QR CodeQR Code

دہشتگرد ڈاکہ زنی اور بھتہ خوری پر اتر آئے!

2 Sep 2024 22:48

اسلام ٹائمز: ذرائع کے مطابق دہشتگردوں نے رقم لے جانے والی گاڑیوں کو بھی مکمل طور پر خاکستر کر دیا، لوٹی ہوئی رقم سے خارجی نور ولی کے حکم پر 4 لاکھ روپے خارجی سیلاب کو بھی دیے گئے، خارجی عباس کے 13 دہشت گردوں میں 17 لاکھ سے زائد کی رقم تقسیم کی گئیں۔ دستاویزی ثبوت کے مطابق لوٹی ہوئی رقم حوالہ ہنڈی کے ذریعے پاکستان سے افغانستان کے علاقوں الامان اور خوست میں چھپے دہشتگردوں کو بھیجی جاتی ہیں۔


رپورٹ: سید عدیل زیدی

وطن عزیز میں تحریک طالبان پاکستان سمیت دیگر دہشتگردوں نے کئی سالوں سے بے گناہوں کا قتل عام کیا، دہشتگردی کے اس سلسلہ میں کسی صورت کمی تو ضرور آئی تاہم کسی نہ کسی صورت آگ و خون کا یہ کھیل اب بھی جاری ہے۔ اس دوران شرپسندوں کے خاتمہ کیلئے کئی فوجی آپریشنز بھی ہوئے۔ حال ہی میں ’’فتنہ الخوارج‘‘ قرار دیئے کی ان دہشتگردوں کے بارے میں انکشاف ہوا ہے کہ اب وہ وسیع پیمانے پر ڈاکہ زنی اور بھتہ خوری میں بھی ملوث پائے جارہے ہیں۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ سیکیورٹی فورسز کی جانب سے حالیہ مارے جانے والے دہشت گردوں سے دستاویزی ثبوت برآمد ہوئے ہیں، دہشت گرد پاکستان میں دہشتگردی پھیلانے کے ساتھ ساتھ ڈاکہ زنی اور بھتہ خوری کی سنگین وارداتوں میں بھی ملوث ہیں۔ جنوبی خیبر پختونخوا کے علاقے ڈیرہ اسماعیل خان میں خارجی دہشت گردوں نے بینک لوٹنا شروع کر دیے ہیں، ڈیرہ اسماعیل خان میں بینک کی رقم لے جانے والی گاڑیوں پر خوارج نے 9 جولائی، 30 جولائی اور 8 اگست کو 3 حملے کیے اور 56 ملین روپے سے زائد رقم لوٹ لی۔

ذرائع کے مطابق دہشتگردوں نے رقم لے جانے والی گاڑیوں کو بھی مکمل طور پر خاکستر کر دیا، لوٹی ہوئی رقم سے خارجی نور ولی کے حکم پر 4 لاکھ روپے خارجی سیلاب کو بھی دیے گئے، خارجی عباس کے 13 دہشت گردوں میں 17 لاکھ سے زائد کی رقم تقسیم کی گئیں۔ دستاویزی ثبوت کے مطابق لوٹی ہوئی رقم حوالہ ہنڈی کے ذریعے پاکستان سے افغانستان کے علاقوں الامان اور خوست میں چھپے دہشتگردوں کو بھیجی جاتی ہیں۔ دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ فتنہ الخوارج دراصل غنڈوں اور ڈاکوؤں کا گروہ ہے، جو معصوم پاکستانی عوام کی جان و مال کے دشمن ہیں، ان دہشتگردوں نے نام نہاد مقدس جنگجوؤں کا روپ دھار رکھا ہے، فتنہ الخوارج کے بھتہ خوری اور ڈاکے مارنے کا مقصد پاکستانی عوام کا پیسہ لوٹ کر خوارج کے سرپرستوں کو عیاشیاں کروانا ہے، یہ خارجی سرپرست افغانستان کے بڑے شہروں میں بیٹھ کر معصوم پاکستانی عوام سے لوٹی ہوئی رقوم پر عیش و عشرت کی زندگی بسر کر رہے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ لوٹی ہوئی رقم پاکستان میں دہشتگردی کی بڑی وجہ ہے، خوارج کے سرپرستوں کی عیاشی کی خاطر حملوں میں براہ راست ملوث گمراہ چھوٹے درجے کے خارجی اپنی جانوں سے ہاتھ دھو رہے ہیں، لوٹی ہوئی رقم کی غیر منصفانہ تقسیم کے نتیجے میں خوارج کے گروپوں کے درمیان لڑائی بھی جاری رہتی ہے۔ یہ کارروائیاں ثابت کرتی ہیں کے ان دہشتگردوں کا اسلام سے دور دور تک کوئی تعلق نہیں۔ دوسری جانب یہ امر بھی واضح ہوچکا ہے کہ طالبان کی افغان حکومت کی جانب سے خارجی دہشتگردوں کی بھرپور طریقہ سے پشت پناہی کی جارہی ہے،  فتنتہ الخوراج کے سرغنہ نور ولی اور سرغنہ مزاحم محسود کی افغانستان میں موجودگی کے ناقابل تردید ثبوت سامنے آئے ہیں۔ دہشتگرد سربراہ نور ولی محسود اور سرغنہ مزاحم کا افغانستان میں رہائش کے لیے افغان سرکاری اسپیشل پرمٹ بھی سامنے آگیا ہے، خوراج کے سرغنہ نور ولی محسود کو گاڑی اور اسلحہ سمیت سرکاری افغان کارڈ ایشو کیا گیا ہے۔

