QR CodeQR Code

غزہ میں جاری کربلا

19 Jul 2024 12:32

اسلام ٹائمز: "خدا کی قسم! اگر آپ اہلِ غزہ پر ڈھائے جانے والے مظالم اور تکالیف دیکھیں تو آپ دنگ رہ جائیں، ذہن اس بات کو تسلیم نہیں کر پائے گا کہ آیا ایک انسان ان تمام مظالم اور تکالیف کو برداشت کرکے زندہ کیسے رہ سکتا ہے؟ اور ان تکالیف کی شدت سے اسکی موت کیسے واقع نہیں ہوئی۔؟!! خدا کی قسم! اگر یہ تکالیف اور مشقتیں کسی چٹان پر گزرتیں تو وہ تکلیف کی شدت سے پھٹ جاتی، سمندر پر اتنا ظلم ڈھایا جاتا تو وہ بخارات بن جاتا، دیوہیکل پہاڑوں پر اگر اتنا سِتم ڈھایا جاتا تو ان میں شگاف پڑ جاتے، لوہے جیسی مضبوط دھات تک اس تکلیف کی شدت سے پگھل جاتی!! ہم نے جو آفتیں دیکھی ہیں، اسکے مقابلے میں آپ کی پریشانیاں ہیچ ہیں۔


تحریر: ڈاکٹر ندیم عباس

ظلم جبر اور بربریت حد سے بڑھ جائے تو کہا جاتا ہے یہ جگہ کربلا بن گئی۔ آج غزہ کی صورت حال بھی یہی ہے۔ غزہ عملی طور پر کربلا کا منظر پیش کر رہا    ہے۔ آج کی کربلا لائیو دکھائی جا رہی ہے، آج کچھ بھی چھپا ہوا نہیں ہے، ہر چیز روز روشن کی طرح عیاں ہے۔ دنیا کے دل و دماغ پر مفادات کا پردہ آچکا ہے۔لوگوں کے لیے سینکڑوں بچوں، خواتین اور بزرگوں کے قتل عام کی خبریں اب روٹین کی بات ہوگئی ہیں۔ غزہ کا محاصرہ تو کئی سالوں سے جاری ہے اور وہاں کی ہوا، پانی اور زمین اسرائیلی محاصرے میں ہے۔ کھانے پینے اور زندگی بچانے والی ادویات پہنچنے کا واحد ذریعہ اسرائیل ہے۔ اسرائیل نے ہر اس چیز پر روک لگا رکھی ہے، جو انسانی جان بچانے میں اہم کردار ادار کرتی ہے۔ اسرائیل اقوام متحدہ کے اصول جنگ اور بین لاقوامی انسانی حقوق کو پامال کر رہا ہے۔

آکسفیم کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل نے غزہ  کو درکار پانی کی مقدار میں 94 فیصد کمی کر دی ہے، جس سے غزہ میں ایک تباہی پھیلانے والے بحران کی صورتحال درپیش ہوگئی ہے۔ جس طرح لشکر یزید نے امام حسینؑ اور ان کے ساتھیوں کا پانی بند کیا تھا، بالکل اسی طرح آج اسرائیل نے اہل غزہ کا پانی بند کر دیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ اسرائیلی بمباری بھی جاری ہے۔ ہر روز حملے ہوتے ہیں اور دسیوں نہتے لوگ شہید ہو جاتے ہیں۔ ہسپتال، پناہ گزین کیمپ، سکول اور امدادی مراکز اسرائیلی حملوں کی زد میں ہیں۔اسرائیلی فوج نے حالیہ دنوں میں غزہ کی پٹی میں سکول شیلٹر پر بمباری کی، اس حملے میں کم از کم دو فلسطینی شہید ہوگئے۔ یاد رہے کہ یہ حملہ پناہ گزینیوں پر کیا گیا تھا۔

اسرائیلی فوج نے وسطی غزہ کی پٹی میں بوریج مہاجر کیمپ میں ایک مکان پر گولہ باری کی، جس کے نتیجے میں کم از کم پانچ افراد شہید ہوگئے۔ اسی کے قریبی النصیرات پناہ گزین کیمپ میں کم از کم آٹھ افراد شہید ہوئے۔ یہ ایک دن کی خبریں ہیں، غزہ میں ہر دن ایسا ہی ہے۔ وہاں کی ساری خبرین ہی یہی ہیں کہ اتنے لوگ شہید ہوگئے اور اتنے زخمی ہیں۔ چند دن پہلے کی خبر ہے کہ غزہ کی پٹی میں اقوام متحدہ کے زیر انتظام سکول پر اسرائیلی فضائی حملے میں کم از کم 16 افراد شہید  ہوگئے ہیں جبکہ درجنوں زخمی ہیں۔ جائے وقوع پر موجود ایک خاتون سما ابو امصا نے خبر رساں ادارے کو بتایا کہ عمارت کو اس وقت نشانہ بنایا گیا، جب کچھ بچے کلاس روم میں قرآن پڑھ رہے تھے اور وہ اسی وقت شہید ہوگئے۔

