکی ہے کہ اگر لبنان کے خلاف جنگ شروع کرتی ہے تو اسے اسلامی مزاحمتی گروہوں کی جانب سے فوری اقدامات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ مختصر یہ کہ حوثی مجاہدین کی جانب سے اس شاندار اور فخرآمیز فوجی کاروائی نے صیہونی رژیم کی کمزوری عیاں کر دی ہے اور اب صیہونی رژیم شدید اسٹریٹجک، علاقائی اور جنگی ڈیڈلاک کا شکار ہو چکی ہے۔


تحریر: محمد علی زادہ
 
یمن میں اسلامی مزاحمت کی تنظیم انصاراللہ نے غزہ جنگ کے بعد پہلی بار غاصب صیہونی رژیم کے مرکز تل ابیب کو کامیابی سے ہائپرسونک بیلسٹک میزائل سے نشانہ بنایا ہے۔ اس حملے میں تل ابیب سے بیت المقدس جانے والے ریلوے ٹریک کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ اس کامیاب میزائل حملے نے صیہونی حکمرانوں کو شدید دھچکہ پہنچایا ہے جبکہ دوسری طرف اسلامی مزاحمت کی طاقت کا بھرپور اظہار کیا ہے۔ تل ابیب پر انصاراللہ یمن کے میزائل حملے کے بارے میں صیہونی کابینہ کے اکثر اراکین کی خاموشی سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس جعلی رژیم کو شدید شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس شکست کے مختلف پہلو واضح ہوتے جا رہے ہیں۔ یمن کی مسلح افواج کے ترجمان بریگیڈیئر یحیی سریع نے اعلان کیا کہ یمن نے انتقامی کاروائی کرتے ہوئے مقبوضہ فلسطین میں یافا (تل ابیب کا پرانا نام) کو ہائپرسونک میزائل سے نشانہ بنایا ہے۔
 
عنقریب بڑے سرپرائز آنے والے ہیں
انصاراللہ یمن کے اس میزائل حملے کے پیغامات واضح ہیں۔ صیہونی دشمن کو عنقریب منفرد فوجی کاروائیوں کیلئے تیار رہنا چاہئے جبکہ طوفان الاقصی کی پہلی سالگرہ بھی قریب ہے۔ انصاراللہ یمن کے بقول دشمن کو الحدیدہ بندرگاہ پر اپنے مجرمانہ اقدام کی سزا کیلئے تیار رہنا چاہئے۔ اگرچہ انصاراللہ یمن نے تل ابیب پر داغے گئے ہائپرسونک میزائل کے نام کا اعلان نہیں کیا لیکن کچھ ماہ پہلے یمن کی مسلح افواج نے حاطم 2 نامی ہائپرسونک میزائل متعارف کروایا تھا اور وہ اس میزائل کو بحیرہ عرب میں صیہونی کشتی MSC SARAH کو نشانہ بنانے میں بروئے کار بھی لا چکی ہیں۔ صیہونی ذرائع ابلاغ نے کل صبح اعلان کیا تھا کہ انہوں نے تل ابیب شہر کے قریب یمن کا ایک بیلسٹک میزائل دیکھا اور بڑی تعداد میں زمین سے فضا میں مار کرنے والے میزائلوں کے ذریعے اس کا مقابلہ کیا۔ صیہونی میڈیا کے مطابق اس میزائل نے یمن، سعودی عرب، اردن اور اسرائیل کی فضائی حدود میں 2 ہزار کلومیٹر کا سفر صرف 11 منٹ میں طے کیا۔
 
صیہونیوں کی جانب سے بڑی شکست کا اعتراف
صیہونی ذرائع ابلاغ نے اسرائیل کے فضائی دفاعی نظام کی ناکامی کا اعتراف کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ یمن کی جانب سے داغے گئے بیلسٹک میزائل کی جانب فضائی دفاع کے 20 میزائل فائر کئے گئے لیکن وہ اس ہائپرسونک میزائل کو مار گرانے میں ناکام رہے اور وہ میزائل تل ابیب تک پہنچنے میں کامیاب رہا۔ یمن کا یہ میزائل تل ابیب کے بن گورین ایئرپورٹ کے قریب آ لگا۔ یہ فوجی کاروائی ظاہر کرتی ہے کہ انصاراللہ یمن مقبوضہ فلسطین میں ہر مقام کو نشانہ بنانے کی طاقت رکھتی ہے جبکہ اسرائیلی میزائل ڈیفنس سسٹم یمنی میزائلوں کا مقابلہ نہیں کر سکتا۔ صیہونی فوج نے اس ناکامی کے بعد وسیع پیمانے پر تحقیقات انجام دینے کا حکم جاری کیا ہے۔ اسی طرح حملے کی اطلاع ملنے کے بعد 20 لاکھ صیہونی شہریوں کو پناہ گاہوں میں گھس جانا بھی اسرائیلی تاریخ میں بے مثال ہے۔
 
