QR CodeQR Code

امریکی تاریخ کا منفرد انتخاب

9 Jul 2024 13:25

اسلام ٹائمز: تازہ ترین پولز کے نتائج سے ظاہر ہوتا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ اب جوبائیڈن سے آگے ہیں، بائیڈن کو 42-43٪ جبکہ ڈونلڈ ٹرمپ کو 48 ٪ کی حمایت حاصل ہے۔ نیویارک ٹائمز اور سیانا کالج کے ایک حالیہ سروے سے پتہ چلتا ہے کہ ریاستہائے متحدہ میں صرف 36 فیصد ممکنہ رائے دہندگان ریاستہائے متحدہ کے صدر کے طور پر بائیڈن کی پالیسیوں کو قبول کرتے ہیں۔ اس سے قبل، میڈیا جیسے کہ "Axius"، "New York Times" وغیرہ نے بائیڈن کی ذہنی صلاحیت اور اسکی ذہنی یکسوئی کو برقرار رکھنے کی صلاحیت کے بارے میں خبردار کیا تھا۔ بہرحال اسوقت 2024ء کے انتخابات کے پہلے مباحثے میں جوبائیڈن کی ناقص کارکردگی کے بعد، انکے رویئے اور دماغی صحت کے حوالے سے میڈیا کی نظریں اسی موضوع پر جمی ہوئی ہیں۔


تحریر: احمد کاظم زادہ
 
امریکہ کے آئندہ صدارتی انتخابات میں جوبائیڈن کی پارٹی نامزدگی سے دستبرداری کے لیے ڈیموکریٹک پارٹی کے اندر درخواست گزاروں کی تعداد میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے، تاکہ ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے ایک سخت حریف سامنے آئے، لیکن بائیڈن کی طرف سے اس کا کوئی اشارہ نہیں ہے، جس سے پتہ چلے کہ وہ عہدہ چھوڑنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ اس صورتحال نے ڈیموکریٹک پارٹی میں تشویش پیدا کر دی ہے۔ ٹرمپ کے ساتھ مباحثے میں جو بائیڈن کی ناقص کارکردگی کی وجہ سے ان سے صدارتی دوڑ سے دستبردار ہونے کا مطالبہ ان کی مہم کے عطیہ دہندگان تک پہنچ گیا ہے۔ امریکہ کی تاریخ کے معمر ترین صدر کے طور پر جوبائیڈن اور اس ملک کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان 27 جون کو 2024ء کے صدارتی انتخابات کا پہلا مباحثہ منعقد کیا۔

امریکی صدارتی انتخابات، بائیڈن اور ٹرمپ کے درمیان پہلا مناظرہ
ٹرمپ کے ساتھ بائیڈن کی بحث، جو 27 جون کو CNN پر نشر ہوئی، اس نے بائیڈن کے صدارتی امیدوار کے طور پر باقی رہنے کی اہلیت پر کڑی تنقیدیں ہو رہی ہیں۔ اگلا امریکی صدارتی مباحثہ 10 ستمبر کو "اے بی سی" کی میزبانی میں ہونا ہے۔ 2024ء کے انتخابات کے پہلے مباحثے میں امریکی صدر جوبائیڈن کی ناقص کارکردگی کی وجہ سے ان کی اپنی پارٹی یعنی ڈیموکریٹس نے ان پر شدید دباؤ ڈالا ہے اور ان سے انتخابی دوڑ سے دستبرداری کا بار بار مطالبہ کیا ہے۔ ہر روز امریکی کانگریس کے ان ڈیموکریٹس نمائندوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے، جو اس ملک کی صدارتی دوڑ سے "جوبائیڈن" کے دستبردار ہونے کا مطالبہ کرتے ہیں۔

نیویارک اسٹیٹ کے نمائندے جیری نڈلر، واشنگٹن کے ایڈم اسمتھ، کیلیفورنیا کے تاریک تاکانو اور نیویارک کے ایک اور نمائندے جو موریل نے امریکی ایوان نمائندگان میں جمہوری اقلیت کے رہنماء حکیم جیفریز کے ساتھ دو گھنٹے کی نجی گفتگو کی اور بائیڈن کے استعفیٰ پر زور دیا۔ اس کے علاوہ ریاست کنیکٹی کٹ کے نمائندے "جم ہیمز"، کیلیفورنیا سے "زو لوفگرین"، ورجینیا سے "ڈان بیئر" اور ریاست واشنگٹن سے "رک لارسن" نے بھی ایک کال میں صدارتی مہم میں بائیڈن کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا۔ اس سے قبل، ٹیکساس اسٹیٹ کے نمائندے لائیڈ ڈوگیٹ، ایریزونا اسٹیٹ کے نمائندے راؤل گرجالوا اور الینوائے اسٹیٹ مائیک کوئگلی نے بائیڈن کے استعفیٰ کا مطالبہ کیا تھا۔

