QR CodeQR Code

امریکہ مشکل دوراہے پر

5 Aug 2024 11:02

اسلام ٹائمز: سنٹر فار اسٹریٹجک اینڈ بجٹری اسیسمنٹ کے صدر اور سی ای او اور اس رپورٹ کی تیاری میں معاون، تھامس مینکن نے امریکی دفاعی حکمت عملی کی ایک ایسی شکل پر زور دیا ہے، جس میں پینٹاگون کو بیک وقت تین محاذوں پر لڑنے کے لیے تیار رہنا چاہیئے۔ اس رپورٹ میں مزید آیا ہے کہ ریاست ہائے متحدہ امریکہ کو اپنی نئی حکمت عملی پر توجہ مرکوز رکھنی چاہیئے اور ایک ایسے دور کی تیاری کرنی چاہیئے، جس میں فوج اور ہتھیاروں سمیت دیگر وسائل بہت محدود ہوں گے۔


ترتیب و تنظیم: علی واحدی

"فارن پالیسی" نے اپنے ایک مضمون میں "یو ایس نیشنل ڈیفنس اسٹریٹجی کمیشن" کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ یورپ اور مشرق وسطیٰ میں بڑھتے ہوئے خطرات اور روس و چین کے درمیان بڑھتی ہوئی ہم آہنگی سے نمٹنے کے لیے امریکی حکمت عملی "ناکافی" ہے۔ اس میڈیا کی تجزیاتی رپورٹ کے مطابق، کمیشن نے اعتراف کیا ہے کہ جنگ کے لیے امریکی وسائل محدود ہیں، خاص طور پر اگر دنیا بھر میں بیک وقت کئی جنگیں ہوتی ہیں۔ پس نیٹو کے دفاعی منصوبہ سازوں کو چاہیئے کہ وہ امریکی اتحادیوں کی فوجی صلاحیتوں کے لیے اہداف مقرر کریں اور اس کے ساتھ ساتھ یورپی ریاستیں امریکہ پر اپنا ضرورت سے زیادہ انحصار کم کریں۔

فارن پالیسی نے مزید کہا ہے کہ  مالی پابندیاں، خاص طور پر بجٹ میں کٹوتیاں جو کانگریس نے سابق امریکی صدر براک اوباما کی انتظامیہ کے دوران قومی قرضوں کو کنٹرول کرنے کی کوشش میں لگائی تھیں اور ساتھ ہی ماضی کی صدارت کے دوران چین کا مقابلہ کرنے کے اسٹریٹجک فوکس میں اضافہ نے کئی نئے چیلنج کھڑے کر دیئے ہیں۔ امریکہ کے تین سابقہ صدور نے پینٹاگون کو ایک ہی وقت میں کئی محاذوں پر تنازعات میں گرفتار کرکے عملی طور پر امریکی اسٹریٹجی کو ناکام بنا دیا ہے۔ مضمون میں مزید کہا گیا ہے کہ کمیشن آن نیشنل ڈیفنس اسٹریٹیجی کے تازہ ترین جائزے، جو کہ امریکی کانگریس کے زیراہتمام ایک دو طرفہ گروپ نے تیار کیا ہے، اس میں آیا ہے کہ امریکی محکمہ دفاع کو دنیا کے مختلف خطوں میں جنگ کے لیے وسائل اور منصوبہ بندی کے وسیع پلاننگ کرنی چاہیئے۔

البتہ کمشن کی یہ سفارش ٹرمپ کے دور کی حکمت عملی سے براہ راست تضاد رکھتی ہے، جس میں امریکی فوج کو انڈو پیسیفک پر زیادہ توجہ مرکوز کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ قومی دفاعی حکمت عملی سے متعلق کمیشن کے ارکان کی طرف سے لکھی گئی رپورٹ میں یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ امریکی فوج کی طاقت گذشتہ 80 سالوں میں اپنی کم ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔ فارن پالسی نے مزید کہا کہ ایسی رپورٹیں، جو عام طور پر مختلف اوقات میں نئی ​​امریکی قومی دفاعی حکمت عملی کا جائزہ لینے کے لیے تیار ہوتی ہیں، ان میں کانگریس کے اکثر سخت گیر نمائندے پینٹاگون کے لیے زیادہ اخراجات کو محفوظ بنانے کے لیے جوڑ توڑ کرتے ہیں۔ گروپ کی تازہ ترین رپورٹ، جو پیر کو جاری کی گئی، میں چین اور روس سے خطرات کو روکنے میں مدد کے لیے امریکی دفاعی اخراجات میں اضافے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

اس مضمون کے مطابق، نیشنل ڈیفنس اسٹریٹجی کمیشن نے اپنی رپورٹ میں اس بات پر زور دیا ہے کہ چونکہ بائیڈن انتظامیہ کی دفاعی حکمت عملی بنیادی طور پر فروری 2022ء میں روس اور یوکرین کے درمیان جنگ سے پہلے اور غزہ میں اسرائیل کی جنگ سے بہت پہلے لکھی گئی تھی، لہذا امریکی حکمت عملی یورپ اور مشرق وسطیٰ میں بڑھتے ہوئے خطرات سے نمٹنے کے لیے "ناکافی" ہے۔ امریکہ کی مشترکہ افواج پہلے ہی بریکنگ پوائنٹ پر ہیں اور اس کی تیاری کو دوبارہ بنانے کے لیے وسائل کا اضافہ کیے بغیر فوج پر مزید فوجی بوجھ ڈالنا متعدد ناکامیوں کا باعث بنے گا۔ اس کمیشن کی تحقیق سے حاصل ہونے والے نتائج کے مطابق امریکی فوج کے پاس اتنی صلاحیت اور پوٹینشل نہیں ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنا سکے کہ وہ کوئی نئی جنگ آسانی سے جیت سکے۔

کمیشن نے پینٹاگون اور وائٹ ہاؤس سے یہ بھی کہا کہ وہ روس کے ساتھ چین کے بڑھتے ہوئے تعاون کا مقابلہ کرنے کے لیے امریکی فوج کے آپریشنل رہنماء اصولوں کا جائزہ لیں۔ سنٹر فار اسٹریٹجک اینڈ بجٹری اسیسمنٹ کے صدر اور سی ای او اور اس رپورٹ کی تیاری میں معاون، تھامس مینکن نے امریکی دفاعی حکمت عملی کی ایک ایسی شکل پر زور دیا ہے، جس میں پینٹاگون کو بیک وقت تین محاذوں پر لڑنے کے لیے تیار رہنا چاہیئے۔ اس رپورٹ میں مزید آیا ہے کہ ریاست ہائے متحدہ امریکہ کو اپنی نئی حکمت عملی پر توجہ مرکوز رکھنی چاہیئے اور ایک ایسے دور کی تیاری کرنی چاہیئے، جس میں فوج اور ہتھیاروں سمیت دیگر وسائل بہت محدود ہوں گے۔


خبر کا کوڈ: 1152117

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.com/ur/article/1152117/امریکہ-مشکل-دوراہے-پر

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.com