QR CodeQR Code

مختلف سیاسی و مذہبی جماعتوں نے بجٹ مسترد کردیا

13 Jun 2024 20:51

اسلام ٹائمز: پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے جاری ردعمل میں کہا گیا ہے کہ وفاقی حکومت کا عوام دشمن بجٹ نہ صرف عوام کے معاشی قتل بلکہ عام آدمی کے معمولات زندگی پر حملے کا ذریعہ ہے، حالیہ بجٹ دراصل آئی ایم ایف کا بجٹ ہے جس میں حکومت کی کوئی منشاء شامل نہیں ہے۔


رپورٹ: سید عدیل زیدی

پاکستان تحریک انصاف، جماعت اسلامی، مجلس وحدت مسلمین اور اسلامی تحریک نے وفاقی بجٹ کو عوام دشمن قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا ہے۔ اسلام ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی نے وفاقی حکومت کے پیش کردہ آئندہ مالی سال 2024-2025 کے بجٹ کو زہر قاتل کا نام دیا، پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے جاری ردعمل میں کہا گیا ہے کہ وفاقی حکومت کا عوام دشمن بجٹ نہ صرف عوام کے معاشی قتل بلکہ عام آدمی کے معمولات زندگی پر حملے کا ذریعہ ہے، حالیہ بجٹ دراصل آئی ایم ایف کا بجٹ ہے جس میں حکومت کی کوئی منشاء شامل نہیں ہے۔ ترجمان تحریک انصاف کا ردعمل میں کہنا تھا کہ آئندہ مالی سال کیلئے معاشی شرح نمو کا ہدف 3.6 فیصد مقرر کیا گیا جبکہ ورلڈ بینک کے مطابق شرح نمو 2.4 فیصد سے زیادہ نہیں ہوگی، 12 فیصد شرح مہنگائی کا ہدف بجٹ کو مدنظر رکھتے ہوئے بالکل غیر حقیقی ہے جو حاصل کرنا ناممکن ہوگا۔ وفاقی حکومت کے پیش کردہ بجٹ کے مطابق عوام پر ٹیکسز کی بھرمار کے نتیجے میں مہنگائی کا نیا طوفان آئے گا، آئی ایم ایف کے کہنے پر ٹیکس ہدف 48 فیصد بڑھا کر 12970 ارب روپے کر دیا گیا جو حکومت کا انتہائی ظالمانہ اقدام ہے۔

تحریک انصاف کے ترجمان نے کہا کہ نان ٹیکس ریوینیو جو کہ مہنگائی کا ایک بہت بڑا ذریعہ ہے اسے بڑھا کر 3587 ارب روپے کر دیا گیا، بجٹ خسارہ جو وفاقی وزیر خزانہ کے مطابق جی ڈی پی کا 6.9 فیصد ہوگا تاریخ کی بلند ترین سطح پر جائے گا جبکہ برآمدکنندگان پر ٹیکس چھوٹ کے خاتمے کے نتیجے میں ملکی برآمدات بری طرح متاثر ہوں گی۔ تحریک انصاف نے کہا کہ پہلی بار پنشن کا بل سول حکومت کے 839 ارب کے اخراجات  سے بڑھا کر 1014 ارب کر دیا، ٹیکس ریٹ 35 سے 45 فیصد تک بڑھا کر اور ٹیکس سلیبز میں تبدیلی کے ذریعے تنخواہ دار طبقے کا گلہ گھونٹ دیا گیا ہے، پہلی مرتبہ رئیل اسٹیٹ کے شعبے پر ٹیکس 15 فیصد اور نان فائلر کے غریب طبقہ کیلئے 45 فیصد کر دیا گیا ہے۔ ترجمان تحریک انصاف نے کہا کہ ٹیکس فائلر کے علاوہ نان ٹیکس فائلر کیٹیگری کے بعد لیٹ فائلر کیٹیگری کا اضافہ حکومت کا ایک اور احمقانہ اقدام ہے جبکہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کیلئے حیران کن طور پر 593 ارب روپے مختص کر دیے جس سے مستفید ہونے والے خاندانوں کی تعداد صرف 9.3 سے 10 ملین ہے، زراعت پیکج کیلئے شہباز شریف کے 1800 ارب کے دعوے کے برعکس محض 5 ارب روپے مختص کرنا ایک مذاق ہے۔

