QR CodeQR Code

مقبوضہ فلسطین پر ہد ہد ڈرون طیارے کی پرواز، اہم پیغامات

20 Jun 2024 22:59

اسلام ٹائمز: حزب اللہ لبنان کی جانب سے یہ انٹیلی جنس آپریشن جو پوری کامیابی سے انجام پایا ہے اس حکمت عملی کی ایک کڑی ہے جس میں حزب اللہ لبنان اسرائیل کی غاصب صیہونی رژیم کے خلاف مزاحمتی کاروائیاں بڑھانے کا فیصلہ کر چکی ہے۔ اگرچہ حزب اللہ لبنان نے جاسوسی آپریشن میں شامل ڈرون طیاروں کی تفصیلات بیان نہیں کیں لیکن شائع ہونے والی تصاویر اور ویڈیوز سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ جدید ترین جاسوس ڈرون طیارے ہیں۔ ایک ہفتہ پہلے اسرائیل کے میزائل حملے میں حزب اللہ لبنان کے اعلی سطحی کمانڈر شہید ہوئے تھے اور حزب اللہ لبنان نے خبردار کیا تھا کہ وہ اسرائیل کے خلاف اپنی مزاحمتی کاروائیوں کو مقدار اور کوالٹی کے لحاظ سے بڑھا دے گی۔ لہذا یہ انٹیلی جنس آپریشن اس پیغام کا حامل ہے کہ حزب اللہ لبنان نے اپنی اس حکمت عملی پر عملدرآمد شروع کر دیا ہے۔


تحریر: عبدالباری عطوان (چیف ایڈیٹر اخبار رای الیوم)
 
حال ہی میں حزب اللہ لبنان نے ایک ویڈیو جاری کر کے سب دنیا والوں کو دنگ کر دیا ہے۔ یہ ویڈیو حزب اللہ لبنان کے جاسوسی کرنے والے ہد ہد ڈرون طیاروں کے ذریعے تیار کی گئی ہے اور اس میں مقبوضہ فلسطین کے شمالی حصے میں واقع اسرائیل کی اہم فوجی تنصیبات کی تفصیلات شامل ہیں۔ حزب اللہ لبنان نے اعلان کیا ہے کہ چند دن پہلے اس کے جاسوس ڈرون طیاروں ہد ہد کا ایک اسکواڈرن مقبوضہ فلسطین میں داخل ہوا اور تمام علاقے کی جاسوسی کر کے کامیابی سے واپس لوٹ آیا۔ اس انٹیلی جنس آپریشن میں اسرائیل کی انتہائی اہم فوجی تنصیبات جیسے رافائل کمپنی کا فوجی کمپلکس، حیفا بندرگاہ، سب میرینز ہیڈکوارٹر، ساعر 5 جنگ کشتیوں کا ہیڈکوارٹر، پاور ہاوس، ایئرپورٹس، تیل کے ذخائر اور پیٹروکیمیکل تنصیبات شامل ہیں۔ حزب اللہ لبنان کا یہ انٹیلی جنس آپریشن دراصل اسرائیل کے وجود کیلئے بہت بڑا خطرہ تصور کیا جا رہا ہے۔
 
دلچسپ بات یہ ہے کہ اسرائیل کا فضائی دفاعی نظام حزب اللہ لبنان کے ان ڈرون طیاروں کی موجودگی کا پتہ بھی نہیں لگا سکا اور ان ڈرون طیاروں نے کامیابی سے غاصب صیہونی رژیم کی حساس تنصیبات کی تصاویر اور ویڈیوز ارسال کر دیں۔ حزب اللہ لبنان کے اس انٹیلی جنس آپریشن میں بہت سے پیغامات پوشیدہ ہیں جن میں سے چند اہم درج ذیل ہیں:
1)۔ یہ آپریشن ٹھیک اس وقت انجام پایا جب امریکہ کا خصوصی ایلچی عاموس ہاکسٹائن بیروت کے دورے پر تھا۔ وہ اس سے پہلے مقبوضہ فلسطین کا دورہ کر چکا تھا اور اس کا مقصد لبنان اور مقبوضہ فلسطین کا سرحدی تناو کم کرنا تھا۔ حزب اللہ لبنان نے اپنے اس کامیاب انٹیلی جنس آپریشن کے ذریعے اسے یہ پیغام دیا ہے کہ مزاحمت پر مبنی پالیسی جاری رہے گی۔
 
