QR CodeQR Code

برکس اور مغرب کی مالیاتی غنڈہ گردی

25 Jul 2024 17:14

اسلام ٹائمز: اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ برکس پل کے بہت سے رکن ممالک نے پہلے ہی اسطرح کی لیکویڈیٹی سویپ لائنیں قائم کر رکھی ہیں، اب اسے آپریشنل اور کثیرالطرفہ بنانا بہت آسان ہوگا۔ حقیقت یہ ہے کہ استعمار کا ایک انداز ڈالر کے غلبے کے نتیجے میں مالیاتی طاقت کو استعمال کرنا ہے۔ امریکہ نے اسی ڈالر کیوجہ سے پوری دنیا میں اپنا مالی تسلط پھیلا رکھا ہے۔ اسی لیے برکس کے رکن ممالک کی مثبت کوششوں میں سے ایک یہ ہے کہ ڈالر کے بجائے مقامی کرنسیوں کے استعمال کیلئے ضروری پلیٹ فارم تیار کیے جائیں اور اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ برکس بین الاقوامی میدان میں اعلیٰ مالیاتی طاقت رکھنے والے ممالک پر مشتمل ہے، ڈالر کی جگہ مقامی کرنسیوں کو آسانی سے استعمال میں لایا جاسکتا ہے۔


تحریر: مجید وقاری

اسلامی جمہوریہ ایران کے مرکزی بینک کے نائب سربراہ "محسن کریمی" نے برازیل کے شہر ریو ڈی جنیرو میں برکس کے رکن ممالک کے مالیاتی نمائندوں اور مرکزی بینکوں کے تیسرے اجلاس میں ایران کے مرکزی بینک کی پالیسیوں کی وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ برکس کے رکن ممالک کے ساتھ مالیاتی تعاون کو فروغ دینے کے میدان میں تمام رکن ممالک کا مشترکہ مقصد کاروباری لین دین میں ڈالر پر انحصار کو کم کرنا اور مقامی کرنسیوں کے استعمال کو بڑھانا ہے۔ محسن کریمی نے تاکید کی کہ ایران کا مرکزی بینک "برکس پل" منصوبے میں شرکت کے لیے اپنی مکمل حمایت اور  بھرپور تیاری کا اعلان کرتا ہے۔

محسن کریمی کے مطابق "برکس پل" کثیر الجہتی مالیاتی تصفیہ کے طریقہ کار کے ساتھ ساتھ تیز اور محفوظ برکس بینکنگ انفارمیشن ایکسچینج چینلز کو رواج اور سوئفٹ سے آزاد بینکنگ کا عملی نمونہ بن سکتا ہے اور یہ نہ صرف برکس ممبران کے لیے اہم ہے، بلکہ دیگر شرکاء کے لیے سرحد پار ادائیگی کے چینلز تک منصفانہ رسائی کو بھی ممکن بنائے گا۔ برکس پل منصوبے کی اہمیت کی بنیادی وجوہات میں سے ایک ڈالر کی لین دین سے آزادی اختیار کرنا ہے۔سیاسی امور کے ماہر "علی شریفی نیا" اس سلسلے میں کہتے ہیں: "برکس کے مقاصد میں سے ایک تمام شعبوں میں مغرب بالخصوص امریکہ کی بالادستی کو ختم کرنا ہے۔ اس وقت مالیاتی تبادلے کی بنیاد پر ڈالر اور یورو مغرب کے لیے بہت اہمیت کے حامل ہیں اور اگر برکس SWIFT سے علیحدہ ایک نیا نظام تشکیل دیدے تو اس نے گویا مغرب سے اپنی مالی آزادی میں ایک بہت اہم قدم اٹھایا ہے۔

ایران کے مرکزی بینک کے بین الاقوامی نائب صدر کے مطابق، برکس پل نہ صرف معاہدوں اور BSL کے نام سے جانے جانے والی دو طرفہ سویپ لائنوں کے استعمال سے متصادم نہیں ہے، بلکہ ان معاہدوں کو مضبوط بناتا ہے اور ان کے آپریشنل راستے کو بھی آسان بناتا ہے۔ اس سے نہ صرف لائن کنٹریکٹ کو بڑھانا ممکن ہے بلکہ یہ کثیر جہتی لیکویڈیٹی کو بھی ہموار کرتا ہے۔ اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ برکس پل کے بہت سے رکن ممالک نے پہلے ہی اس طرح کی لیکویڈیٹی سویپ لائنیں قائم کر رکھی ہیں، اب اسے آپریشنل اور کثیرالطرفہ بنانا بہت آسان ہوگا۔ حقیقت یہ ہے کہ استعمار کا ایک انداز ڈالر کے غلبے کے نتیجے میں مالیاتی طاقت کو استعمال کرنا ہے۔ امریکہ نے اسی ڈالر کی وجہ سے پوری دنیا میں اپنا مالی تسلط پھیلا رکھا ہے۔

اسی لیے برکس کے رکن ممالک کی مثبت کوششوں میں سے ایک یہ ہے کہ ڈالر کے بجائے مقامی کرنسیوں کے استعمال کے لیے ضروری پلیٹ فارم تیار کیے جائیں اور اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ برکس بین الاقوامی میدان میں اعلیٰ مالیاتی طاقت رکھنے والے ممالک پر مشتمل ہے، ڈالر کی جگہ مقامی کرنسیوں کو آسانی سے استعمال میں لایا جاسکتا ہے۔ یاد رہے برکس ان پانچ ممالک کے ناموں کے پہلے حروف کو ملا کر تخلیق کیا گیا ہے۔ ان ممالک میں برازیل، روس، انڈیا، چین اور جنوبی افریقا شامل ہیں۔ چین، بھارت، برازیل اور روس کے وزرائے خارجہ نے پہلی بار 2006ء میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے موقع پر ملاقات کی تھی اور پہلی باضابطہ سربراہی کانفرنس 2009ء میں روس میں ہوئی تھی۔

اگلے سال یعنی 2010ء میں جنوبی افریقہ نے بھی اس بزنس کونسل میں شمولیت اختیار کی اور اس کے سربراہان کا اجلاس ہر سال رکن ممالک میں سے کسی ایک میں ہوتا رہا ہے۔ ایران بھی برکس تنظیم کا فعال رکن ہے۔بہرحال، اسلامی جمہوریہ ایران کے مرکزی بینک کو مالیاتی میدان میں معلومات کی حفاظت کے شعبے میں اچھے تجربات حاصل ہیں اور وہ برکس سائبر تجربات میں زیادہ سے زیادہ حصہ لینے کے لیے تیار ہے، جن کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔ اس لیے کہا جا سکتا ہے کہ برکس تیزی سے مالیاتی شعبے میں بھی ایک موثر بین الاقوامی تنظیم بن رہی ہے، جو مغرب کے مالیاتی غنڈہ گردی کے رویئے کو انصاف پر مبنی بین الاقوامی نظام سے بدلنے کی کوشش کر رہی ہے۔


خبر کا کوڈ: 1149971

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.com/ur/article/1149971/برکس-اور-مغرب-کی-مالیاتی-غنڈہ-گردی

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.com