QR CodeQR Code

اسماعیل ہنیہ کو تہران میں قتل کرنے کے مقاصد کیا تھے؟

1 Aug 2024 13:04

اسلام ٹائمز: شہید اسماعیل ہنیہ کی بیٹی نے اپنے سوشل میڈیا پر پیغام میں تمام عرب حکومتوں اور ان لوگوں کو آئینہ دکھایا ہے، جو ایران کے خلاف منفی پراپیگنڈا کر رہے تھے اور کہا ہے کہ یہ ایران ہے، جس نے ہمیشہ ہمیں سہارا دیا ہے، جبکہ تم عرب فلسطین سے قریب ہوتے ہوئے بھی ہمیں اپنے ممالک میں آنے نہیں دیتے۔ شہید اسماعیل ہنیہ کی بیٹی نے ایران کو اسلام کا دارالحکومت قرار دے کر پوری دنیا کو پیغام دے دیا ہے کہ نہ تو فلسطینیوں کی محبت ایران سے کم ہوگی اور نہ ہی ایرانی عوام کی محبت فلسطینیوں سے کم ہوگی۔


تحریر: ڈاکٹر صابر ابو مریم
سیکرٹری جنرل فلسطین فائونڈیشن پاکستان

تیس اور اکتیس جولائی کی درمیانی شب ایران کے دارالحکومت تہران میں اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کو ایک دہشت گردانہ حملہ میں شہید کر دیا گیا۔ انہیں اس وقت دہشت گردی کا نشانہ بنایا گیا، جب وہ اپنی آرام گاہ میں تھے۔ ان کے ساتھ ایک محافظ بھی شہید ہوا۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق یہ حملہ ایک خاص ٹیکنالوجی اور ڈرون میزائل کے ذریعے اسماعیل ہنیہ کے کمرے میں کیا گیا، جہاں وہ شہید ہوگئے۔ ان کی شہادت کے بعد یقینی طور پر پوری دنیا میں بہت سے سوال جنم لے رہے ہیں۔ ایران کی خود مختاری پر بھی سوال اٹھ رہا ہے، کیونکہ دشمن نے صرف اسماعیل ہنیہ کو شہید نہیں کیا بلکہ ایران کی خود مختاری کی خلاف ورزی کرتے ہوئے یہ حملہ انجام دیا ہے۔

یہ بات تو واضح ہے کہ اسماعیل ہنیہ کو قتل کرنے میں امریکی و صیہونی حکومتوں کا ہاتھ کارفرما ہے۔ ٹھیک اسی رات کو لبنان کے دارالحکومت بیروت میں بھی ایک رہائشی عمارت کو اسی طرح کے ڈرون حملوں کا نشانہ بنا کر حزب اللہ کے ایک سینیئر کمانڈر فواد شکر سمیت ایک ایرانی ایڈوائزر کو شہید کیا گیا اور درجنوں زخمی ہوئے۔ ٹھیک اسی وقت عراق کے علاقوں میں بھی حملے کئے گئے اور عراقی مزاحمت کتائب حزب اللہ کے پانچ کمانڈروں کو شہید کیا گیا۔ جہاں تک ایران میں ہونے والے حملے کا تعلق ہے، یہ ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے کہ جب ایران کے نومنتخب صدر ڈاکٹر مسعود پزیشکیان کی تقریب حلف برداری تھی اور تقریب کے لئے 80 سے زیادہ ممالک کے سرکاری وفود اور اعلیٰ شخصیات سمیت اسلامی مزاحمت کے اہم عہدیدار موجود تھے۔

ایسے وقت میں حملہ کرنے کا ایک مقصد شاید یہ بھی تھا کہ ایران کو یہ بتایا جائے کہ وہ فلسطین کی حمایت سے دستبردار ہو جائے اور نئے آنے والے صدر کو شدید دبائو میں لیا جائے اور ساتھ ایران میں اندرونی طور پر تقسیم ایجاد کی جائے۔ کیونکہ ایران کے انتخابات سے قبل امریکی اور برطانوی حکومت کے عہدیداروں کا کہنا تھا کہ ایران میں پزیشکیان مغربی دنیا کے ساتھ دوستی کریں گے، لیکن ان کی تمام امیدوں پر پانی پھیر دیا گیا۔ لیکن سوال یہ ہے کہ کیا امریکہ اور اسرائیل اپنے اس مقصد میں کامیاب ہوئے۔؟ اس سوال کا جواب اگلے ہی روز تہران میں شہید اسماعیل ہنیہ کی نماز جنازہ ہے۔ جو ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے پڑھوائی ہے اور لاکھوں ایرانیوں نے اس جنازے میں شرکت کے ذریعے امریکہ اور اسرائیل کے اس مقصد کو ناکام کر دیا ہے۔ پوری ایرانی قوم یک زبان ہو کر اسماعیل ہنیہ کے جنازے میں شریک ہے۔