"واشنگٹن پوسٹ" اخبار کے مطابق ڈیموکریٹک پارٹی کی 50 اہم شخصیات نے بائیڈن سے کہا ہے کہ وہ ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف صدارتی انتخاب جیتنے کی دوڑ سے دستبردار ہو جائیں۔ ورجینیا کے ڈیموکریٹک سینیٹر مارک وارنر اس ہفتے سینیٹ میں اپنے ڈیموکریٹک ساتھیوں کے ساتھ بات چیت کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ کنیکٹیکٹ کے ڈیموکریٹک سینیٹر کرس مرفی نے بھی متنبہ کیا ہے کہ  "جوبائیڈن کا ووٹروں کے خدشات کا جواب دینے کے لیے وقت ختم ہو رہا ہے، انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اگلا ہفتہ امریکی صدر کے لیے "انتہائی نازک" ہوگا۔ ڈیموکریٹک عہدیداروں کے مطابق، بائیڈن کو اب میڈیا، اعلیٰ قانون سازوں اور یہاں تک کہ ان کے اپنے عملے کے درمیان ساکھ کے بحران کا سامنا ہے۔

بہت سے ڈیموکریٹک پارٹی کے ووٹرز، سیاست دان اور عطیہ دہندگان اس کے متضاد اور مبہم جوابات پر فکرمند ہیں اور اس کی ذہنی صحت کے بارے میں سوالات اٹھا رہے ہیں۔ ٹرمپ کے ساتھ 90 منٹ کی بحث کے دوران، بائیڈن پوری ناقابل فہم اور آدھے جملے بول کر اور اپنی سوچ اور موقف کو واضح کرنے سے قاصر رہے۔ اس کے بعد ان کی انتخابی مہم جاری رکھنے کی ذہنی اور جسمانی صلاحیت پر شکوک و شبہات بڑھ گئے۔ امریکی "سی بی ایس" نیوز نیٹ ورک کی جانب سے 2024ء کے انتخابات کے لیے ہونے والے پہلے مباحثے کے بعد کیے گئے ایک سروے کے مطابق اس ملک کے 72 فیصد لوگ جو بائیڈن کو صدر بننے کی علمی صلاحیت کا حامل نہیں سمجھتے۔

تازہ ترین پولز کے نتائج سے ظاہر ہوتا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ اب جوبائیڈن سے آگے ہیں، بائیڈن کو 42-43٪ جبکہ ڈونلڈ ٹرمپ  کو 48 ٪ کی حمایت حاصل ہے۔ نیویارک ٹائمز اور سیانا کالج کے ایک حالیہ سروے سے پتہ چلتا ہے کہ ریاستہائے متحدہ میں صرف 36 فیصد ممکنہ رائے دہندگان ریاستہائے متحدہ کے صدر کے طور پر بائیڈن کی پالیسیوں کو قبول کرتے ہیں۔ اس سے قبل، میڈیا جیسے کہ "Axius"، "New York Times" وغیرہ نے بائیڈن کی ذہنی صلاحیت اور اس کی ذہنی یکسوئی کو برقرار رکھنے کی صلاحیت کے بارے میں خبردار کیا تھا۔ بہرحال اس وقت 2024ء کے انتخابات کے پہلے مباحثے میں جوبائیڈن کی ناقص کارکردگی کے بعد، ان کے رویئے اور دماغی صحت کے حوالے سے میڈیا کی نظریں اسی موضوع پر جمی ہوئی ہیں۔

نیویارک پوسٹ کے مطابق وائٹ ہاؤس میں والٹر ریڈ نیشنل ملٹری میڈیکل سینٹر کے پارکنسن کے ماہر کیون کنارڈ نے وائٹ ہاؤس کے معالج کیون او کونر سے ملاقات کی اور بائیڈن کی جسمانی صحت کے بارے میں تبادلہ خیال کیا ہے۔ البتہ یہ مسئلہ صرف بائیڈن کی جسمانی صحت تک ہی محدود نہیں ہے بلکہ ڈونلڈ ٹرمپ بھی اپنے دور صدارت کی غلطیوں کی وجہ سے پائی جانے والی سزاؤں اور عدالتی مقدمات سے نبردآزما ہیں۔ بہرحال موجودہ امریکی صدارتی انتخابی مہم کے تناظر میں امریکہ کے حالیہ انتخابات کو امریکی تاریخ کا سب سے مبہم اور مسائل کا شکار انتخاب کہا جا سکتا ہے۔ ایسا انتخاب جس کے سامنے کوئی واضح وژن نہیں ہے۔


خبر کا کوڈ: 1146734

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.com/ur/article/1146734/امریکی-تاریخ-کا-منفرد-انتخاب

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.com