QR CodeQR Code

شہید اسماعیل ہنیہ کی کثیر جہتی ٹارگٹ کلنگ

3 Aug 2024 16:38

اسلام ٹائمز: ایران کے نو منتخب صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے اپنی تقریب حلف برداری میں بہت ہی دو ٹوک اور واضح انداز میں فلسطین اور اسلامی مزاحمتی بلاک کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔ ان کا یہ اقدام عبری مغربی شیطانی محاذ کے اندازوں اور توقعات کے برعکس انجام پایا ہے جو ایران میں حکومت کی تبدیلی کے نتیجے میں فلسطین کاز اور اسلامی مزاحمتی بلاک سے متعلق ایران کی پالیسی میں تبدیلی کی امید لگائے بیٹھے تھے۔ اب ان پر یہ حقیقت ثابت ہو چکی ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران ہمیشہ اسلامی مزاحمت اور فلسطین کے حق میں غاصب صیہونی رژیم اور اس کی حامی قوتوں کے خلاف ڈٹا رہے گا اور جب تک قدس شریف صیہونی پنجوں سے نجات حاصل کر کے پوری طرح آزاد نہیں ہو جاتا یہ حمایت اور جدوجہد جاری رہے گی۔


تحریر: اکبر معصومی
 
شہید اسماعیل ہنیہ کی ٹارگٹ کلنگ جو خطے میں مسلسل شکست اور ناکامیوں پر اسرائیل کی غاصب صیہونی رژیم کا جلدبازی پر مبنی ردعمل تھا فوراً ہی دنیا بھر کے ذرائع ابلاغ میں پہلی شہ سرخی بن گیا۔ شائع ہونے والی اخبار اور رپورٹس کے مطابق فلسطین میں اسلامی مزاحمت کی تنظیم حماس کے سیاسی شعبے کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کو علی الصبح دو بجے کے قریب تہران میں ان کی رہائش گاہ پر دہشت گردانہ حملے کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ وہ نئے منتخب ایرانی صدر کی تقریب حلف برداری میں شرکت کیلئے ایران آئے ہوئے تھے۔ آگاہ ذرائع کے مطابق انہیں ہوا سے زمین پر مار کرنے والے میزائل سے نشانہ بنایا گیا ہے۔ اس بارے میں ایران کی عدلیہ نے ایک اعلی سطحی تحقیقی کمیٹی تشکیل دی ہے جو اس ٹارگٹ کلنگ کے مختلف پہلووں کا بغور جائزہ لینے میں مصروف ہے۔
 
اس بارے میں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ غاصب صیہونی رژیم نے اسماعیل ہنیہ کو تہران میں ہی کیوں نشانہ بنایا؟ اور اس دہشت گردانہ اقدام کے صیہونی رژیم کیلئے کیا نتائج سامنے آ سکتے ہیں؟ شہید اسماعیل ہنیہ سرکاری طور پر ایک سیاسی عہدیدار کی حیثیت سے ایران آئے ہوئے تھے اور ان کے پاس سفارتی پاسپورٹ موجود ہے جس پر وہ سفر کر رہے تھے لہذا بین الاقوامی قوانین کی روشنی میں انہیں پوری طرح تحفظ حاصل تھا۔ غاصب صیہونی رژیم کی جانب سے ان کی ٹارگٹ کلنگ بین اقوامی قوانین اور عالمی منشور کی واضح خلاف ورزی ہے اور حق تو یہ بنتا ہے کہ اس غیر قانونی دہشت گردانہ کاروائی کا عالمی سطح پر خاص طور پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے سخت جواب دیا جائے لیکن امریکہ اور دیگر استعماری طاقتوں کے زیر اثر ہونے کے باعث اقوام متحدہ سمیت عالمی ادارے مجرمانہ حد تک خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں۔
 
اس میں کوئی شک نہیں کہ بین الاقوامی اداروں کی یہ مجرمانہ خاموشی عالمی امن کو بہت بڑے خطرے کا شکار کر سکتی ہے۔ حماس کا مرکزی دفتر قطر کے دارالحکومت دوحا میں واقع ہے جبکہ شہید اسماعیل ہنیہ مسلسل دنیا کے مختلف حصوں میں آمدورفت میں مصروف رہتے تھے۔ لیکن غاصب صیہونی رژیم کی جانب سے انہیں تہران میں نشانہ بنائے جانے سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ دہشت گردانہ اقدام کثیر جہتی ہے جس کا مقصد شہید اسماعیل ہنیہ کو شہید کرنے کے ساتھ ساتھ اسلامی مزاحمت کے مرکزی رہنماوں کے حوصلے پست کرنا، ایران کی ڈیٹرنس طاقت پر سوال اٹھانا وغیرہ بھی تھا۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ شہید اسماعیل ہنیہ کی ٹارگٹ کلنگ حالیہ کچھ عرصے کے دوران تہران اور خطے میں رونما ہونے والے حالات پر صیہونی رژیم کی بے بسی کا شاخسانہ ہے۔
 