ایک اور اہم بات جو امریکی و صیہونی دشمن کے مقاصد میں نظر آتی ہے، وہ یہ ہے کہ اسماعیل ہنیہ کو تہران میں اس لئے دہشت گردی کا نشانہ بنایا گیا، تاکہ ایک طرف فلسطین اور ایران کے درمیان باہمی تعلقات اور رشتہ کو کمزور کیا جائے اور ساتھ ساتھ فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس کو بھی ایران سے الگ کر دیا جائے، لیکن نتائج اس کے برعکس سامنے آئے ہیں۔ نہ تو حماس ایران سے علیحدہ ہو رہی ہے اور نہ ہی فلسطینی عوام کے دلوں سے محبت کم ہوئی ہے۔ شہید اسماعیل ہنیہ کی بیٹی نے اپنے سوشل میڈیا پر پیغام میں تمام عرب حکومتوں اور ان لوگوں کو آئینہ دکھایا ہے، جو ایران کے خلاف منفی پراپیگنڈا کر رہے تھے اور کہا ہے کہ یہ ایران ہے، جس نے ہمیشہ ہمیں سہارا دیا ہے، جبکہ تم عرب فلسطین سے قریب ہوتے ہوئے بھی ہمیں اپنے ممالک میں آنے نہیں دیتے۔

شہید اسماعیل ہنیہ کی بیٹی نے ایران کو اسلام کا دارالحکومت قرار دے کر پوری دنیا کو پیغام دے دیا ہے کہ نہ تو فلسطینیوں کی محبت ایران سے کم ہوگی اور نہ ہی ایرانی عوام کی محبت فلسطینیوں سے کم ہوگی۔ میں یہاں پر یہ بھی کہنا چاہتا ہوں کہ حقیقت میں قاتلوں نے اسماعیل ہنیہ کو تہران میں شہید کرکے بہت بڑی غلطی انجام دی ہے، کیونکہ آج سے اسماعیل ہنیہ ایرانی عوام کے عظیم شہداء کی فہرست میں شمار کئے جائیں گے۔ یہ بات ایران اور فلسطین کے عوام کے درمیان تعلق کو مزید مضبوط کرے گی۔ لہذا امریکی و صیہونی دشمن کے مقاصد میں دوسرا مقصد بھی ناکام ہوگیا ہے۔

خود امریکی مبصرین اور ماہرین ذرائع ابلاغ پر اس بات کی نشاندہی کر رہے ہیں کہ اسماعیل ہنیہ کے قاتلوں نے بہت بڑی غلطی کی ہے۔ جیسا کہ امریکی حکومت نے ایران کے کمانڈر قاسم سلیمانی کو بغداد میں ابو مہدی المہندس کے ساتھ نشانہ بنا کر غلطی کی تھی، جس کا انجام بعد میں عراق اور ایران کے عوامی اور حکومتی مضبوط تعلقات کی صورت میں سامنے آیا۔ لہذا ایسا لگتا ہے کہ اب اسماعیل ہنیہ کے قتل سے قاتلوں کے مقاصد بری طرح ناکام ہوگئے ہیں، صرف یہ کہ انہوں نے اسماعیل ہنیہ کو قتل کر دیا ہے، لیکن اس کے بدلے میں انہیں کچھ بھی حاصل نہیں ہوا ہے۔ امریکی و صیہونی غاصب حکومت اس خطرناک اقدام کے بعد بھی خالی ہاتھ ہے۔

خلاصہ یہ ہے کہ دشمن چاہتا تھا کہ اسماعیل ہنیہ کے قتل سے مسلم دنیا کے عوام کو تقسیم کرے اور نفرت پھیلائے، لیکن شہید کے خون نے ایک مرتبہ پھر پوری مسلم امہ کو متحد کر دیا ہے اور مزید مضبوط رشتوں میں باندھ دیا ہے۔ اب چاہے کوئی ایران میں ہو یا پاکستان میں ہو، وہ مزید فلسطین کے لئے متحرک ہو جائے گا اور یہ شہید اسماعیل ہنیہ کا مشن تھا، جس کے لئے انہوں نے اپنی جان قربان کی۔ شہید کے خون اور قربانی نے امریکہ اور غاصب صیہونی حکومت کے منصوبوں اور مقاصد کو ناکام کر دیا ہے۔


خبر کا کوڈ: 1151316

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.com/ur/article/1151316/اسماعیل-ہنیہ-کو-تہران-میں-قتل-کرنے-کے-مقاصد-کیا-تھے

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.com