QR CodeQR Code

بنوں سانحہ، حقائق، موجودہ صورتحال اور مستقبل

25 Jul 2024 12:56

اسلام ٹائمز: اس معاملہ کی اگر بنیاد کی بات کی جائے تو خیبر پختونخوا کے اس جنوبی ضلع کے عوام پہلی مرتبہ ’’گڈ اور بیڈ‘‘ طالبان کی تفریق کے بغیر اٹھ کھڑے ہوئے، انہوں نے ریاست سے امن کا مطالبہ کیا۔ اس موقع پر ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت فائرنگ کروائی گئی، تاکہ مقامی عوام، پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت اور سیکورٹی اداروں کے مابین تنازعہ کھڑا کیا جائے اور اصل معاملہ یعنی دہشتگردوں کیخلاف کارروائی کے توجہ ہٹائی جائے۔


رپورٹ: سید عدیل زیدی

بنوں میں گذشتہ دنوں پیش آنے والے واقعہ کے حوالے سے فوری طور پر سوشل میڈیا پر افواہوں کا انبار لگ گیا، کہیں سینکڑوں بے گناہ افراد کی شہادتوں کی خبریں وائرل ہوئیں، تو کہیں اس معاملہ کو پاک فوج اور عوام کے مابین باقاعدہ جنگ کے حوالے سے مشبیہ دی گئی۔ اس معاملہ کی اگر بنیاد کی بات کی جائے تو خیبر پختونخوا کے اس جنوبی ضلع کے عوام پہلی مرتبہ ’’گڈ اور بیڈ‘‘ طالبان کی تفریق کے بغیر اٹھ کھڑے ہوئے، انہوں نے ریاست سے امن کا مطالبہ کیا۔ اس موقع پر ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت فائرنگ کروائی گئی، تاکہ مقامی عوام، پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت اور سیکورٹی اداروں کے مابین تنازعہ کھڑا کیا جائے اور اصل معاملہ یعنی دہشتگردوں کیخلاف کارروائی کے توجہ ہٹائی جائے۔ اس معاملہ پر سوشل میڈیا پر بعض غیر ذمہ دار افراد نے حالات کی نزاکت کو سمجھے بغیر ایک نیا محاذ کھول دیا، جس کے مجموعی طور پر جلتی پر تیل کا کردار ادا کیا۔ تاہم اس حوالے سے وفاقی حکومت کا کردار بھی افسوسناک رہا۔

جس کے بعد پشاور میں وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے ساتھ مقامی عمائدین کا ایک جرگہ ہوا، جس میں وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور کو گیارہ مطالبات پیش کیے گئے، جس میں صف اول ہر قسم کے طالبان کے مستقل خاتمے پر زور دیا گیا ہے۔ وزیراعلیٰ ہاؤس میں ہونے والے اس جرگہ میں بنوں کے عمائدین اور مشران نے شرکت کی، علاوہ ازیں چیف سیکرٹری، آئی جی پی، کمشنر و آرپی او بنوں اور ڈپٹی کمشنر بھی شریک ہوئے۔ جرگے عمائدین اور مشران نے وزیراعلی کو 11 مطالبات پیش کیے جس میں بنوں میں عزم استحکام پاکستان آپریشن کی مخالفت، اچھے اور برے طالبان کے مراکز کا مستقل طور پر خاتمے کا مطالبہ کیا گیا۔ اس کے علاوہ جرگہ عمائدین نے مطالبہ کیا کہ سرچ آپریشن کے نام پر مدارس، گھروں اور افراد کے ساتھ نامناسب رویہ اختیار نہ کیا جائے اور جمعہ خان روڈ عوام کی سہولت کے لیے بند نہ کیا جائے، علاقے میں طالبان کی پٹرولنگ کا نوٹس لیا جائے اور مقامی انتظامیہ کو ایکشن کا مکمل اختیار دیا جائے۔

