QR CodeQR Code

نئی دہلی میں آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کی اہم پریس کانفرنس

2 Jul 2024 16:37

اسلام ٹائمز: پریس کانفرنس میں ڈاکٹر ظفر الاسلام خان نے کہا کہ ملک کی تمام سیاسی پارٹیوں کو مسلمانوں کا ووٹ تو چاہیئے، لیکن وہ مسلمانوں کیلئے کچھ کرنے کو تیار نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں مسلمانوں کی آبادی 20 کروڑ ہے، اسکے باوجود ملک کی سیاسی پارٹیاں اپنے پروگراموں، اجلاس اور ریلیوں میں مسلمانوں کا نام لینے سے گریز کرتی ہیں۔


رپورٹ: جاوید عباس رضوی

مسلمانوں اور مسلم تنظیموں کو متحد کرنے کے لئے فعال ادارہ آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے صدر ڈاکٹر ظفر الاسلام خان نے مسلم مجلس مشاورت گروپ کے عہدیدران کا باضابطہ اعلان کردیا ہے اور آگے کی حکمت عملی سے متعلق بھی بات کی ہے۔ نئی دہلی میں منعقدہ آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کی ایک اہم پریس کانفرنس میں ڈاکٹر ظفر الاسلام خان نے کہا کہ ملک کی تمام سیاسی پارٹیوں کو مسلمانوں کا ووٹ تو چاہیئے، لیکن وہ مسلمانوں کے لئے کچھ کرنے کو تیار نہیں ہیں۔  انہوں نے کہا کہ ملک میں مسلمانوں کی آبادی 20 کروڑ ہے، اس کے باوجود ملک کی سیاسی پارٹیاں اپنے پروگراموں، اجلاس اور ریلیوں میں مسلمانوں کا نام لینے سے گریز کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس صورتحال سے کیسے نکلنا ہے، اس کے بارے میں تمام لوگوں کو غور و خوض کرنا چاہیئے۔ ملک میں اتنی بڑی تعداد کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا ہے۔ پریس کانفرنس میں ڈاکٹر ظفر الاسلام خان نے مفتی عطاء الرحمٰن قاسمی، مولانا جنان اصغر کربلائی، پروفیسر محمد سلیمان، معصوم مرادآبادی وغیرہ کو اہم ذمہ داری دیتے ہوئے اپنی گورننگ کمیٹی کا اعلان بھی کردیا ہے۔

معروف اسکالر ڈاکٹر ظفر الاسلام خان نے دعوٰی کیا کہ صورتحال یہ ہے کہ مسلمانوں کے خلاف کوئی کچھ بھی بول دیتا ہے مگر اس کے خلاف کارروائی نہیں ہوتی۔ اس کے برخلاف اگر کوئی مسلمان ادنی سی بات بھی کسی کے خلاف بول دے، پولیس رات کو ہی پہنچ جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ دس برسوں سے سرعام اور اجلاس منعقد کرکے مسلمانوں کے قتل عام کی دھمکی دی جاتی ہے لیکن انتظامیہ ایسے عناصر کے خلاف کوئی مؤثر کارروائی نہیں کرتی۔ انہوں نے کہا کہ ایسا نہیں ہے کہ اس طرح کی باتیں گزشتہ دس برس سے ہی ہورہی ہیں اس سے پہلے بھی کہی جاتی رہی ہیں لیکن وہ ڈھکے چھپے انداز میں، اشارے اور کنائے میں کہی جاتی تھیں لیکن اب کھلے عام مسلمانوں کے خلاف زہر اگلا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندو انتہا پسندوں کے ہاتھوں جگہ جگہ پر اقلیتی طبقوں خاص طور ہر مسلمانوں کے ساتھ ہجومی تشدد کے واقعات رونما ہورہے ہیں، جس میں انتظامیہ کی بے حسی و خاموشی صاف نظر آرہی ہے۔

ڈاکٹر ظفر الاسلام خان نے کہا کہ اب ایک بار پھر ہجومی تشدد کے واقعات کا سلسلہ بڑھنے لگا ہے اور چار جون کو پارلیمانی انتخابات کے نتائج آنے کے بعد ملک میں متعدد جگہ جیسے چھتیس گڑھ، علی گڑھ وغیرہ میں ہجومی تشدد کے واقعات پیسش آئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایسا نہیں تھا کہ ٹرک میں کوئی گائے تھی بلکہ بھینسیں تھیں جو کہ ممنوعہ نہیں ہے، اس کے باوجود بھیڑ کے ذریعہ ’ماب لنچنگ‘ کی گئی۔ کن لوگوں نے بھیڑ کے ذریعہ یہ وحشیانہ عمل انجام دیا ہے ویڈیو میں نظر آرہا ہے لیکن پولیس نے کچھ جگہ نامعلوم لوگوں کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔ انہوں نے دعوی کیا کہ یہ سب مجرموں کے خلاف کارروائی نہ کرنے کا ایک طرح کا عمل ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی واقعہ میں مجرموں کے خلاف ٹھوس اقدام نہیں اٹھائے گئے ہیں۔

