QR CodeQR Code

کیا یزید کو واجب الاطاعت کہنا اسلام کی توہین نہیں؟

26 Jul 2024 12:58

اسلام ٹائمز: مفتی صاحب نے واضح طور پر ہمارے ان تاریخی شکوک و شبہات کو دور کر دیا ہے۔ ہم شکریہ ادا کرتے ہیں مفتی صاحب کا کہ انہوں نے بڑی فراخدلی کے ساتھ یہ بتا دیا ہے کہ انکے مکتب کے مطابق یزید واحب الاطاعت ہے اور امام حسین ؑ واجب القتل۔ پس مسلمانوں میں صرف یہی ایک مکتب ہے، جو یزید کو واجب الاطاعت اور امام حسین ؑ کو واجب القتل سمجھتا ہے اور واقعہ کربلا کے وقت اسی مکتب نے ہی نواسہ رسول کو شہید کیا ہے، چونکہ یہ عقیدہ صرف اسی مسلک و مکتب کا ہے۔ اب ان مفتی صاحب کا مذہب و مسلک جو بھی ہے، ہمیں اس سے کوئی غرض نہیں۔ ہمیں اس سے سروکار ہے کہ چلیں کسی مفتی نے ہمت کی اور ایک تاریخی مسئلے کو تو حل کر دیا۔


تحریر: نذر حافی
nazarhaffi@gmail.com

گدائی کرکے اور چندے مانگ کر کھانا یہ عزّتِ نفس کی موت ہے۔ اسلام، انسانی نفس اور انسان کی عزت نفس کا محافظ ہے۔ جیسے کسی انسان کو خودکُشی کا حق نہیں، ویسے ہی کسی انسان کو اپنی عزّت کو نیلام کرنے کا بھی حق نہیں۔ ہمارے ہاں ہر جگہ تو نہیں لیکن بعض دینی مدارس میں عزّتِ نفس کا جنازہ نکالا جاتا ہے۔ ایسے مدارس سے جو بھی نکلتا ہے، وہ لباسِ دین پہن کر ایک پیشہ ور ٹھگ اور پروفیشنل بھکاری بن کر دین کے نام پر جگالی و گدائی کرتا ہے۔ یہ دین کے نام پر اُمّت میں ایک بہت بڑا بگاڑ ہے اور اصلاح اُمّت کے حوالے سے مفتی طارق مسعود صاحب کے کلپ خاص اہمیّت کے حامل ہیں۔ مذکورہ مفتی صاحب بڑی جہاندیدہ شخصیت ہیں اور وہ تو یقیناً یہ جانتے ہی ہیں کہ جس شخص کی عزّت نفس مر جائے، وہ ہر پستی پر اُتر آتا ہے۔ پھر عزّت نیلام کرنا، کسی دینی مدرسے میں لواطت کا شکار ہونا یا مدرسے کے کسی طالب علم کو اپنی ہوس کا نشانہ بنانا، اُس کیلئے کوئی اہم مسئلہ نہیں ہوتا۔ اسی لئے ہمارے بعض دینی مدارس ایسے کاموں میں صفِ اوّل میں کھڑے ہیں۔ تفصیلات کیلئے آپ گوگل سے مدد لیں۔

گوگل پر آپ کو مفتی طارق مسعود صاحب جیسے عظیم مصلح کا یہ تازہ کلپ بھی مل جائے گا، جس میں وہ یہ فتویٰ دے رہے ہیں کہ "دنیا میں ایک اصول یاد رکھو! شریعت میں جو بادشاہ ہو، جس کے ہاتھ میں قوّتِ نافذہ ہو، اُس کے اچھے اور بُرے کی بحث اسلام میں ہے ہی نہیں، اس کی اطاعت واجب ہے۔" مفتی صاحب نے لباسِ دین پہن رکھا ہے اور اپنے مذہب کے باقاعدہ مفتی ہونے کے ناتے ان کا یہ بیان کردہ اصول آبِ زر سے لکھنے کے قابل ہے۔ انہوں نے اپنے مکتب کی طرف سے باقاعدہ یہ اعلان کیا ہے کہ اُن کے مکتب میں بادشاہ چاہے فاسق و زانی و لواطت و۔۔۔ کا رسیا ہو، پھر بھی اس کی اطاعت واجب ہے۔" "واجب" ظاہر ہے اسی طرح ہے، جس طرح نماز پنجگانہ واجب ہے۔ اب فاسق بادشاہ کی اطاعت فسق میں، زانی کی اطاعت زنا کاری میں، لواطی بادشاہ کی لواط میں، کرپٹ اور خائن بادشاہ کی اطاعت کرپشن میں۔۔۔ اُن کے نزدیک واجب ہے۔ اُن کا یہ فتویٰ اس بحث کا دروازہ ہی بند کر دیتا ہے کہ بعض دینی مدارس میں آج تک یہ سب کیوں ہو رہا ہے۔۔۔!