عمائدین نے مطالبہ کیا کہ مقامی پولیس کی استعداد میں اضافہ اور وسائل و ضروریات کو پورا کیا جائے جبکہ بلا تفریق ایکشن کا مکمل اختیار بھی مقامی اہلکاروں کو دیا جائے، سی ٹی ڈی پولیس کو مکمل فعال، دہشت گردوں اور جرائم پیشہ عناصر کے خلاف کاروائی کا مکمل اختیار دیا جائے۔ جرگہ مشران نے مطالبہ کیا کہ مدارس، گھروں پر بلاجواز چھاپے نہ مارے جائیں تاکہ عوام میں اشتعال انگیزی اور بے چینی نہ پھیلے۔ طالبان کے خلاف سی ٹی ڈی کو مقامی سطح پر کاروائی کا مکمل اختیار دیا جائے جوبلا روک ٹوک اوردباؤ کے اقدامات کرے۔ جرگے نے مطالبہ کیا کہ دہشت گردی میں زخمی پولیس اہلکاروں کا علاج سی ایم ایچ میں کیا جائے اور تمام زخمیوں کو فوری منتقل کیا جائے۔ وزیراعلیٰ نے جرگہ عمائدین کے مطالبات سننے کے بعد دو روز کے اندر صوبائی ایپکس کمیٹی کا اجلاس بلانے کا عندیہ دیا اور یقین دہانی کرائی کہ مذکورہ مطالبات ایپکس کمیٹی میں پیش کیے جائیں گے۔

یاد رہے کہ ایپکس کمیٹی کا یہ اجلاس آج منعقد ہوگا، مقامی ذرائع نے ’’اسلام ٹائمز‘‘ کو بتایا ہے کہ گذشتہ روز سے بنوں میں مسلح گروہوں کے خلاف پولیس نے کریک ڈاؤن شروع کردیا ہے، چھاپوں کے دوران گرفتاریاں بھی کی جا رہی ہیں۔ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کی ہدایات اور امن کمیٹی بنوں کے مطالبات پر پولیس نے یہ کارروائی شروع کی۔ اس دوران درجن سے زائد مسلح افراد کو گرفتار کرکے ان کے قبضے سے اسلحہ اور ایک نان کسٹم پیڈ گاڑی برآمد کی گئی ہے۔ بنوں میں پولیس کی کارروائیاں شروع ہونے کے بعد عوام پولیس کے حق میں نعرے بازی کرتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئے۔ علاوہ ازیں وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے بنوں جرگہ کے گیارہ مطالبات سے اتفاق کیا ہے تاہم اس کی حتمی منظوری آج اپیکس کمیٹی کے ہونے والے اجلاس میں دی جائے گی۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں بنوں جرگہ کی جانب سے امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا پروفیسر ابراہیم سمیت دیگر ارکان کی شرکت بھی متوقع ہے۔

اجلاس میں بنوں جرگہ کی جانب سے پیش کردہ 11 مطالبات پیش کیے جائیں گے جن پر غور ہوگا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ بنوں جرگہ کے مطالبات سے اصولی طور پر اتفاق کرچکے ہیں تاہم حتمی منظوری ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں دی جائے گی، وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور جمعہ کے روز بنوں کا باقاعدہ دورہ کرتے ہوئے مطالبات منظوری کا حتمی اعلان کریں گے۔ حقیقت یہ ہے کہ بنوں کے اس حساس معاملہ کو وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے سیاسی پوائنٹ سکورنگ کیلئے استعمال کیا۔ مسئلہ کو فوری حل کرنے کی بجائے ایک دوسرے پر ذمہ داری عائد کی گئی۔ دہشتگردوں کے خاتمے پر بنوں کے عوام، صوبائی حکومت، وفاقی حکومت اور سیکورٹی ادارے متفق ہیں، تاہم اس کے طریقہ کار پر اختلاف ضرور ہے، وفاقی حکومت اور سیکورٹی ادارے، پاک فوج یعنی آپریشن عزم استحکام کے ذریعے دہشتگردوں کا خاتمہ چاہتے ہیں تاہم بنوں کے عوام اور پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت پولیس اور سی ٹی ڈی کے آپریشن سے طالبان کا خاتمہ چاہتے ہیں۔


خبر کا کوڈ: 1149360

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.com/ur/article/1149360/بنوں-سانحہ-حقائق-موجودہ-صورتحال-اور-مستقبل

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.com