QR CodeQR Code

امام حسین علیہ السلام کا اصلی ہدف

16 Jul 2024 17:57

اسلام ٹائمز: حسین ابن علی علیہ السلام کا معاملہ یہ نہیں تھا کہ خاندان پیغمبر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کوشش میں تھا کہ چھین لئے گئے حق کو اور غصب شدہ حکومت کو واپس لینا چاہتا تھا، بلکہ یہ حسین ابن علی علیہما السلام کے فرزندوں کے دوش پر ایک فریضہ تھا۔ خاندان ِنبوت کے پسماندگان اور مکتب امامت کے وارثین یعنی چوتھے امام، پانچویں امام، چھٹے امام، ساتویں امام سے بارہویں امام علیہم السلام تک، ان میں سے ہر ایک کا فریضہ تھا کہ اگر حالات سازگار ہوں تو اس فریضے پر عمل کریں، اسلامی انقلاب برپا کریں، زمام ِحکومت بھی اپنے ہاتھ میں لیں، تباہ شدہ اور نابود شدہ اسلامی معاشرے کو اسکی سابقہ اصلی حالت پر واپس لائیں۔ یہ امام سجاد علیہ السلام سے لیکر بعد تک آئمہ علیہم السلام کے دوش پر ایک ذمہ داری تھی۔


تحریر: ڈاکٹر راشد عباس نقوی

صبح عاشور سے عصر تک کے دورانیہ میں سمٹا ہوا واقعہ کربلا پوری تاریخ تشیع میں اٹھنے والی تمام تحریکوں کا اصل محرک قرار پایا اور اگر مبالغہ نہ ہو تو حتیٰ یہ کہا جا سکتا ہے کہ کربلا کے بعد اٹھنے والی تمام انسانی تحریکوں کے لئے محرک اور مشعل راہ بھی یہ واقعہ قرار پایا ہے۔ اس آدھے دن کی اہمیت یہ ہے کہ اگر آج ہم 1400 سال کے بعد امام باقر اور امام صادق علیہما السلام کے بارے میں بیٹھ کر گفتگو کر رہے ہیں تو یہ اسی آدھے دن کی دین ہے۔ ہماری تمام محافل، ہماری تمام مجالس، ہمارے تمام منبر اور اس پر بیٹھ کر ہونے والی تمام گفتگو اسی روز عاشور کی برکتیں ہیں۔ ہم عاشور کے نام پر ایک ساتھ اکٹھا ہوتے ہیں۔

میرا نظریہ تو یہ ہے کہ امام حسین علیہ السلام نے نہ تو صرف حکومت لئے قیام کیا، جیسا کہ بعض افراد دعویٰ کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ جب آپ نے دیکھا کہ حکومت نہیں مل پائے گی بلکہ قتل کر دیئے جائیں گے تو واپسی کی فکر میں پڑ گئے! نہ ہی صرف شہادت کے لئے آئے تھے۔ ایسا بھی نہیں تھا۔ ان دونوں میں سے کوئی بھی درست نہیں ہے۔ صرف حکومت کے لئے نہیں آئے تھے، کیونکہ آپ کی روش اور طریقہ کار سے بخوبی واضح تھا کہ شہادت کے بارے میں بھی آپ پوری طرح سوچ کر آئے تھے۔ آپ کو اپنے اور اپنے اصحاب کے خون آلود مستقبل کا پورا اندازہ تھا۔ صرف شہادت کے لئے بھی نہیں آئے تھے۔ اس لئے کہ خود حضرت فرماتے ہیں کہ میں حق قائم کرنے، امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کرنے کے لئے آیا ہوں۔ اس زمانے کے شیعوں کا یہی نظریہ تھا کہ حضرت ایک اسلامی ماحول تیار کرنے کی کوشش میں ہیں۔ تو ہدف ایک تیسری چیز تھی۔

اب اگر میں اس تیسری چیز کو اجمالی طور پر آپ کے سامنے بیان کر دوں اور تفصیلات کو متعلقہ جگہوں اور موزوں مواقع کے لئے چھوڑ دوں تو مجھے یوں کہنا چاہیئے کہ امام حسین علیہ السلام نے ایک واجب پر عمل کرنے کے لئے قیام کیا، جس پر اس وقت تک اسلام میں عمل نہیں کیا گيا تھا۔ یہاں تک کہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بھی اس واجب پر عمل نہیں کرسکتے تھے۔ یہ واجب ایسا ہے کہ خود پیغمبر اکرم کی ذات والا صفات بھی جو بشیر و نذیر تھے، انقلاب کے رہنماء تھے، دینی انقلاب کے بانی تھے، اس واجب پر عمل نہیں کرسکتی تھی۔ اسے انجام دینے کے لئے کسی اور فرد کا ہونا ضروری تھا، جو درحقیقت پیغمبر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے وجود کا ہی تسلسل ہو اور اسی راہ پر اور اسی ڈگر پر گامزن ہو۔ وہ فرد تھے حسین ابن علی علیہما السلام۔

امام حسین علیہ السلام کا اصلی ہدف؛ پیغمبر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اسلامی انقلاب کی تجدید
وہ واجب کیا تھا؟ وہ واجب تھا اسلامی انقلاب کی تجدید۔ جب رجعت پسندی شروع ہوگئی تو پٹری سے اتر جانے کے بعد اسلامی معاشرے کی ریل کو دوبارہ پٹری پر لانا۔ حسین ابن علی ؑ نے اپنے عمل سے ثابت کیا کہ جب بھی اسلامی معاشرے کی ریل اپنی پٹری سے منحرف ہو جائے، جب بھی اسلامی انقلاب کی حقیقی راہ فراموش کر دی جائے تو پھر اسی انداز سے عمل کرنا چاہیئے اور اسی طرح ریل کو پٹری پر واپس لانا چاہیئے۔ ظاہر ہے یہ ایسا عمل تھا کہ خود پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اسے انجام نہیں دے سکتے تھے۔ اس لئے کہ رجعت پسندی کا سلسلہ خود انقلاب کے دور میں تو شروع نہیں ہوتا۔ رجعت پسندی تو انقلاب آجانے کے بعد والے دور کی چیز ہے۔

حسین ابن علی علیہ السلام کا معاملہ یہ نہیں تھا کہ خاندان پیغمبر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کوشش میں تھا کہ چھین لئے گئے حق کو اور غصب شدہ حکومت کو واپس لینا چاہتا تھا، بلکہ یہ حسین ابن علی علیہما السلام کے فرزندوں کے دوش پر ایک فریضہ تھا۔ خاندان ِنبوت کے پسماندگان اور مکتب امامت کے وارثین یعنی چوتھے امام، پانچویں امام، چھٹے امام، ساتویں امام سے بارہویں امام علیہم السلام تک، ان میں سے ہر ایک کا فریضہ تھا کہ اگر حالات سازگار ہوں تو اس فریضے پر عمل کریں، اسلامی انقلاب برپا کریں، زمام ِحکومت بھی اپنے ہاتھ میں لیں، تباہ شدہ اور نابود شدہ اسلامی معاشرے کو اس کی سابقہ اصلی حالت پر واپس لائیں۔ یہ امام سجاد علیہ السلام سے لیکر بعد تک آئمہ علیہم السلام کے دوش پر ایک ذمہ داری تھی۔ آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای کے خطاب سے اقتباس


خبر کا کوڈ: 1148074

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.com/ur/article/1148074/امام-حسین-علیہ-السلام-کا-اصلی-ہدف

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.com