درحقیقت حماس کے سیاسی شعبے کے سربراہ کی ٹارگٹ کلنگ میدان جنگ میں اسرائیل کی شکست کی مظہر ہے۔ یمن کا یافا ڈرون طیارہ تل ابیب تک جا پہنچا ہے اور اب مقبوضہ فلسطین کے شمالی علاقے بھی محفوظ نہیں رہے جس کا مطلب یہ ہے کہ غاصب صیہونی رژیم کی ڈیٹرنس طاقت اور سکیورٹی مکمل طور پر تباہ ہو چکی ہے۔ مزید برآں، گذشتہ ۹ ماہ کے دوران صیہونی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کی رجز خوانی کے باوجود غزہ جنگ میں صیہونی فوج کو ذرہ برابر کامیابی نصیب نہیں ہو سکی جس کے باعث عالمی سطح پر صیہونی رژیم کی حیثیت ختم ہو گئی ہے۔ لہذا اب صیہونی حکمرانوں نے تہران میں شہید اسماعیل ہنیہ کو نشانہ بنا کر اپنی رفتہ عزت اور وقار بحال کرنے کی ناکام کوشش کی ہے۔ ان کا خیال تھا کہ تہران میں حماس کے رہنما کی ٹارگٹ کلنگ عالمی رائے عامہ کی توجہ غزہ جنگ میں اسرائیل کی ذلت آمیز شکست سے ہٹ جانے کا باعث بنے گی۔
 
ایران کے نو منتخب صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے اپنی تقریب حلف برداری میں بہت ہی دو ٹوک اور واضح انداز میں فلسطین اور اسلامی مزاحمتی بلاک کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔ ان کا یہ اقدام عبری مغربی شیطانی محاذ کے اندازوں اور توقعات کے برعکس انجام پایا ہے جو ایران میں حکومت کی تبدیلی کے نتیجے میں فلسطین کاز اور اسلامی مزاحمتی بلاک سے متعلق ایران کی پالیسی میں تبدیلی کی امید لگائے بیٹھے تھے۔ اب ان پر یہ حقیقت ثابت ہو چکی ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران ہمیشہ اسلامی مزاحمت اور فلسطین کے حق میں غاصب صیہونی رژیم اور اس کی حامی قوتوں کے خلاف ڈٹا رہے گا اور جب تک قدس شریف صیہونی پنجوں سے نجات حاصل کر کے پوری طرح آزاد نہیں ہو جاتا یہ حمایت اور جدوجہد جاری رہے گی۔ حماس کی جانب سے طوفان الاقصی آپریشن اور ایران کی جانب سے وعدہ صادق آپریشن جیسی دو کاری ضربوں کے باعث غاصب صیہونی رژیم تیزی سے زوال اور نابودی کی جانب گامزن ہے۔
 
شہید اسماعیل ہنیہ کی ٹارگٹ کلنگ ہمیشہ سے بڑھ کر خطے میں غاصب صیہونی رژیم کے خلاف اتحاد اور وحدت کو فروغ دے گی جس کے باعث عبری مغربی محاذ کو خطے میں ناقابل تلافی شکست اور نقصان برداشت کرنا پڑے گا۔ اس ٹارگٹ کلنگ نے اسلامی مزاحمتی بلاک کی جانب سے غاصب صیہونی رژیم پر کاری ضرب لگانے کا سنہری موقع فراہم کر دیا ہے۔ اب مقبوضہ فلسطین کے دیگر علاقوں کی طرح تل ابیب بھی صیہونی حکمرانوں اور آبادکاروں کیلئے محفوظ نہیں رہا اور ایران سمیت اسلامی مزاحمتی بلاک کی دیگر قوتوں نے تل ابیب کو نشانہ بنانے کی وارننگ دے ڈالی ہے۔ عالمی سطح پر شہید اسماعیل ہنیہ کی ٹارگٹ کلنگ کی مذمت میں سامنے آنے والے ردعمل نے غاصب صیہونی رژیم کے خلاف ایران اور اسلامی مزاحمت کی عنقریب جوابی کاروائی کو قانونی جواز فراہم کر دیا ہے۔


خبر کا کوڈ: 1151741

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.com/ur/article/1151741/شہید-اسماعیل-ہنیہ-کی-کثیر-جہتی-ٹارگٹ-کلنگ

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.com