QR CodeQR Code

جانے کس جرم کی پائی ہے سزا، یاد نہیں!

17 Aug 2024 14:59

اسلام ٹائمز: اتنا کچھ ہونے کے باوجود ہم نے ایک بار پھر عمران خان صاحب کی رہنمائی میں اور جنرل فیض حمید کی کمان میں طالبان کو اپنا اثاثہ بنانے کی بھرپور کوشش کی اور انہیں اپنے دل میں جگہ دی لیکن انہوں نے اس کے بدلے میں ایک بار پھر اپنی سابقہ روایت کے مطابق ہمیں اپنی تلوار کی نوک پر رکھ لیا۔ وہ اب تک ہماری مسلح افواج کے کئی جوانوں کو شہید کر چکے ہیں اور کئی بار ہماری سرحدوں میں دراندازی کر چکے ہیں۔


تحریر: سید تنویر حیدر

جنرل فیض حمید آج کل مکافات عمل کا شکار ہیں۔ عمران خان سے ان کا ایک خاص تعلق تھا۔ 9 مئی کے روز جو کچھ ہوا اس حوالے سے جنرل فیض حمید اور عمران خان کے مابین کوئی انڈرسٹینڈنگ تھی یا نہیں، ہمارا اس سے کوئی واسطہ نہیں ہے۔ ہماری دلچسپی کا محور جنرل فیض حمید کا وہ کردار ہے جس کی وجہ سے عمران خان انہیں ہیرو مانتے تھے۔ عمران خان کے بقول فیض حمید سے ان کے لگاؤ کی وجہ افغانستان میں طالبان کو دوبارہ برسر اقتدار لانے میں ان کا بنیادی کردار تھا۔

افغانستان میں طالبان کو دوبارہ مکمل اقتدار حاصل کرنے کے راستے میں سب سے بڑی رکاوٹ وادئ پنجشیر کا علاقہ تھا جو شمالی افغانستان میں طالبان کے خلاف مزاحمت کا آخری مضبوط گڑھ تھا۔ یہ جنرل فیض حمید ہی تھے جنہوں نے افغانستان میں ڈیرے ڈال کر طالبان کے لیے اقتدار تک پہنچنے کا راستہ ہموار کیا اور جس کے نتیجے میں کابل پر ایک بار پھر طالبان کا پرچم لہرانے لگا۔ پاکستان میں اس کامیابی پر جشن منایا گیا۔

اس فتح کے نتیجے میں پاکستان کو ایک بار پھر افغانستان میں تزویراتی گہرائی یا Strategic Debth مل گئی۔ ہمارے حکمران شاید تاریخ کے وہ نالائق سٹوڈنٹ ہیں جو اپنا سبق باربار بھول جاتے ہیں۔ ہم نے جب پہلی بار افغانستان کے سمندر کے اندر اپنے لیے اسٹریٹیجک ڈیبتھ تلاش کی تھی تو ہمیں اس غوطہ زنی کی بڑی قیمت ادا کرنا پڑی تھی۔ ہم اس مہم جوئی میں آخر کار شارق مچھلیوں کا شکار بن گئے۔ یہ وہ عبرت بھری داستان ہے جو "بین الاقوامی تعلقات" کے نصاب میں شامل ہے۔

اتنا کچھ ہونے کے باوجود ہم نے ایک بار پھر عمران خان صاحب کی رہنمائی میں اور جنرل فیض حمید کی کمان میں طالبان کو اپنا اثاثہ بنانے کی بھرپور کوشش کی اور انہیں اپنے دل میں جگہ دی لیکن انہوں نے اس کے بدلے میں ایک بار پھر اپنی سابقہ روایت کے مطابق ہمیں اپنی تلوار کی نوک پر رکھ لیا۔ وہ اب تک ہماری مسلح افواج کے کئی جوانوں کو شہید کر چکے ہیں اور کئی بار ہماری سرحدوں میں دراندازی کر چکے ہیں۔

وہ اپنی سرزمین میں ایسے دہشت گردوں کو پناہ دیئے ہوئے ہیں جو ہمارے گھروں میں گھس کر ہمارے سر کاٹتے ہیں۔ یقیناً ان خنجر بدست طالبان کو ایک بار پھر ہماری گردنوں تک پہنچانے میں ان لوگوں کا ہاتھ بھی شامل ہے جنہوں نے ان محسن کشوں کو ہمارے ہمسایہ ملک افغانستان پر مسلط کر کے ان کی سہولت کاری کا کام انجام دیا ہے۔


خبر کا کوڈ: 1154504

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.com/ur/article/1154504/جانے-کس-جرم-کی-پائی-ہے-سزا-یاد-نہیں

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.com