تاریخی کاروائی کے پیغامات
انصاراللہ یمن کی اسرائیل کے خلاف اس عظیم فوجی کاروائی میں درج ذیل چھ پیغامات پوشیدہ ہیں:
1)۔ آج کے بعد مقبوضہ فلسطین میں صیہونیوں کیلئے کوئی محفوظ مقام باقی نہیں رہا اور اسلامی مزاحمت کے میزائل ہر وقت اور ہر جگہ صیہونی رژیم کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔
2)۔ اسلامی مزاحمتی بلاک نہ صرف صیہونی دشمن کے خلاف ذہانت آمیز، فیصلہ کن اور سرپرائز دینے والے فوجی حربے سیکھ چکا ہے بلکہ میدان جنگ میں انہیں بروئے کار بھی لا رہا ہے۔
3)۔ اسلامی مزاحمت کی جانب سے صیہونی رژیم کے مرکز تک فوجی کاروائیاں انجام دینے کا وعدہ پورا ہوا ہے اور آئندہ بھی پورا ہوتا رہے گا۔ یمن کے وزیر دفاع نے اس بارے میں کہا تھا: "غاصب صیہونی رژیم ہماری طاقت محسوس کرے گا اور یمن پر جارحیت کا بھاری تاوان ادا کرے گا۔ ہم مقبوضہ فلسطین میں اپنے اہداف واضح کر چکے ہیں جبکہ ہمارے پاس ان اہداف کو نشانہ بنانے کیلئے کافی حد تک فوجی صلاحیتیں بھی موجود ہیں۔"
 
4)۔ اسلامی مزاحمتی گروہوں کی جانب سے وسیع پیمانے پر جدید ہتھیاروں کے ذریعے مزاحمتی کاروائیاں انجام دینے کی صلاحیت نے باطل کے خلاف حق کا پلڑا بھاری کر دیا ہے۔ یمن کی جانب سے تل ابیب پر ہائپرسونک میزائل سے حملہ ظاہر کرتا ہے کہ اس کی فوجی صلاحیتیں کس حد تک ہیں اور اس نے محض 11 منٹ میں مطلوبہ ہدف کو نشانہ بنایا ہے۔
5)۔ یہ فوجی کاروائی اسرائیل اور اس کے اتحادیوں کی کئی پہلووں پر مشتمل شکست عیاں کرتی ہے۔ یمن کی جانب سے فائر کیا گیا ہائپرسونک میزائل 15 فضائی دفاعی نظاموں سے عبور کرنے میں کامیاب رہا ہے۔ صیہونی چینل 13 کے بقول یمن کے میزائل نے نہ صرف اسرائیل کے میزائل ڈیفنس سسٹمز کو شکست دی ہے بلکہ امریکہ اور عرب ممالک اور بحیرہ احمر میں اس کے اتحادیوں کے میزائل ڈیفنس سسٹمز سے بھی عبور کرنے میں کامیاب رہا ہے۔
 
6)۔ یمن کی جانب سے حالیہ میزائل حملہ مقبوضہ فلسطین میں جاری جنگ اور اس سے متعلقہ امور پر گہرا اثر ڈالے گا۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ انصاراللہ یمن کا یہ حملہ خطے کے حالات میں بھی بنیادی تبدیلیاں رونما کرے گا۔ غاصب صیہونی رژیم کچھ دن پہلے تک خود کو لبنان پر وسیع فوجی جارحیت کیلئے تیار کر رہی تھی لیکن اب اس میزائیل حملے کے بعد اور اپنے میزائل ڈیفنس سسٹم کی عدم افادیت آشکار ہو جانے کے بعد اسے لبنان پر حملہ کرنے سے پہلے بہت سی چیزوں کے بارے میں سوچنا ہو گا۔ وہ جان چکی ہے کہ اگر لبنان کے خلاف جنگ شروع کرتی ہے تو اسے اسلامی مزاحمتی گروہوں کی جانب سے فوری اقدامات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ مختصر یہ کہ حوثی مجاہدین کی جانب سے اس شاندار اور فخرآمیز فوجی کاروائی نے صیہونی رژیم کی کمزوری عیاں کر دی ہے اور اب صیہونی رژیم شدید اسٹریٹجک، علاقائی اور جنگی ڈیڈلاک کا شکار ہو چکی ہے۔


خبر کا کوڈ: 1160358

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.com/ur/article/1160358/ہائپرسونک-طمانچہ

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.com