اس حوالے سے معلوم ہوا ہے نور ولی کو فیلڈر 2005 ماڈل گاڑی بھی دی گئی ہے جبکہ نور ولی کو سرکاری افغان کارڈ کے مطابق دو بندوقیں رکھنے کی بھی اجازت ہے۔ نور ولی کو ایک کلاشنکوف نمبر 91442 جبکہ دوسری روسی ساخت کی کلاشنکوف نمبر 96280490 رکھنے کی بھی اجازت ہے۔ خوراج کے سرغنہ مزاحم کا افغانستان عبوری حکومت کا جاری کردہ اسلحہ اور گاڑی کا پرمٹ بھی منظر عام پر آگیا ہے۔ مزاحم کا اسپشل پرمٹ 22 جنوری 2024ء کو ایشو کیا گیا، مفتی مزاحم کو جاری کردہ پرمٹ کابل اور افغانستان کے جنوب مشرقی علاقے میں قابل عمل ہے۔ مزاحم کو بھی نور ولی کی طرح حیران کن طور پر گاڑی اور ایک ایم فور، ایک ایم سکسٹین، دو کلاشنکوف رکھنے کی اجازت ہے۔ افغان عبوری حکومت کی جانب سے خصوصی پرمٹ جاری کرنے کا مقصد خوارج کی افغانستان میں اسلحے کے ساتھ آزادانہ نقل و حمل ہے۔

گزشتہ دنوں افغانستان کے آرمی چیف نے یہ بیان دیا تھا کہ ٹی ٹی پی کی سرپرستی اور سپورٹ کے حوالے سے حکومت پاکستان نے کوئی ٹھوس شواہد فراہم نہیں کیے جبکہ حقیقت بالکل اس کے برعکس ہے۔ یاد رہے کہ اس وقت بھی فتنتہ الخوارج کے دہشتگرد اور ان کی سینیئر قیادت افغانستان میں موجود ہے، ان کے تربیتی مراکز اور لاجسٹک بیس افغانستان کے اندر موجود ہیں، فتنہ الخوارج کی افغانستان کی طرف سے اس واضح سہولت کاری کیوجہ سے پاکستان کو مسلسل دہشت گردی کا سامنا ہے۔ اس حوالے سے پاکستان کی جانب سے فراہم کردہ شواہد کے باوجود افغان عبوری حکومت ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کر رہی۔ دفاعی ماہرین کے مطابق افغان حکومت کی جانب سے ٹی ٹی پی کے دہشتگردوں کو افغانستان کے بارڈر پر ملٹری پوسٹ کے ساتھ رکھا جاتا ہے اور ضرورت پڑنے پر انہیں پاکستان میں دہشتگردی کے لیے فوری داخل کیا جاتا ہے۔ اس صورتحال میں یہ واضح ہے کہ افغان حکومت خارجی ٹولے کو دہشتگردی میں مکمل سہولت کاری فراہم کر رہی ہے۔


خبر کا کوڈ: 1153142

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.com/ur/article/1153142/دہشتگرد-ڈاکہ-زنی-اور-بھتہ-خوری-پر-اتر-ا-ئے

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.com