2)۔ حزب اللہ لبنان کی جانب سے یہ انٹیلی جنس آپریشن جو پوری کامیابی سے انجام پایا ہے اس حکمت عملی کی ایک کڑی ہے جس میں حزب اللہ لبنان اسرائیل کی غاصب صیہونی رژیم کے خلاف مزاحمتی کاروائیاں بڑھانے کا فیصلہ کر چکی ہے۔ اگرچہ حزب اللہ لبنان نے جاسوسی آپریشن میں شامل ڈرون طیاروں کی تفصیلات بیان نہیں کیں لیکن شائع ہونے والی تصاویر اور ویڈیوز سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ جدید ترین جاسوس ڈرون طیارے ہیں۔ ایک ہفتہ پہلے اسرائیل کے میزائل حملے میں حزب اللہ لبنان کے اعلی سطحی کمانڈر شہید ہوئے تھے اور حزب اللہ لبنان نے خبردار کیا تھا کہ وہ اسرائیل کے خلاف اپنی مزاحمتی کاروائیوں کو مقدار اور کوالٹی کے لحاظ سے بڑھا دے گی۔ لہذا یہ انٹیلی جنس آپریشن اس پیغام کا حامل ہے کہ حزب اللہ لبنان نے اپنی اس حکمت عملی پر عملدرآمد شروع کر دیا ہے۔
 
3)۔ حزب اللہ لبنان کے اس انٹیلی جنس آپریشن نے ثابت کر دیا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی بربریت اور فلسطینیوں کی نسل کشی اور ان کے گھروں کی مسماری حزب اللہ لبنان کو خوف زدہ نہیں کر سکتی بلکہ اس کے برعکس نتائج ظاہر ہوئے ہیں اور غاصب صیہونی رژیم اور حزب اللہ لبنان کے درمیان تناو بڑھتا جا رہا ہے۔ دوسری طرف صیہونی حکمران بھی پیچھے ہٹنے پر مجبور ہو گئے ہیں اور اب وہ ماضی کی طرح لبنان کو پتھر کے زمانے میں واپس بھیجنے کی دھمکیاں نہیں دیتے۔
4)۔ مقبوضہ فلسطین کے شمالی حصوں میں گذشتہ چند ہفتوں کے دوران حزب اللہ لبنان کی فوجی کاروائیوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ غاصب صیہونی رژیم کی جانب سے اپنے فوجی کمانڈرز کی شہادت پر اس کا ردعمل انتہائی سنگین ہو گا۔
 
یاد رہے ایک ہفتہ قبل غاصب صیہونی رژیم نے جنوبی لبنان میں فضائی حملہ انجام دے کر حزب اللہ لبنان کے اعلی سطحی کمانڈر طالب سامی عبداللہ جو ابوطالب کے نام سے معروف تھے، کو شہید کر دیا تھا۔
5)۔ حزب اللہ لبنان کی جانب سے انتہائی ماہرانہ جاسوسی آپریشن اور اس سے ملتی جلتی کاروائیاں انجام دینے سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکہ کی جانب سے لبنان کے کچھ اندرونی سیاسی حلقوں کے ذریعے حزب اللہ لبنان پر مقبوضہ فلسطین میں مزاحمتی کاروائیاں بند کرنے اور سرحد سے پیچھے ہٹ جانے کیلئے ڈالے جانا والا دباو بے سود ثابت ہوا ہے۔ دوسری طرف اگر حزب اللہ لبنان سرحدی علاقوں سے پیچھے بھی ہٹ جائے تب بھی اس سے کوئی فرق نہیں پڑے گا کیونکہ اس کے پاس موجود ڈرون طیارے اور میزائل کہیں سے بھی مقبوضہ فلسطین میں غاصب صیہونی رژیم کے فوجی ٹھکانوں کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔
 
6)۔ حزب اللہ لبنان نے گذشتہ آٹھ ماہ کے دوران 5 ہزار راکٹ، میزائل اور گولے مقبوضہ فلسطین کے مختلف علاقوں پر داغے ہیں جن کے نتیجے میں اسرائیل کی کئی اہم فوجی تنصیبات تباہ ہو گئی ہیں۔ یہ حملے زیادہ تر مقبوضہ فلسطین کے شہروں صفد، طبریا اور الجلیل پر انجام دیے گئے ہیں۔ اب اگر اسرائیل لبنان پر جارحیت کرنے کی غلطی کرتا ہے تو اسے معلوم ہونا چاہئے کہ ایک دن میں 3 ہزار سے زیادہ گائیڈڈ میزائل اس پر داغے جائیں گے اور اس میں ہونے والے نقصان کا خود اندازہ لگا لے۔ یہ میزائل اہم ترین شہروں جیسے حیفا، یافا، عکا، ڈیمونا اور تل ابیب کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔
مندرجہ بالا نکات سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکہ کے خصوصی ایلچی ہاکسٹائن کا دورہ لبنان بری طرح ناکام ہو چکا ہے اور اسے غاصب صیہونی رژیم کے خلاف حزب اللہ لبنان کی شروع کردہ تھکا دینے والی جنگ بند کروانے میں کوئی کامیابی حاصل نہیں ہو سکی۔


خبر کا کوڈ: 1142854

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.com/ur/article/1142854/مقبوضہ-فلسطین-پر-ہد-ڈرون-طیارے-کی-پرواز-اہم-پیغامات

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.com