QR CodeQR Code

بیجنگ اجلاس کے نتائج

14 Sep 2024 16:24

اسلام ٹائمز: غزہ میں ہونیوالی پیشرفت سے ظاہر ہوتا ہے کہ فلسطینی عسکریت پسند گروپ غیر ملکی مداخلت کے بغیر اپنی سرزمین کے مستقبل کیلئے ایسے تمام فلسطینی منصوبوں کے نفاذ پر زور دیتے ہیں، جو خود فلسطینیوں نے تشکیل دیئے ہیں۔ فلسطینی عسکریت پسند گروہوں کی ہم آہنگی اور اتحاد نیز غزہ کی جنگ جاری رہنے سے صیہونی حکومت کے لیے حالات پہلے سے زیادہ مشکل ہو جائیں گے اور تحریک مزاحمت اپنے مقاصد اور منصوبوں کو آگے بڑھانے میں کامیاب ہو جائے گی۔ صیہونی حکومت کا مقابلہ کرنا اور فلسطینی عوام کے جائز حقوق پر زور دینا فلسطینی حریت پسند گروہوں کی اہم حکمت عملی ہے، جسکے حصول پر یہ تمام گروہ زور دیتے ہیں۔


تحریر: احسان شاہ ابراہیم

تحریک حماس، عرب لبریشن فرنٹ اور فلسطین لبریشن فرنٹ کے نمائندوں نے ایک اجلاس منعقد کرکے صیہونی قبضے کے خلاف مزاحمت جاری رکھنے کے حق پر زور دیا ہے۔ فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک "حماس" نے جمعہ (13 ستمبر) کو اعلان کیا کہ اس نے غزہ میں عرب لبریشن فرنٹ اور فلسطین لبریشن فرنٹ کے ساتھ سہ فریقی اجلاس منعقد کیا ہے۔ اپنے ایک بیان میں اس تحریک نے اس بات پر زور دیا کہ فلسطینی عوام کا کسی بھی طرح سے قبضے کے خلاف مزاحمت کا حق ایک ایسا جائز حق ہے، جس سے اختلاف نہیں کیا جاسکتا اور نہ ہی اس سے لاحق خطرہ کو خاطر میں لایا جا سکتا ہے۔ ان تینوں گروہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ فلسطینی عوام اپنی قومی افواج کے ساتھ مل کر اپنی تقدیر کا تعین کرتے ہیں اور اس تناظر میں یہ فیصلہ کرتے ہیں کہ جنگ کا مستقبل کیا ہوگا۔

ان گروپوں نے بیجنگ میں قومی اتفاق رائے کے معاہدے اور سابقہ ​​معاہدوں پر عمل درآمد کے لیے فوری کام کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا اور تنظیم آزادی فلسطین کی ساکھ کو بحال کرنے اور اسے ایک تمام فلسطینیوں کے لئے گھر اور پناہ گاہ بنانے کے لیے اس میں اصلاحات کی ضرورت پر تاکید کی، تاکہ پوری قوم کو ایک چھتری تلے اکٹھا کیا جاسکے۔ جولائی 2024ء میں، فتح اور حماس سمیت 14 فلسطینی گروپوں اور سیاسی گروہوں کے نمائندوں نے بیجنگ میں تین دن کے گہرے مذاکرات کے بعد ایک عارضی قومی مفاہمتی حکومت کی تشکیل کے لیے ایک ابتدائی فریم ورک پر دستخط کیے تھے۔

اس اجلاس کے آخری آٹھ نکاتی بیان میں تمام بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق فلسطینی عوام کے قبضے کے خلاف مزاحمت اور اسے ختم کرنے کا حق اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مطابق فلسطینیوں کی ان کی سرزمین پر واپسی کا مطالبہ کیا گیا تھا اور سلامتی کونسل کی قرارداد 194 پر عمل درآمد پر بھی زور دیا گیا۔ فلسطینی گروہوں کا اجلاس ان گروہوں کی کوششوں کے ایک نئے دور کی طرف اشارہ کرتا ہے، جس کا مقصد علاقے میں صیہونیوں اور ان کے اہم حامیوں کے طور پر امریکہ کے تخریبی اقدامات کا مقابلہ کرنے کے لیے مزید تعاون اور اتحاد فراہم کرنا ہے۔ واشنگٹن اور تل ابیب علاقائی حالات سے قطع نظر اور مزاحمت کے بہاؤ کا مقابلہ کرنے کے مقصد سے مسلسل کشیدگی پیدا کرنے کا عمل جاری رکھے ہوئے ہیں۔

غزہ کی جنگ کے آغاز سے ہی امریکی حکام اور صیہونی حکومت نے اس پٹی کے مستقبل کے لیے بہت سے مذموم منصوبے پیش کیے اور بعض صورتوں میں ان کا ارادہ تھا کہ وہ جنگ غزہ کے خاتمے سے پہلے ہی اپنے منصوبوں کو عملی جامہ پہنانے کے لیے تیاریاں کر لیں۔ بہرحال اب تک ان میں سے کوئی نتیجہ سامنے نہیں آیا۔ تل ابیب اور صیہونی حکومت کے مذموم اہداف کا بنیادی مسئلہ غزہ کی انتظامیہ کے لیے حماس کو کسی نہ کسی طرح ختم کرنا اور اسے غزہ سے باہر نکالنا ہے۔فلسطین اور خطے کی پیش رفت میں حماس کا ایک بااثر مقام ہے اور اس گروہ کی عوامی بنیاد کو دیکھتے ہوئے صہیونیوں کے مذموم مقاصد بے نتیجہ رہیں گے۔ غزہ اجلاس میں فلسطینی گروہوں کے عظیم اتحاد اور ہم آہنگی کے لیے سنجیدہ عزم اور صیہونی حکومت کے خلاف مزاحمت کی حکمت عملی پر تاکید سے پتہ چلتا ہے کہ یہ گروہ اپنے مقاصد مین واضح اور سنجیدہ ہیں۔

غزہ میں ہونے والی پیش رفت سے ظاہر ہوتا ہے کہ فلسطینی عسکریت پسند گروپ غیر ملکی مداخلت کے بغیر اپنی سرزمین کے مستقبل کے لیے ایسے تمام فلسطینی منصوبوں کے نفاذ پر زور دیتے ہیں، جو خود فلسطینیوں نے تشکیل دیئے ہیں۔ فلسطینی عسکریت پسند گروہوں کی ہم آہنگی اور اتحاد نیز غزہ کی جنگ جاری رہنے سے صیہونی حکومت کے لیے حالات پہلے سے زیادہ  مشکل ہو جائیں گے اور تحریک مزاحمت اپنے مقاصد اور منصوبوں کو آگے بڑھانے میں کامیاب ہو جائے گی۔صیہونی حکومت کا مقابلہ کرنا اور فلسطینی عوام کے جائز حقوق پر زور دینا فلسطینی حریت پسند گروہوں کی اہم حکمت عملی ہے، جس کے حصول پر یہ تمام گروہ زور دیتے ہیں۔


خبر کا کوڈ: 1160002

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.com/ur/article/1160002/بیجنگ-اجلاس-کے-نتائج

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.com