QR CodeQR Code

امریکہ کو انتقامی فہرست سے نہ نکالا جائے

1 Aug 2024 22:33

اسلام ٹائمز: سب نے گواہی دی ہے اور ہم بھی گواہی دے رہے رہیں کہ صیہونی حکومت کے تمام وحشیانہ جرائم بالخصوص غزہ کے مظلوم عوام کے قتل عام میں امریکہ کی کھلی حمایت تھی اور ہے۔ شیطان بزرگ امریکہ بے نقاب ہوکر اس منظر میں داخل ہوا ہے۔ اسرائیل امریکہ کی طرف سے اور اس کے براہ راست حکم سے جرائم کا ارتکاب کر رہا ہے۔ اس نقطہ نظر سے بغیر کسی شک و شبہ کے ہم یہ نتیجہ اخذ کرسکتے ہیں کہ شہید ہنیہ کے پاکیزہ خون کا بدلہ لینے کے لیے امریکہ کو اس سخت انتقام کے ہدف میں سے ایک ہونا چاہیئے۔


تحریر: حسین شریعت مداری

یہ توقع کی جاتی ہے اور یہ ایک صحیح و دانشمندانہ توقع ہے کہ شہید اسماعیل ھنیہ کے خالص اور ناحق بہائے گئے خون کا بدلہ سب سے پہلی ترجیح ہے، جو سخت اور مفلوج کنندہ ہو۔ دوم؛ یہ سخت انتقام بلا تاخیر اور کم سے کم وقت میں لیا جانا چاہیئے اور تیسرا؛ امیر المومنین علیہ السلام کے ارشاد کے مطابق: "پتھر کو وہیں پلٹا دو، جہاں سے یہ آیا ہے، کیونکہ برائی کو  سوائے برائی کے کوئی دوسری چیز دور نہیں کرتی۔

شہید ہنیہ ہمارے ملک کے سرکاری مہمان تھے اور تمام سرکاری مہمانوں کی طرح مجالس اور تقاریب میں شرکت کرتے تھے اور رہبر انقلاب کے الفاظ میں: "جرائم پیشہ اور دہشت گرد صیہونی حکومت نے ہمارے پیارے مہمان کو ہمارے گھر میں شہید کرکے ہمیں غمزدہ کیا۔" صیہونی حکومت کا جرم پہلے کے جرائم سے کئی گنا زیادہ وحشیانہ اور حیوانیت والا ہے اور ظاہر ہے کہ اس شہید کے خون کی قیمت اس سے کہیں زیادہ بھاری اور سنگین ہونی چاہیئے اور یہ ضروری ہے۔

"جوابی کارروائی" retailation بین الاقوامی قانون کے معروف اصولوں میں سے ایک ہے اور حملہ کے شکار ملک کو یہ حق دیتا ہے کہ وہ مخالف کے حملے کو جواب کے بغیر نہ چھوڑے۔ بہت سے تجربات اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ ہمارے ملک کے معزز حکام کو اس کونسل کی ممکنہ کارروائی سے کبھی دلبرداشتہ نہیں ہونا چاہیئے اور اس جرم کے مرتکب افراد کے سخت اور افسوسناک انتقام کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے نتائج اور ردعمل تک ملتوی نہیں کرنا چاہیئے! بقول سعدی، «چو دستت رسد، مغز دشمن برآر ... که فرصت فرو شوید از دل غبار‌»۔"و فی التأخیر آفاتٌ"، ’’اور  تاخیر میں آفتیں ہیں۔‘‘

اگرچہ صیہونی حکومت اس جرم کی مرتکب ہوئی، لیکن یہ بات کسی شک و شبہ کے بغیر کہی جا سکتی ہے کہ اس جرم کی اصل مرتکب سفاک اور خونخوار امریکی حکومت ہے۔ تمام دستیاب شواہد اور دستاویزات واضح طور پر بتاتے ہیں کہ اسرائیل امریکہ کی اجازت اور منظوری کے بغیر کوئی غلط کام نہیں کرتا اور وہ بنیادی طور پر اس پوزیشن میں نہیں ہے کہ وہ خود فیصلے کرسکے اور اس پر عمل بھی کرسکے۔ سب نے گواہی دی ہے اور ہم بھی گواہی دے رہے رہیں کہ صیہونی حکومت کے تمام وحشیانہ جرائم بالخصوص غزہ کے مظلوم عوام کے قتل عام میں امریکہ کی کھلی حمایت تھی اور ہے۔ شیطان بزرگ امریکہ بے نقاب ہو کر اس منظر میں داخل ہوا ہے۔ اسرائیل امریکہ کی طرف سے اور اس کے براہ راست حکم سے جرائم کا ارتکاب کر رہا ہے۔ اس نقطہ نظر سے بغیر کسی شک و شبہ کے ہم یہ نتیجہ اخذ کرسکتے ہیں کہ شہید ہنیہ کے پاکیزہ خون کا بدلہ لینے کے لیے امریکہ کو اس سخت انتقام کے ہدف میں سے ایک ہونا چاہیئے۔

اب صرف اردگرد نظر ڈالیں تو آپ امریکہ کے درجنوں اسٹریٹجک مراکز اور انٹیلی جنس اور فوجی مراکز دیکھ سکتے ہیں، جو آسانی سے ہماری حدود میں ہیں۔ عین الاسد ایک مثال تھی۔ بحرین کے ساحل پر امریکی بحریہ کا پانچواں بحری اڈہ ایک اور مثال ہے۔ خلیج فارس اور بحیرہ عمان میں ایندھن اور سامان لے جانے والے امریکی جہاز دوسرے اہداف ہوسکتے ہیں اور اس کے علاوہ حضرت امیر علیہ السلام کے ارشاد کے مطابق؛ "پتھر کو وہیں پلٹا دو، جہاں سے یہ آیا ہے، "رُدُّوا الْحَجَرَ مِنْ حَيْثُ جَاءَ، فَإِنَّ الشَّرَّ لَا يَدْفَعُهُ إِلَّا الشَّر"


خبر کا کوڈ: 1151612

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.com/ur/article/1151612/امریکہ-کو-انتقامی-فہرست-سے-نہ-نکالا-جائے

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.com