یہ سُنہری فتویٰ یہیں پر ختم نہیں ہوتا بلکہ وہ یہ بھی ارشاد فرماتے ہیں کہ صحابہ یزید کو اچھا سمجھیں، بُرا سمجھیں، جنہوں نے بیعت کی ہے، کس بیس (بنیاد) پر کی ہے کہ پاور کس کے پاس ہے؟ یزید کے پاس، جو پاورفل ہوتا ہے، اسلام میں حاکم اُسی کو کہتے ہیں اور بخاری مسلم کی واضح صحیح حدیثیں ہیں کہ جب ایک شخص حاکم بن جائے، اس کے خلاف جو بھی کھڑا ہو، قتل کر دو، "کائن من کان" اسلام میں اتحاد کی بڑی ویلیو ہے، یہ جو آپ دیکھتے ہیں ناں کہ فلاں حاکم بہت نیک ہے، فلاں بہت بُرا ہے، اس کا کرنا کیا ہے، نیک اور برے کا؟ ہے تو ہے، چاہے اچھا ہو، چاہے بُرا ہو۔ اُس کے خلاف بغاوت نہیں کرسکتے آپ۔۔۔ مفتی صاحب نے میرے جیسے لوگوں کا ایک بڑا تاریخی مسئلہ حل کر دیا ہے۔ مجھ جیسے لوگوں کو یہ سمجھ نہیں آتی تھی کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ کسی مفتی نے امام حسین ؑ کے خلاف یزید کے حق میں فتوی دیا ہو۔؟ ہمارے لئے یہ بھی ناقابل یقین بات تھی کہ کیا مسلمان علماء میں سے کسی نے یزید کے مقابلے میں امام حسین ؑ کو واجب القتل قرار دیا ہوگ۔؟

مفتی صاحب نے  واضح طور پر ہمارے ان تاریخی شکوک و شبہات کو دور کر دیا ہے۔ ہم شکریہ ادا کرتے ہیں مفتی صاحب کا کہ انہوں نے بڑی فراخدلی کے ساتھ یہ بتا دیا ہے کہ ان کے مکتب کے مطابق یزید واحب الاطاعت ہے اور امام حسین ؑ واجب القتل۔ پس مسلمانوں میں صرف یہی ایک مکتب ہے، جو یزید کو واجب الاطاعت اور امام حسین ؑ کو واجب القتل سمجھتا ہے اور واقعہ کربلا کے وقت اسی مکتب نے ہی نواسہ رسول کو شہید کیا ہے، چونکہ یہ عقیدہ صرف اسی مسلک و مکتب کا ہے۔ اب ان مفتی صاحب کا مذہب و مسلک جو بھی ہے، ہمیں اس سے کوئی غرض نہیں۔ ہمیں اس سے سروکار ہے کہ چلیں کسی مفتی نے ہمت کی اور ایک تاریخی مسئلے کو تو حل کر دیا۔

دوسری طرف ہم بطورِ خاص سوشل میڈیا کے موجدین کا شکریہ ادا کرتے ہیں کہ جن کی ایجادات نے مسلمانوں کے درمیان پائی جانے والی غلط فہمیوں کے خاتمے اور حقائق کو آشکار کرنے میں بنیادی کردار ادا کیا ہے۔ اسی طرح ہم شکریہ ادا کرتے ہیں تمام سُنّی و شیعہ مسلمانوں کا بھی کہ انہوں نے مفتی صاحب کے اس فتوے کو توہینِ اسلام، توہین رسالت، توہین نواسہ رسول۔۔۔ کچھ بھی قرار نہیں دیا۔ ہم ان چیزوں کو توہین محسوس نہیں کرتے، چونکہ توہین محسوس کرنے کیلئے عزّت نفس اور غیرت دینی کا زندہ ہونا ضروری ہے۔ خیر سے بعض دینی مدارس میں ان دونوں چیزوں کا جنازہ نکال دیا جاتا ہے۔ ہمارا  گلہ و شکوہ بھی اُن بعض دینی مدارس سے نہیں بلکہ ان سے ہے، جن کا کہنا ہے کہ سب دینی مدارس میں ایسا نہیں ہوتا۔ اگر سب دینی مدارس میں ایسا نہیں ہوتا تو پھر سب کو یہ توہین محسوس کیوں نہیں ہو رہی۔؟


خبر کا کوڈ: 1150125

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.com/ur/article/1150125/کیا-یزید-کو-واجب-الاطاعت-کہنا-اسلام-کی-توہین-نہیں

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.com