اسرائیل کے لبنان کے اندر بھی حملے جاری ہیں اور چوبیس گھنٹوں میں حزب اللہ کے دو کمانڈر شہید کر دیئے گئے ہیں۔ اسی طرح حزب اللہ نے اسرائیل کے اندر اپنی کارروائیاں جاری رکھی ہوئی ہیں۔ حزب اللہ کی کارروائیوں کی وجہ سے اسرائیلیوں کی بڑی تعداد علاقہ اور بہت سے اسرائیل چھوڑ کر اپنے اصلی ملکوں میں واپس چلے گئے ہیں۔ امریکی انتظامیہ لبنان کی حکومت کو بار بار دھمکا رہی ہے کہ وہ حزب اللہ پر تباو بنائے، تاکہ حزب اللہ کو جنگ سے دور رکھا جا سکے۔ ایک ڈرون تل ابیت پہنچنے میں کامیاب ہوگیا اور اس کے حملے میں اہم مقام کو نشانہ بنایا، جس میں ایک آدمی ہلاک اور کئی زخمی ہوئے۔ کہا جا رہا ہے کہ حزب اللہ نے اپنے کمانڈروں کی شہادت کا بدلہ لیا ہے۔

اسرائیلی اور امریکی سکیورٹی ایکسپرٹس حیران و پریشان ہیں کہ اتنی سکیورٹی کے باوجود یہ ڈرون کیسے تل ابیت پہنچا اور حملہ کرنے میں کامیاب ہوا۔ یہ لوگ اب اسے انسانی غلطی قرار دے کر اپنی ناکامی چھپانے کی کوشش کر رہی ہیں۔ دراصل حزب اللہ نے جدید ترین ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے پورے اسرائیلی نظام کو دھوکہ ہے۔ غزہ کے مشہور داعی اور صحافی جناب جهاد حلس کی پوسٹ دیکھی، پوسٹ کیا ہے، اہل غزہ کا نوحہ ہے۔ کاش کوئی یہ نوحہ سننے والا ہوتا! فرما رہے ہیں: "خدا کی قسم! اگر آپ اہلِ غزہ پر ڈھائے جانے والے مظالم اور تکالیف دیکھیں تو آپ دنگ رہ جائیں، ذہن اس بات کو تسلیم نہیں کر پائے گا کہ آیا ایک انسان ان تمام مظالم اور تکالیف کو برداشت کرکے زندہ کیسے رہ سکتا ہے؟ اور ان تکالیف کی شدت سے اس کی موت کیسے واقع نہیں ہوئی۔؟!!

خدا کی قسم! اگر یہ تکالیف اور مشقتیں کسی چٹان پر گزرتیں تو وہ تکلیف کی شدت سے پھٹ جاتی، سمندر پر اتنا ظلم ڈھایا جاتا تو وہ بخارات بن جاتا، دیوہیکل پہاڑوں پر اگر اتنا سِتم ڈھایا جاتا تو ان میں شگاف پڑ جاتے، لوہے جیسی مضبوط دھات تک اس تکلیف کی شدت سے پگھل جاتی!! ہم نے جو آفتیں دیکھی ہیں، اس کے مقابلے میں آپ کی پریشانیاں ہیچ ہیں، (باخدا یہ حقیقت ہے)، ہم پر بیتنے والے دلسوز مناظر کے عادی نہ بنیں، اسے ہماری عادی زندگی/روٹین لائف نہ سمجھیں، بلاشبہ ہمیں تنہاء، بے یارو مددگار چھوڑنے والوں کو اللّٰہ رب العزت دیکھ رہے ہیں اور ان سب کو اللّٰہ رب العزت کے حضور جواب دہ ہونا ہے۔"

میں یہ سوچ کر پریشان ہوں کہ کل روز محشر اللہ کی بارگاہ میں اہل فلسطین دہائی دیں گے کہ پرودگار جب ہمیں گاجر مولی کی طرح کاٹا جا رہا تھا تو اس  وقت امت خاموش تھی۔ اپنے کاموں میں مشغول تھی بلکہ ہر کسی نے ہمارے خون میں ہاتھ رنگنے یا خاموش رہنے کی قیمت وصول کی تھی تو ان کی اس فریاد پر اللہ تعالیٰ ہم سے جو باز پرس کرے گا، کم از کم میرے پاس تو اس کا کوئی جواب نہیں ہے۔


خبر کا کوڈ: 1148563

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.com/ur/article/1148563/غزہ-میں-جاری-کربلا

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.com