دوسری جانب جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کی غلامی کی دستاویز کو بجٹ کا نام دیا گیا ہے، وزیر خزانہ کی تقریر ناکامیوں کی داستان تھی،  حکومت نے آئی ایم ایف کو اداروں میں مداخلت کی اجازت بھی دے رکھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکمران آئی ایم ایف سے قومی مفادات کو مدنظر رکھ کر مذاکرات کی جرات نہیں رکھتے، ملک میں وزرائے خزانہ درآمد کیے جاتے ہیں، آئی ایم ایف سے لیے گئے 23 پروگراموں سے معیشت بہتر نہ ہوئی، ٹیکس آمدن اضافہ میں ایف بی آر کا کوئی کریڈٹ نہیں ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ تنخواہ دار طبقے سے 326ارب سمیٹے گئے، پٹرولیم لیوی،مہنگی گیس اور بجلی بلنگ سے غریب کو نچوڑا گیا، ٹیکس آمدن کا 87فیصد قرض،سود کی ادائیگی میں چلا جاتا ہے، جب تک سود رہے گا، معیشت ٹھیک نہیں ہوگی،  مہنگی بجلی آئی پی پیز سے کئے گئے ظالمانہ اور عوام دشمن معاہدوں کا نتیجہ ہے۔

سربراہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان سینیٹر علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے کہا ہے کہ بجٹ 2024 میں ٹیکسوں کی بھرمار کر کے عام آدمی کے معاشی بوجھ میں ناقابل برداشت اضافہ کر دیا گیا ہے۔ سرمایہ دار طبقے کو بچانے کے لیے ملازمین کی تنخواہوں پر ٹیکس میں مزید اضافہ حکومت کا ظالمانہ اقدام ہے۔ متوسط طبقے کو ریلیف دینے کی بجائے اس پر اضافی بوجھ ڈال دیا گیا ہے۔ مہنگائی نے عام آدمی کی زندگی کو پہلے ہی اذیت سے دوچار کر رکھا ہے، موجودہ بجٹ نے رہی سہی کسر بھی نکال دی ہے۔ حکومت نے سال 2024ء میں ٹیکس چھوٹ کی مد میں تین ہزار نو سو ارب روپے کا دوسروں کو فائدہ پہنچا کر ملک کو معاشی تباہی کے دہانے پر لاکھڑا کیا ہے۔ مخصوص تاجر طبقوں  کو ٹیکسوں میں دی جانے والی چھوٹ اور بے جا مراعات کے اضافی اخراجات پورے کرنے کے لیے بجٹ میں عام آدمی پر ہر ٹیکسز لگا دیے گئے ہیں، جس اذیت سے قوم آج گزر رہی ہے گزشتہ ستر سالوں میں ایسا کرب ناک وقت قوم نے نہیں دیکھا۔

علاوہ ازیں مرکزی سیکرٹری جنرل شیعہ علماء کونسل پاکستان علامہ شبیر حسن میثمی نے سال 2024-25ء کے بجٹ کے حوالے سے اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ نو ہزار ارب کا خسارہ آپی پی کے مسائل حل کیئے بغیر، ٹیکسز کی بھر مار کا بجٹ، عوام سے محبت نہیں دشمنی کے مترادف ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ عوام اس وقت بہت مشکل کا شکار ہیں، ایسی منصوبہ سازی بھی ہو سکتی ہے جس سے عوام کو ریلیف مل سکے، مگر افسوس کہ ایسے اقدامات نہ ہونے کے برابر ہیں۔ یاد رہے کہ مسلم لیگ نون کی وفاقی حکومت نے بجٹ پیش کردیا ہے، تاہم ٹیکسوں کی بھرمار کی وجہ سے اسے عوام کی جانب سے مسترد کیا جارہا ہے، بجٹ پر قومی اسمبلی اور سینیٹ میں بھی اپوزیشن کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا ہے اور حکومت مخالف سیاسی و مذہبی جماعتوں کی جانب سے بھی اس بجٹ پر شدید تنقید کی جارہی ہے۔


خبر کا کوڈ: 1141452

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.com/ur/article/1141452/مختلف-سیاسی-مذہبی-جماعتوں-نے-بجٹ-مسترد-کردیا

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.com