QR CodeQR Code

وینزویلا میں ناکام امریکی واردات

16 Sep 2024 01:31

اسلام ٹائمز: وینزویلا کی اپوزیشن نے بین الاقوامی برادری سے اپنے ملک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کا مطالبہ کیا۔ نتائج کے اعلان کے بعد، امریکہ نے وینزویلا کے مادورو کے ساتھ منسلک عہدیداروں پر انتخابات میں رکاوٹ ڈالنے کے الزام میں پابندیاں عائد کر دیں۔ ریاستہائے متحدہ نے ڈومینیکن ریپبلک میں مادورو کے لئے استعمال ہونے والا وینزویلا کا طیارہ بھی ضبط کرلیا۔ ایسا لگتا ہے کہ نئی بغاوت کا ڈیزائن امریکی انتخابی ماحول کو مدنظر رکھتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف کملا ہیرس کی پوزیشن کو مضبوط بنانے کے مقصد سے بنایا گیا تھا، لیکن عین ممکن ہے کہ حقائق سامنے آنے کے بعد اس کے برعکس نتائج برآمد ہوں اور یہ واقعہ ہیریس کے خلاف ٹرمپ کا ایک ہتھیار بن جائے۔


تحریر: احمد کاظم زادہ

وینزویلا کی وزارت داخلہ نے امریکی جاسوسی ادارے (سی آئی اے) کے اس ملک کے صدر نکولس مادورو کے قتل کے نئے منصوبے کو ناکام بنانے کا اعلان کیا ہے، جس میں یورپی ممالک کے متعدد شہریوں کے ملوث ہونے کا بھی امکان ظاہر کیا گیا ہے۔وینزویلا کی وزارت داخلہ نے ایک بیان میں اعلان کیا ہے کہ اس منصوبے کو بے اثر کرنے کے سلسلے میں چھ غیر ملکی شہریوں کو گرفتار کیا گیا ہے، جن میں تین امریکی شہری، دو ہسپانوی شہری اور ایک جمہوریہ چیک کا شہری شامل ہے۔ وینزویلا کی وزارت داخلہ نے اس ملک میں 400 سے زائد غیر قانونی ہتھیاروں کی ضبطی کی طرف بھی اشارہ کیا، جن کا استعمال مادورو کی حکومت کے بنیاد پرست مخالفین نے ملک میں بدامنی اور عدم استحکام پیدا کرنے کے لیے کرنا تھا۔

مادورو کے قتل کے امریکی جاسوسی ادارے کے منصوبے کی ناکامی
وینزویلا کے وزیر ڈیوسڈاڈو کابیلو نے ملک کے سرکاری ٹیلی ویژن کو انٹرویو دیتے ہوئے اعلان کیا کہ یہ غیر ملکی شہری سی آئی اے کے وینزویلا کی حکومت کا تختہ الٹنے اور اس ملک کے سربراہ مادورو سمیت کئی اعلیٰ عہدیداروں کو ہلاک کرنے کے منصوبے میں کردار ادا کرنے والے تھے۔ یہ کہتے ہوئے کہ حراست میں لیے گئے امریکی شہریوں میں سے ایک "ولبرٹ جوزف کاسٹنڈا گومز" امریکی بحریہ کا سابق میرین ہے، کابیلو نے واضح کیا کہ گومز نے افغانستان، عراق اور کولمبیا میں بھی اسی طرح کی خدمات انجام دی ہیں۔ پچھلی چند دہائیوں کے دوران اور خاص طور پر وینزویلا کے آنجہانی صدر ہیوگو شاویز کے برسراقتدار آنے کے بعد امریکہ کی طرف سے وینزویلا کے رہنماؤں کو قتل کرنے کی کوششیں ہمیشہ ایجنڈے پر رہی ہیں اور ایک طرح سے یہ کہا جا سکتا ہے کہ امریکہ کی دونوں حریف جماعتوں کا اس حوالے سے مکمل اتفاق ہے۔

2013ء میں وینزویلا کے صدر ہوگو شاویز کی شدید بیماری اور کینسر کے بعد موت کے بعد حیاتیاتی دہشت گردی کا معاملہ دوبارہ خبروں میں آیا ہے۔ ایڈورڈ سنوڈن کی طرف سے جاری کردہ اور جرمن اخبار سپیگل کی طرف سے شائع ہونے والی دستاویزات کے مطابق، امریکہ کی نیشنل سکیورٹی ایجنسی نے اپنے نیٹ ورک کی جاسوسی کے لیے CTX4000 نامی ایک ڈیوائس ڈیزائن کی ہے، جو اس ڈیوائس کی لہروں سے تابکاری کی لہروں کو خارج کرتی ہے، جس سے کسی شخص کی صحت کے لیے سنگین اور خطرناک نتائج مرتب ہوسکتے ہیں۔ اگست 2018ء میں امریکہ میں "ڈونلڈ ٹرمپ" کے دور صدارت میں جب مادورو کراکس میں اپنے حامیوں سے خطاب کر رہے تھے تو ان پر نامعلوم ڈرون سے حملہ کیا گیا، جسے سکیورٹی فورسز کے فوری ردعمل نے ناکام بنا دیا تھا۔