انہوں نے دعوی کیا کہ اشتعال انگیز تقاریر (ہیٹ اسپیچ) کا سلسلہ چل پڑا ہے لیکن ایسے عناصر کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جارہی ہے جس کی وجہ سے اس میں شدت آگئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب کھلے عام سیمیناروں، اجلاس اور ریلیوں میں مسلم مخالف بیانات دئے جارہے ہیں اور ایسے عناصے کے خلاف کوئی کارروائی انجام نہیں دی جارہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ماب لنچنگ، اشتعال انگیز اور نفرت انگیز تقاریر کے خلاف اگر سخت عدالتی کارروائی ہوتی تو یہ سلسلہ رک جاتا لیکن اب تک ایسا نہیں ہوا ہے اس کے برعکس ایسے خاطیوں کی عزت افزائی کی جارہی ہے اور انہیں حکومت میں لایا جارہا ہے۔ انہوں نے وعدہ کیا کہ آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت ان تمام امور پر نظر رکھے گی اور اس کے خلاف عوامی بیداری اور قانونی کارروائی کرنے کی کوشش کرے گی۔

مجلس مشاورت کے نائب صدر پروفیسر محمد سلیمان نے کہا کہ مشاورت کی تشکیل نو کی کوشش کی جارہی ہے اور انہوں نے مشاورت کے شاندار ماضی کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ جب کوئی بات کہی جاتی تھی تو اس کا اثر ہوتا تھا۔ اب اسی طرح متحرک اور متاثرکن آواز بننے کی ضرورت ہے۔ مسلم مجلس مشاورت کے نائب صدر مولانا جنان اصغر نے کہا کہ اگر آپ زندہ قوم ہیں تو زندہ رہنے کی ثبوت پیش کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ دور دراز کے مسلمان بہت سے مسائل کا شکار ہیں، ان کی دادرسی کی جانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے مسلم بستیاں ہیں جہاں تشدد کے واقعات یا ہجومی تشدد کے واقعات پیش آتے ہیں تو وہ عوام تک نہیں پہونچ پاتے ہیں، ایسے علاقوں میں اپنے نمائندے رکھ کر لوگوں کی دادرسی کی جانی چاہیئے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ احتجاج میں بڑی طاقت ہوتی ہے اور تلوار کا مقابلہ کرنا آسان ہوتا ہے لیکن احتجاجی آواز کا مقابلہ کرنا مشکل ہوتا ہے۔

مولانا عطاء الرحمان قاسمی نے کہا کہ مشاورت ہندو مسلم اتحاد کی علمبردار تنظیم ہے اور ملی اتحاد اس کی تاریخ رہی ہے اور مشاورت ملی تنظیموں کا وفاق ہے۔ معروف صحافی معصوم مرادآبادی نے بڑے افسوس کی بات ہے کہ آج ہمیں اپنے وجود کی لڑائی لڑنی پڑرہی ہے۔ ساتھ انہوں نے کہا کہ اس طلسم کو توڑنے کے لئے منصوبہ بند طریقے سے آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔ کارگزار جنرل سکریٹری سید تحسین احمد نے کہا کہ ماضی میں جو کچھ ہوا اسے کریدنے کی ضرورت نہیں آگے بڑھ کر کام کرنا ہے، ہم لوگ تعمیری کام کریں گے۔ ڈاکٹر بصیر احمد خان نے کہا کہ جب تک احتجاج نہ ہو کوئی کسی کی بات نہیں سنتا، کسان تحریک اور شاہین باغ تحریک اس کی مثال ہے۔ پریس کانفرنس میں مشاورت کے خازن محمد شمس الضحی ایگزیکیوٹیو ممبر ابرار احمد مکی اور دیگر سرکردہ افراد شامل تھے۔


خبر کا کوڈ: 1145175

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.com/ur/article/1145175/نئی-دہلی-میں-ا-ل-انڈیا-مسلم-مجلس-مشاورت-کی-اہم-پریس-کانفرنس

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.com