ایک اہم دورہ
11 Sep 2024 07:14
اسلام ٹائمز: رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ علی خامنہ ای نے اس سے قبل روسی صدر ولادیمیر پوتن سے ملاقات میں کہا تھا کہ: "اسلامی جمہوریہ کبھی بھی ایسی پالیسیوں اور پروگراموں کو برداشت نہیں کریگا، جو ایرانی-آرمینیائی سرحد کی بندش کا باعث بنے۔" ان شرائط کو دیکھتے ہوئے، ایسا لگتا ہے کہ ایران کی سپریم نیشنل سلامتی کونسل کے سیکرٹری علی اکبر احمدیان، روس میں برکس سربراہی اجلاس میں شرکت کے علاوہ، علاقائی، بین الاقوامی اور دو طرفہ پیشرفتوں کے بارے میں روسی عہدیداروں کے ساتھ تبادلہ خیال کرینگے اور ایک بار پھر اسلامی جمہوریہ ایران کے جنوبی قفقاز کے بارے میں موقف کی وضاحت کرینگے۔
تحریر: سید رضی عمادی
ایران کی قومی سلامتی کونسل کے سیکرٹری علی اکبر احمدیان نے بریکس سپریم سکیورٹی اتھارٹی کے اجلاس میں شرکت کے لئے گذشتہ روز منگل کو روس کا دورہ کیا ہے۔ ایران کی سپریم نیشنل سلامتی کونسل کے سیکرٹری کا روس کا دورہ دو جہتوں سے اہم ہے۔ پہلے کا تعلق برکس سمٹ کی نوعیت سے ہے۔ برکس میں برازیل، روس، ہندوستان، چین، جنوبی افریقہ، ایران، متحدہ عرب امارات سمیت کئی دوسرے ممالک شامل ہیں، روس میں منگل سے جمعرات تک یہ اجلاس جاری رہے گا۔ اس اجلاس میں بریکس ممالک کے اعلیٰ درجے کے سکیورٹی عہدیدار شرکت کر رہے ہیں۔ دنیا اور علاقائی اختیارات کے لحاظ سے برکس کے پاس جو پوزیشن ہے، اس تناظر میں اس اجلاس میں شرکت کرنا اسلامی جمہوریہ ایران کے لئے بہت اہم ہے۔
دوسری طرف، برکس سمٹ میں شرکت سپریم نیشنل سلامتی کونسل کے سیکرٹری اور دوسرے ممالک کے سلامتی کے عہدیداروں کے مابین ہونے والے اجلاس کی بنیاد فراہم کرتی ہے، اس حوالے سے اس میں شرکت بہت ضروری ہے۔دوسری جہت تہران اور ماسکو کے مابین دوطرفہ تعلقات کے فروغ کیلئے احمدیان کے روس کے دورے کی اہمیت بہت زیادہ ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران نے ہمیشہ روس کے ساتھ تعلقات کی توسیع پر زور دیا ہے اور یہاں تک کہ نئے صدر مسعود پزشکیان نے ولادیمیر پوتن کے ساتھ ٹیلیفون پر گفتگو میں تہران -ماسکو تعلقات کی ترقی پر تاکید کی ہے۔
اگرچہ روس ایران کے ساتھ تعلقات کی ترقی کا بھی خیرمقدم کرتا ہے، لیکن بعض اوقات روسی عہدیداروں کے بیانات تعلقات کو متاثر کرتے ہیں۔ حال ہی میں ماسکو کا زنگزور کوریڈور کے بارے میں متنازعہ بیان ہے۔ روسی صدر کے جمہوریہ آذربائیجان کے دورے کے فوراً بعد روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریہ زاخاروفا نے ایک بار پھر زنگزور کوریڈور کے حوالے سے اختلافی بیان جاری کیا ہے۔ زاخارووا کے اس تبصرے کے بعد اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے جواب دیا ہے۔ سید عباس عراقچی نے زور دے کر کہا ہے کہ "ایک بار پھر سرحدوں کو ، چاہے شمال سے جنوب میں، یا مشرق میں مغرب میں، بالکل ناقابل قبول ہے اور یہ ایران کے لئے ایک سرخ لکیر ہے۔"
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ علی خامنہ ای نے اس سے قبل روسی صدر ولادیمیر پوتن سے ملاقات میں کہا تھا کہ: "اسلامی جمہوریہ کبھی بھی ایسی پالیسیوں اور پروگراموں کو برداشت نہیں کرے گا، جو ایرانی-آرمینیائی سرحد کی بندش کا باعث بنے۔" ان شرائط کو دیکھتے ہوئے، ایسا لگتا ہے کہ ایران کی سپریم نیشنل سلامتی کونسل کے سیکرٹری علی اکبر احمدیان، روس میں برکس سربراہی اجلاس میں شرکت کے علاوہ، علاقائی، بین الاقوامی اور دو طرفہ پیشرفتوں کے بارے میں روسی عہدیداروں کے ساتھ تبادلہ خیال کریں گے اور ایک بار پھر اسلامی جمہوریہ ایران کے جنوبی قفقاز کے بارے میں موقف کی وضاحت کریں گے۔
خبر کا کوڈ: 1159314