QR CodeQR Code

حماس و عراق کی قربتیں اور دشمنوں کو پیغام

21 Jun 2024 14:19

اسلام ٹائمز: عراق میں حماس کی موجودگی کا ایک اور اہم پیغام یہ ہے کہ لبنانی اور یمنی مزاحمت کے ساتھ ساتھ اب عراقی مزاحمت کا کردار بھی بڑھے گا۔ غزہ کی جنگ میں عراقی مزاحمتی گروہوں نے صیہونی حکومت کو امریکہ کی جامع امداد پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے عراق میں امریکی ٹھکانوں پر حملے کیے اور ساتھ ہی حیفہ اور اشدود کی بندرگاہوں کے اہم اہداف پر بھی حملے کیے۔ ایک اور اہم پیغام جو حکومت عراق کا ہے، وہ یہ ہے کہ اس نے غزہ پر صیہونی حکومت کے جابرانہ حملوں کے آغاز سے ہی فلسطین کی حمایت کرتے ہوئے ایک طرف مزاحمتی محاذ کو مضبوط کیا اور دوسری طرف غزہ کے لیے بھیجی جانے والی انسانی امداد میں اضافہ کیا۔


تحریر: سید رضا عمادی

فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک (حماس) کی سیاسی شاخ کا دفتر حال ہی میں بغداد میں غیر رسمی طور پر کھول دیا گیا ہے اور آنے والے دنوں میں اس کا باضابطہ اعلان بھی کر دیا جائے گا۔ غزہ کی پٹی اور صیہونی حکومت کے درمیان حالیہ جنگ میں حماس سب سے اہم فلسطینی گروہ بن کر سامنے آیا ہے۔ عسکری میدان میں حماس سے وابستہ القسام بٹالین اور سیاسی دفتر، اس فلسطینی تحریک کی دو اہم شاخیں سمجھی جا سکتی ہیں۔ حماس کے سیاسی دفتر کا مرکزی دفتر قطر کے شہر دوحہ میں ہے، لیکن حالیہ مہینوں میں حماس کے رہنماؤں کی دوحہ سے باہر منتقلی کی افواہیں سامنے آئی ہیں، جن کی قطری اور فلسطینی فریقوں کی جانب سے بارہا تردید کی گئی ہے۔ یہ ایسی حالت میں ہے کہ حماس شام میں اپنی سرگرمیاں دوبارہ شروع کرنے اور یمن میں اپنا دفتر کھولنے کا ارادہ رکھتی ہے۔

عراق میں حماس کے سیاسی دفتر کے افتتاح کی اہم وجوہات اور پیغامات کیا ہیں؟
حماس کے اس اقدام کی بنیادی وجہ فلسطینی تحریک کے دشمنوں اور مخالفین کو یہ پیغام دینا ہے کہ صیہونی حکومت کی 9 ماہ کی جنگ اور امریکہ کی ہمہ گیر حمایت کے باوجود  نہ صرف حماس تباہ نہیں ہوئی بلکہ اس کی حیثیت میں اضافہ ہوا ہے۔ حماس کا سیاسی دفتر ابھی تک قطر تک محدود ہے اور اس کے پاس خطے کی جماعتوں کے ساتھ تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے ضروری تدبیروں کی کمی ہے۔ البتہ ایسا نہیں لگتا کہ عراق میں حماس کے سیاسی دفتر کے کھلنے کا مطلب قطر میں اس کی سرگرمیوں کا خاتمہ ہے۔

عراق میں حماس کے سیاسی دفتر کے افتتاح کے اہم پیغامات یہ ہیں کہ غزہ کے خلاف صیہونی حکومت کی نسل کشی نے مزاحمتی گروہوں کے درمیان ہم آہنگی اور انضمام میں مزید اضافہ کیا ہے۔ غزہ کی جنگ میں لبنان کی حزب اللہ، یمن کی انصار اللہ اور عراق کی حشد الشعبی نے صیہونیوں کے خلاف فلسطینیوں کی فوجی مدد کی ہے۔ اب عراق میں حماس کے سیاسی دفتر کے کھلنے کا مقصد بھی علاقائی سطح پر مزاحمتی بلاک کی ہم آہنگی اور انضمام کو مضبوط کرنا ہے اور یہ غزہ جنگ کے اہم نتائج میں سے ایک ہے۔

عراق میں حماس کی موجودگی کا ایک اور اہم پیغام یہ ہے کہ لبنانی اور یمنی مزاحمت کے ساتھ ساتھ اب عراقی مزاحمت کا کردار بھی بڑھے گا۔ غزہ کی جنگ میں عراقی مزاحمتی گروہوں نے صیہونی حکومت کو امریکہ کی جامع امداد پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے عراق میں امریکی ٹھکانوں پر حملے کیے اور ساتھ ہی حیفہ اور اشدود کی بندرگاہوں کے اہم اہداف پر بھی حملے کیے۔ ایک اور اہم پیغام جو حکومت عراق کا ہے، وہ یہ ہے کہ اس نے غزہ پر صیہونی حکومت کے جابرانہ حملوں کے آغاز سے ہی فلسطین کی حمایت کرتے ہوئے ایک طرف مزاحمتی محاذ کو مضبوط کیا اور دوسری طرف غزہ کے لیے بھیجی جانے والی انسانی امداد میں اضافہ کیا۔ یہاں تک کہ ایک وقت ایسا آیا، جب عراق فلسطین کو سب سے زیادہ امداد بھیجنے والا ملک بن گیا۔

حماس نے عراقی حکومت کے ساتھ جو تعلقات قائم کیے تھے، ان کے ذریعے حماس کے رہنماؤں نے انہیں مذاکرات کی تفصیلات اور نتائج سے آگاہ کیا، جس کی وجہ سے عراق اور حماس کے تعلقات مزید مضبوط ہوئے۔ اس تناظر میں درک کیا جاسکتا ہے کہ عراق کے پاس بھی فلسطین کے بحران میں قطر اور مصر کی طرح کردار ادا کرنے کا امکان اور صلاحیت موجود ہے۔ بہرحال عراق میں بہت سے مزاحمتی گروہوں کی موجودگی کی وجہ سے یہ توقع کی جا سکتی ہے کہ فلسطین کے بحران میں اس ملک کا کردار مصر اور قطر سے بھی زیادہ نمایاں ہوگا۔


خبر کا کوڈ: 1142980

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.com/ur/article/1142980/حماس-عراق-کی-قربتیں-اور-دشمنوں-کو-پیغام

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.com