بعد میں، سابق امریکی وزیر دفاع مارک ایسپر نے ایک کتاب میں انکشاف کیا کہ "5 فروری 2020ء کو، ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ امکان پیش کیا کہ امریکی فوجی دستے وینزویلا کے صدر نکولس مادورو کو قتل کر دیں گے۔" مارک ایسپر کی تحریر کے مطابق، ڈونلڈ ٹرمپ نے وینزویلا کے اپوزیشن رہنما سے سوال پوچھا تھا کہ اگر امریکی فوج آکر مادورو سے جان چھڑا لے تو کیا ہوگا؟" ڈونلڈ ٹرمپ کے جواب میں گائیڈو نے کہا: "یقیناً ہم ہمیشہ امریکہ کی مدد کا خیرمقدم کریں گے۔" مارک ایسپر کی کتاب کے مطابق، گائیڈو نے نکولس مادورو کے خلاف ہیٹی کے صدر جووینال موئس کے قتل کی طرح ایک خصوصی منصوبہ بنایا تھا، جو کولمبیا کے سابق فوجیوں کے حملے میں مارا گیا تھا۔

اس سے قبل، گیری اورلن، جنہیں اگست 2021ء میں جووینل موئس کے قتل کی تحقیقات کرنے والے جج کے طور پر مقرر کیا گیا تھا، انہوں نے تصدیق کی تھی کہ  ہیٹی کے صدر جوونل موئس کے قتل کے معاملے میں امریکہ نے کلیدی کردار ادا کیا تھا۔ مادورو کو ختم کرنے کے لیے امریکی کوششوں کا نیا دور حالیہ صدارتی انتخابات کے بعد شروع ہوا ہے، جو ان کی دوبارہ فتح اور امریکی حمایت یافتہ امیدوار کی شکست کا باعث بنا۔ وینزویلا کے صدارتی انتخابات کے ایک دن بعد پیر 29 جولائی کو نکولس مادورو کو اگلے 6 سال کے لیے ملک کا صدر بنانے کا اعلان کیا گیا اور دوسری جانب اپوزیشن نے، جو ایڈمنڈو گونزالیز سے امیدیں لگائے ہوئے تھے، انہوں نے نہ صرف انتخابات کے نتائج تسلیم کرنے سے انکار کر دیا بلکہ انہوں نے گونزالیز کو "صدر منتخب" کر دیا۔

وینزویلا کی سپریم کورٹ نے صدارتی انتخابات میں مادورو کی جیت کی تصدیق کر دی تھی۔ وینزویلا کی نیشنل الیکٹورل کونسل نے 51.2 فیصد ووٹوں کے ساتھ نکولس مادورو کو ایڈمنڈو گونزالیز یوروٹیا کے مقابلے میں 44.2 فیصد ووٹوں کے ساتھ صدارتی انتخابات میں فاتح قرار دیا۔ وینزویلا کی اپوزیشن نے بین الاقوامی برادری سے اپنے ملک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کا مطالبہ کیا۔ نتائج کے اعلان کے بعد، امریکہ نے وینزویلا کے مادورو کے ساتھ منسلک عہدیداروں پر انتخابات میں رکاوٹ ڈالنے کے الزام میں پابندیاں عائد کر دیں۔ ریاستہائے متحدہ نے ڈومینیکن ریپبلک میں مادورو کے لئے استعمال ہونے والا وینزویلا کا طیارہ بھی ضبط کرلیا۔ ایسا لگتا ہے کہ نئی بغاوت کا ڈیزائن امریکی انتخابی ماحول کو مدنظر رکھتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف کملا ہیرس کی پوزیشن کو مضبوط بنانے کے مقصد سے بنایا گیا تھا، لیکن عین ممکن ہے کہ حقائق سامنے آنے کے بعد اس کے برعکس نتائج برآمد ہوں اور یہ واقعہ ہیریس کے خلاف ٹرمپ کا ایک ہتھیار بن جائے۔


خبر کا کوڈ: 1160307

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.com/ur/article/1160307/وینزویلا-میں-ناکام-امریکی-واردات

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.com