عرب حکمرانوں کی بے عملی
13 Sep 2024 20:50
اسلام ٹائمز: بحرین کی جمعیت الوفاق کی مرکزی کونسل کے سابق رکن اور اس کمیونٹی میں مسئلہ فلسطین کے انچارج "ابراہیم مدھون" نے تاکید کی ہے کہ عرب حکومتوں کی اصل اور وجود فرانسیسیوں اور انگریزوں کا استکبار ہے اور اسی وجہ سے عرب دنیا کے اہم مسائل کے سامنے یہ حکومتیں غیر فعال ہیں، خاص طور پر فلسطین کا مسئلہ ان کے لئیے اہمیت کا حامل نہیں۔
انٹرویو: معصومہ فروزان
7 اکتوبر 2023ء کو ہونے والی فوجی کارروائی کو فلسطینی مزاحمت کاروں کی طرف سے پہلا اور بے مثال زمینی، فضائی اور سمندری حملہ تصور کیا جاتا ہے، جس میں مقبوضہ بیت المقدس کے خلاف تین ہزار سے زائد راکٹ فائر کیے گئے تھے۔ سالہا سال سے صیہونی حکومت جس رعب و دبدبے کو قائم کرنا چاہتی تھی، وہ زمین بوس ہوگیا۔ اس آپریشن نے صیہونی حکومت کے تسلط کو شکست دینے کے علاوہ، "ابراہیم پیکٹ" کے نام سے جانے والے معاہدے کو چیلنج سے دوچار کر دیا اور عالمی رائے عامہ کو اسرائیل کے خلاف جنگی جرائم اور نسل کشی کے حوالے سے متحرک کر دیا۔ طوفان الاقصی آپریشن کے بعد محور مزاحمت کے رکن ممالک اور چند عرب ممالک کے علاوہ کئی عرب ممالک نے نہ صرف فلسطین کا ساتھ نہیں دیا بلکہ 7 اکتوبر کے فوجی حملے کی مذمت بھی کی۔
عرب ممالک روایتی طور پر مسئلہ فلسطین کو عرب ممالک سے متعلق ایک معاملے کے طور پر اٹھانے کی کوشش کرتے ہیں، خاص طور پر چونکہ عرب لیگ کی تشکیل کا ایک مقصد اس مسئلے سے نمٹنا تھا، لیکن اس کے باوجود عرب ممالک میں سے ہر ایک اس مسئلے کو اپنے مفادات کی روشنی میں آگئے بڑھانے کی کوشش کرتا ہے، طوفان الاقصی آپریشن کے بعد واضح طور پر اس حقیقت کو دیکھا جا سکتا ہے۔ ہر ملک نے اپنے قومی مفادات کے مطابق فلسطین کے بارے میں مختلف راستے اختیار کیے اور خود کو اس مسئلہ کے اہم کرداروں میں سے ایک کے طور پر متعارف کرانے کی کوشش کی۔
بحرین کی جمعیت الوفاق میں فلسطین مسئلہ کے انچارج "ابراہیم مدھون" نے غزہ پر حملے کے مجرموں کے ساتھ عرب ممالک کے تعاون اور اس سلسلے میں جو خاموشی اختیار کی ہوئی ہے، اس کے بارے میں کہا ہے کہ ہم جس بے حسی کو دیکھتے ہیں۔ زیادہ تر عرب حکومتوں کی سامراجی طاقتوں سے وابستگی کا نتیجہ ہے۔ ان حکومتوں کی اصلیت برطانوی اور فرانسیسی استعمار ہے اور امریکہ کے عالمی استکبار نے ان سے معاہدہ کر رکھا ہے۔ "مدھون" نے مزید کہا کہ یہ حکمران اپنی حکومتوں کے ساتھ ان کی غلامی میں ہیں، جنہوں نے ان کو پیدا کیا اور ان کی بقا کی ضمانت ہیں۔
بحرین کے سیاسی کارکن نے کہا: یہ حکومتیں عرب اور اسلامی مسائل کے حل کے راستے میں رکاوٹ ڈالنے سے باز نہیں آئی ہیں اور نہ کبھی رکیں گی۔ جب تک کہ ان ممالک کے عوام اور قومیں ان کو تبدیل نہیں کر دیتیں اور ان کی جگہ نئی قومی حکومتیں اور حکمراں نہیں آجاتے، جیسا کہ انقلاب ایران اور یمن میں ہوا تھا۔ انہوں نے قرآن کریم کی ایک آیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: جیسا کہ قرآن کریم میں ارشاد ہے "وَإِنْ تَتَوَلَّوْا يَسْتَبْدِلْ قَوْمًا غَيْرَكُمْ ثُمَّ لا يَكُونُوا أَمْثَالَكُمْ"، قران پاک کی سورہ محمد کی آیت نمبر 38 کا مفہوم ہے "اور اگر تم نہ مانو گے تو وہ اور قوم سوائے تمہارے بدل دے گا، پھر وہ تمہاری طرح نہ ہوں گے۔"
خبر کا کوڈ: 1159816