QR CodeQR Code

سعودی عرب اور امریکی جال

8 Jul 2024 17:38

اسلام ٹائمز: سعودی عرب کی ہوشیاری و عقلمندی یمنیوں کیخلاف نئے امریکی ہتھکنڈے کو بے اثر کرسکتی ہے اور محمد بن سلمان کے ترقیاتی منصوبوں کو بھی تباہی سے بچا سکتی ہے، لیکن امریکہ کے جال میں پھنس جانے اور نئی جنگ کی صورت میں سعودی عرب کو اپنے نئے ترقیاتی منصوبوں کو آگے بڑھانے میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔


تحریر: سید رضی عمادی

یمن کی انصار اللہ کے سربراہ سید عبدالملک الحوثی نے اپنے ایک خطاب میں کہا کہ امریکہ سعودی عرب کو یمن کے ساتھ ایک ہمہ گیر جنگ میں دھکیلنے کی کوشش کر رہا ہے۔ یمن کے خلاف سعودی جنگ نویں سال کے آغاز میں روک دی گئی تھی، لیکن اس کے خاتمے کا سرکاری طور پر اعلان نہیں کیا گیا تھا۔ سعودی عرب اور یمن کے درمیان مختلف شعبوں میں مذاکرات جاری ہیں، لیکن نہ صرف فریقین کسی سمجھوتے پر نہیں پہنچ سکے بلکہ فریقین کے درمیان تنازعہ بڑھتا گیا۔ اس کے باوجود سعودی عرب اور یمن جنگ دوبارہ شروع کرنے سے گریزاں ہیں۔ یمن کی انصار اللہ کے رہنماء کا خیال ہے کہ امریکی سعودی عرب کو ایک ہمہ گیر جنگ میں دھکیلنا چاہتے ہیں اور اس صورت حال کو واپس لانا چاہتے ہیں، جو گذشتہ برسوں میں موجود تھی۔

 امریکہ کی اس سازش کی کئی اہم وجوہات ہیں
1۔ حالیہ ایام میں یمنیوں نے امریکہ کو شدید ضربیں پہنچائی ہیں۔ یمن کی جانب سے مقبوضہ فلسطینی علاقوں کے لیے جانے والے بحری جہازوں پر حملے کے بعد امریکا نے کئی دیگر ممالک کے ساتھ مل کر یمن کے خلاف بحری اتحاد تشکیل دیا اور کئی بار یمن کے خلاف فوجی کارروائی کی، تاہم یمنیوں کی مزاحمت اور دنیا کے اکثر ممالک بالخصوص خطے کے ممالک کے عدم تعاون سے یہ حملے یمنی عوام کو کمزور نہیں کرسکے۔ اس حوالے سے عبدالمالک الحوثی نے کہا کہ دنیا کے بیشتر ممالک نے ہمارے ساتھ براہ راست جنگ کا راستہ اختیار نہیں کیا۔ امریکہ کی سب سے بڑی ناکامی یہ تھی کہ اس نے بحیرہ احمر کے کنارے کے ممالک کو اسرائیل کی حمایت میں یمن کے خلاف اکسایا، لیکن وہ عرب اور پڑوسی ممالک ہمارے ملک پر بمباری کے لیے تیار نہ ہوئے، گویا اس طرح وہ ان ممالک کا استحصال نہ کرسکا۔

2۔ دوسری وجہ یہ ہے کہ امریکہ کا خیال ہے کہ یمن کی انصار اللہ مضبوط ہو رہی ہے اور مزاحمت کے بلاک میں ایک اہم اور مضبوط کھلاڑی بن چکی ہے۔ اس صورتحال کو روکنے کے لیے امریکہ کے پاس حل یہ ہے کہ وہ سعودی عرب کو دوبارہ یمن کے خلاف صف آراء کر دے۔ دوسرے لفظوں میں یمن کے خلاف سعودی عرب کی نئی جنگ کے ذریعے واشنگٹن یمنیوں کی طاقت اور مزاحمت کے بلاک کو کمزور کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ اگر سعودی عرب امریکہ کے جال میں پھنستا ہے اور ایک بار پھر یمن کے خلاف نئی جنگ شروع کرتا ہے تو ریاض کے لیے بہت تلخ نتائج برآمد ہوں گے، جس کے بارے میں اصار اللہ نے خبردار کیا تھا۔

یمن کی انصار اللہ کے سربراہ نے کہا کہ ہم ان کے پاگل پن مبنی اقدامات پر خاموش نہیں رہیں گے اور ہم اپنے یمنی عوام کی بھوک اور ان کی اقتصادی حالت کے زوال کو نہیں دیکھیں گے۔ ہم غزہ کی حمایت کے لیے براہ راست لڑائی میں مصروف ہیں، اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ہم ان کے سعودی عرب کے احمقانہ اقدامات کے بارے میں کچھ نہیں کرسکیں گے۔ سعودی عرب جان لے کہ ہم اس جارحیت کے خلاف خاموش نہیں رہیں گے اور جوابی کارروائی کریں گے۔ ہم بینک کے بدلے بینک، صنعا ایئرپورٹ کے بدلے میں ریاض ایئرپورٹ اور بندرگاہوں کے مقابلے میں بندرگاہوں کو نشانہ بنائیں گے۔

آخری بات یہ ہے کہ سعودی عرب کی ہوشیاری و عقلمندی یمنیوں کے خلاف نئے امریکی ہتھکنڈے کو بے اثر کرسکتی ہے اور محمد بن سلمان کے ترقیاتی منصوبوں کو بھی تباہی سے بچا سکتی ہے، لیکن امریکہ کے جال میں پھنس جانے اور نئی جنگ کی صورت میں سعودی عرب کو اپنے نئے ترقیاتی منصوبوں کو آگے بڑھانے میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔


خبر کا کوڈ: 1146731

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.com/ur/article/1146731/سعودی-عرب-اور-امریکی-جال

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.com